• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

علی زیدی کی 'آئی جی سندھ کے اغوا' سے متعلق خبروں کی تردید

شائع October 19, 2020
آڈیو کے مطابق رینجرز والے پولیس والوں کے ساتھ گئے ہیں اور انہوں نے کہا کہ آپ اندر جائیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
آڈیو کے مطابق رینجرز والے پولیس والوں کے ساتھ گئے ہیں اور انہوں نے کہا کہ آپ اندر جائیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سمندری امور کے وفاقی وزیر علی زیدی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو 'اغوا کرکے ایف آئی آر درج کرنے پر مجبور کیا گیا'۔

علی زیدی نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے بکواس بیانیہ پیش کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں بتایا کہ آئی جی کو اغوا کیا اور ایف آئی آر درج کرنے پر مجبور کیا گیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر یہ سچ ہے تو وزیراعلیٰ سندھ کو چاہیے کہ وہ آئی جی سندھ کو برطرف کردیں یا اپنے ہی احکامات کی تعمیل کے بعد خود سے استعفیٰ دے دیں'۔

مزید پڑھیں: کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے الزام میں کیپٹن (ر) صفدر گرفتار

خیال رہے کہ صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں ممکنہ طور پر محمد زبیر کی ایک آڈیو شیئر کی۔

صحافی کی جانب سے شیئر کردہ آڈیو میں محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ’مراد علی شاہ نے انہیں ابھی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پہلے آئی جی سندھ پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی کہ وہ گرفتاری کے لیے بھیجیں‘۔

ممکنہ طور پر محمد زبیر کی آڈیو میں کہا گیا کہ ’جب انہوں نے اس سے انکار کیا تو رینجرز نے 4 بجے اغوا کیا اور مجھے وزیراعلیٰ نے یہی بات کہی، میں نے ان سے اغوا کے لفظ پر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ جی انہیں اٹھایا گیا اور سیکٹرز کمانڈر کے آفس لے گئے جہاں ایڈیشنل آئی جی موجود تھے جبکہ انہیں آرڈر جاری کرنے پر مجبور کیا‘۔

آڈیو کے مطابق 'رینجرز والے پولیس والوں کے ساتھ گئے ہیں اور انہوں نے کہا کہ آپ اندر جائیں'۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ 'صفدر کو پیر کی صبح سویرے کراچی کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ اور میں موجود تھے'۔

مریم نے لکھا تھا کہ 'پولیس نے ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ دیا اور کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرلیا'۔

مسلم لیگ (ن) اور محمد زبیر کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کے الزامات کے جواب میں علی زیدی نے سوال کیا کہ 'اگر کسی مجرم کی گرفتاری ریاستی دہشت گردی ہے تو شہباز شریف کے تحت پولیس نے ماڈل ٹاؤن کا قتل عام کیا تھا جب حاملہ خواتین، بچوں اور بزرگوں پر براہ راست فائرنگ کی گئی تھی؟ کیا وہ تربیتی مشق تھی؟'

مزید پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کیلئے سندھ پولیس پر دباؤ ڈالا گیا، محمد زبیر

وفاقی وزیر نے یہ بھی الزام لگایا کہ میڈیا اور حزب اختلاف کے 'کچھ عناصر' اس مسئلے کو الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'جرائم پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے وہ یہ پوچھ رہے ہیں کہ کیپٹن (ر) صفدر پر کس طرح الزام عائد کیا اور انہیں کیوں گرفتار کیا گیا، آپ کی بکواس اب قابل غور نہیں ہوگی'۔

وزیر بحری امور نے سندھ پولیس کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا جو ڈیلیٹ کردی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ صفدر کی گرفتاری قانون کے مطابق کی گئی تھی اور تفتیش غیر جانبدارانہ ہوگی۔

علی وزیر نے صوبائی حکومت پر بھی سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا۔

اس کے دو گھنٹے بعد ہی ٹوئٹر پر سندھ پولیس نے ٹوئٹ میں کہا کہ صفدر کی گرفتاری 'قانون کے مطابق' کی گئی ہے اور اس معاملے میں 'غیر جانبدارانہ' تحقیقات کی جائیں گی۔

بلاول کی کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پر مذمت

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صفدر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 'واقعے کے بارے میں سن کر حیران رہ گئے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'مریم نواز شریف سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے ان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا'۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ 'گرفتاری جس طرح سے کی گئی ہے وہ سندھ کی روایات کے خلاف ہے'۔

مزیدپڑھیں: گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت منظور

بیان میں کہا گیا کہ حکومت سندھ کو 'گرفتاری کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا' اور پیپلز پارٹی کے سربراہ نے وزیر اعلیٰ سے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرنے اور کیپٹن (ر) صفدر کی محفوظ رہائی کے لیے تمام اقدامات کی ہدایت کیں.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024