• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کا شدید احتجاج

شائع October 20, 2020
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا — فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا — فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت نہ دیے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے احتجاج شروع کردیا اور مطالبہ کیا کہ ایوان کو رولز کے مطابق چلایا جائے۔

اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کی جانب سے نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے نشستوں پرکھڑے ہو کر احتجاج کیا اور آگے بڑھتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے گو نیازی گو کے نعرے، وزیراعظم اجلاس چھوڑ کر چلے گئے

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ میں ایوان کو رولز کے مطابق چلارہا ہوں، آپ مجھے رولز کے مطابق چلنے دیں، آج پرائیوٹ ممبر ڈے ہے، قانون سازی ہونے دیں کیونکہ اراکین اسمبلی نے بڑی محنت کے بعد بل تیار کیا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن اراکین کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کو چلنے دیں اور اپنی نشستوں پربیٹھ جائیں لیکن اپوزیشن ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلسل نو، نو اور گو نیازی گو کے نعرے لگائے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا اعلان کیا تھا اور گوجرانوالہ میں احتجاجی جلسے کے باوجود صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا جبکہ اپوزیشن نے اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔

صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 54 (1) کے تحت دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ اجلاس طلب کیے تاہم نوٹی فکیشن جاری ہونے کے فورا بعد ہی پیپلز پارٹی نے حکومت کے فیصلے پر تنقید کی تھی۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے حکومت کے اس اقدام کو اپوزیشن رہنماؤں کی گوجرانوالہ میں ریلی میں شرکت سے روکنے کی کوشش قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اور حکومت کے ایک دوسرے پر فوج کو متنازع بنانے کے الزامات

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس آج اچانک طلب کیا گیا تاکہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو گوجرانوالہ جلسے میں شرکت سے روکا جاسکے، پوسٹرز ہٹائے جارہے ہیں، جھنڈے اتارے گئے ہیں، ہر جگہ کنٹینر لگا دیئے گئے، پی پی پی اور پی ڈی ایم کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، کیا تباہی سرکار کو معلوم نہیں کہ یہ طریقہ کام نہیں کرے گا‘۔

خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس کے پہلے روز وزیراعظم عمران خان کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچتے ہی اپوزیشن نے شدید احتجاج شروع کیا اور نعرے بازی کی جس پر وہ فوراً واپس چلے گئے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو کراچی میں مولانا عادل خان، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی شیلنگ اور دہشت گردی میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی تھی۔

وزیراعظم عمران خان بھی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے لیکن آغاز میں ہی اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج کیا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے سوالات کا سیشن شروع کرنے کی ہدایت کی لیکن اپوزیشن بدستور احتجاج کرتے رہے تھے۔

اپوزیشن ارکان نے حکومت مخالف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ساتھ ہی 'چینی چوری کی سرکار نہیں چلے گی'، 'جزائر پر قبضہ نامنظور'، 'گو نیازی گو' کے نعرے لگائے اور حکومت مخالف پوسٹر لہراتے رہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف نے اداروں اور کرداروں کے درمیان لکیر کھینچ دی، مریم نواز

اپوزیشن 'گو نیازی گو' اور 'یہ بھاگا نیازی' کے نعرے لگاتے رہے جس پر وزیراعظم عمران خان ایوان سے اٹھ کر چلے گئے، حکومتی اراکین کی جانب سے بھی نعرے بازی کی گئی جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس 20 منٹ کے لیے ملتوی کردیا تھا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس 20 منٹ بعد شروع ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نوید قمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اجلاس آج کیوں بلایا گیا جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا پہلا جلسہ ہونا تھا، حکومت کے اس اقدام کو ہم کیا سمجھیں کہ حکومت کی کوشش تھی اپوزیشن اسمبلی میں نہیں آئے۔

نوید قمر نے کہا تھا کہ اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ نہیں چلتی جبکہ اپوزیشن نے ایک مرتبہ پھر نعرے بازی شروع کردی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024