'کورونا سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے بحالی میں دہائی سے زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے'
دبئی: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ممالک کو کورونا وائرس بحران سے پہلے کی معاشی نمو کی طرف واپس آنے میں ایک دہائی لگ سکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پیر کے روز موریطانیہ سے لے کر قازقستان تک 30 ممالک پر مشتمل خطے کے اپنے منظر نامے میں بتایا کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک میں تنوع کی کمی اور سیاحت جیسے شعبوں پر تیل درآمد کنندگان کے ساتھ ساتھ ترسیلات زر پر انحصار کی وجہ سے شرح نمو میں کمی کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان نے کورونا سے نمٹنے کیلئے بھارت سے بہتر اقدامات کیے، راہول گاندھی
تیل برآمد کرنے والے ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، تیل کی قیمتیں بحران سے پہلے کے مقابلے میں 40 فیصد کم سطح پر ہیں جس سے ان کے منافع میں بڑے پیمانے پر کمی ہوئی ہے اور یہ چیز اپنی معیشت کو متنوع بنانے کی ان کی محدود کامیابی کی عکاسی کرتی ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ کووڈ-19 کا بحران حالیہ تاریخ میں تیزی سے معیشت کو مزید گہرائیوں تک نقصان پہنچانے والے دھچکوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ جو ممالک خلیجی ممالک سے آنے والی ترسیلات زر پر انحصار کرتے تھے ان کی آمدن میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، اوسطاً مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے تیل درآمد کنندگان کو بحران سے قبل کی سطح پر واپس آنے میں کم از کم 4 سال لگیں گے (یہ مدت عالمی مالایتی بحران اور 15-2014 کے تیل کے بحران سے بحالی کے مقابلے میں دگنی ہے)۔
اس سلسلے میں کہا گیا کہ طویل المدتی بنیاد پر شرح نمو، آمدن وار روزگار کو پہنچنے والا نقصان ممکنہ طور پر 19-2008 کے عالمی مالیاتی بحران سے زیادہ سنگین اور دیرپا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: جی-20 نے غریب ممالک کی قرضوں کی ادائیگی مزید 6 ماہ کیلئے مؤخر کردی
آئی ایم ایف نے کہا کہ مذکورہ بحران کے پانچ سال بعد مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ممالک میں حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار بحران سے پہلے کے رجحانات سے 4 فیصد کم تھی، اس بار عدم استحکام سے دوچار ہونے کے بعد ایک اندازے کے مطابق اب سے 5 سال بعد خطے کے ممالک کی جی ڈی پی بحران سے پہلے کے رجحانات کے مقابلے میں 12فیصد کم ہو گی اور اس رجحان کی سطح پر واپسی میں ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
واشنگٹن میں مقیم آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ اس سال خطے کی معیشتیں 4.1 فیصد سکڑ سکتی ہیں کم ہوجائیں گی جو اپریل میں کی گئی پیش گوئی سے بھی 1.3 فیصد زیادہ ہے۔