• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرو، مریم نواز

شائع October 19, 2020
مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد کہا کہ قریبی لوگوں کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کریں۔

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے مولانا فضل الرحمٰن، راجا پرویز اشرف سمیت پی ڈی ایم قیادت اور فون کرکے تشویش کا اظہار کرنے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'صبح فجر کی نماز کے بعد ہم سو رہے تھے کہ تقریباً سوا 6 کا وقت تھا اور کوئی ہمارے دروازے کو زور زور سے کھٹکھٹا رہا تھا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو گرفتار کرنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے الزام میں کیپٹن (ر) صفدر گرفتار

انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں کپڑے تبدیل کرکے آتا ہوں اور کپڑے تبدیل کررہے تھے کہ کچھ لوگ زبردستی سے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے حالانکہ صفدر نے کہا کہ اندر مت آئیں میں دوائی لے کر آتا ہوں لیکن وہ گرفتار کرکے لے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے میڈیا میں خبر دیکھی کہ سندھ حکومت نے مریم کو بلا کر گرفتار کیا اور لے کر گئی تو میں نے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں سوچا۔

مریم نواز نے کہا کہ 'میں شکر گزار ہوں کہ بلاول بھٹو نے فون کرکے کہا کہ میں شرمندہ ہوں کیونکہ آپ ہماری مہمان اور ہماری بہن ہیں اور مراد علی شاہ کا بھی فون آیا اور انہوں نے بھی یہی کہا'۔

'ایک لمحے کے لیے نہیں لگا کہ حکومت سندھ نے کارروائی کی ہے'

انہوں نے کہا کہ 'بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہماری مہمان اور ہماری بہن کے ساتھ یہ سلوک ہوگا اور اسی طرح کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے بھی کیا اور میں ان کو بھی یہی کہا اور قوم کو بھی بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں لگا کہ یہ سندھ حکومت کی کارروائی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کسی نے کراچی میں صفدر کو گرفتار کرکے تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) یا پی ڈی ایم میں دراڑ آجائے گی تو آپ تو ناسمجھ اور بے وقوف ہوسکتے ہیں لیکن ہم بچے نہیں ہیں اور ہمیں سب سمجھ آرہا ہے کہ یہ کیا کھیل کھیلا گیا اور اس کے پیچھے کیا مقاصد تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ایک لمحے کے لیے نہیں سوچا کہ اس کے پیچھے پیپلزپارٹی ہے اور ہمیں احساس ہے اور الرٹ ہیں کہ اس طرح کی چیزیں ہوں گی جس کے لیے ہم تیار ببیٹھے ہیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'مزار قائد میں نعرہ لگا لیکن عمران خان کے کسی دورے میں جو ہلڑ بازی کی جس کی ویڈیو موجود ہے، اس کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، اگر قائد اعظم کے مزار پر کسی نے قائد اعظم کا ہی بیانیہ، فرمودات دہرائے تو کوئی اتنا بڑا گناہ کیا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ ایسا نہیں ہے کہ کسی بے حرمتی ہوتی ہو'۔

مزید پڑھیں:کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کیلئے سندھ پولیس پر دباؤ ڈالا گیا، محمد زبیر

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تو وہی ارشادات ہیں جو قائد اعظم نے خود فرمائے تھے، مادر ملت زندہ باد جیسے نعروں سے کس کو ڈر لگتا ہے میں اچھی طرح جانتی ہوں ووٹ کو عزت دو اور مادر ملت زندہ باد کے نعروں سے کس کو ڈر لگتا ہے؟ وہاں نواز شریف یا مریم نواز زندہ بار کے نعرے نہیں لگے'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'وہاں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا اور اس نعرے سے ان کو اعتراض ہے جو ووٹ اور عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے آئے ہیں، جنہوں نے فاطمہ جناح سے لے آج نواز شریف تک پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندوں کو غدار قرار دیا وہاں جا کر لگی ہے میں اچھی طرح جانتی ہوں'۔

'یہ نامعلوم افراد سب کو معلوم ہیں'

انہوں نے کہا کہ 'یہ جو نامعلوم افراد ہیں یہ سب کو معلوم ہیں اور خلائی مخلوق سے اگر آپ زمینی مخلوق بن گئے ہیں تو کیا لوگ آپ کے چہرے نہیں پہچان سکتے، کیا لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ اس کے پیچھے کون ہیں اور پھر نواز شریف اور پی ڈی ایم نے جو سوال اٹھائے ہیں، ان سوالوں کا جواب کیا یہی ہے کہ غداری اور دہشت گردی کے پرچے کاٹ دو'۔

کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف درج مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں 'ایک شق ڈالی گئی، وہاں شور میں کسی آواز سمجھ نہیں آتی تھی تو کسی قتل کی دھمکی سمجھ آتی تھی اور کیوں کسی کو قتل دھمکی کیوں دے گا'۔

'مدعی قتل کے مقدمات میں مفرور ہے'

مریم نواز نے کہا کہ 'مقدمے میں وقاص احمد خان مدعی ہیں جو دہشت گردی کے مقدمے میں مفرور ہے، جن کے خلاف تھانہ سپر ہائی وے میں مقدمہ درج ہے، دہشت گردی اور غداری کے مقدمات درج کرنے والے مدعی سارے ایک جیسے کیوں ہوتے ہیں، جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے لوگ کیوں ملتے ہیں، سچا آدمی کبھی نہیں آئے گا اور ایسے لوگوں کو اٹھانا پڑے گا جس کا مجھے ادراک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کیپٹن (ر) صفدر کو دھمکیاں آرہی تھیں کہ ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے اور یہ انتہائی اعلیٰ سطح سے آرہی تھیں جس میں ذاتی عناد بھی شامل ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ دھمکیوں سے نواز شریف یا مریم نواز مرعوب ہوگی یا پی ڈی ایم اتحاد میں کوئی فرق آئے گا تو اس کی خام خیالی ہے'۔

مزید پڑھیں:علی زیدی کی 'آئی جی سندھ کے اغوا' سے متعلق خبروں کی تردید

مریم نواز نے کہا کہ 'میرے ارد گرد جو لوگ ہیں اور جن کے ساتھ میرے رشتے ہیں ان کے ذریعے بلیک میل کرنے سے بہتر ہے کہ میں یہاں بیٹھی ہوں آؤ مجھے گرفتار کرو، ہمت ہے تو گرفتار کرو، دنیا آپ کا مکروہ چہرہ دیکھے گی، آج بھی دنیا نے دیکھا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس پورے واقعے کا مجھے علم ہے لیکن میں بات نہیں کروں گی کیونکہ تفتیش ہورہی ہے، مراد علی شاہ نے پوری بات بتائی ہے اور مجھے پورا علم ہے کہ یہاں کیا ہورہا ہے، نہایت افسوس اور شرم کا مقام ہے لیکن اس سے ایک ہی بات ثابت ہوئی کہ جب مشرف کا دور ختم ہونے والا تھا تو اس نے پے در پے غلطیاں کرنا شروع کیں اور ان لوگوں کا حال بھی جلد مشرف جیسا ہونے والا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب آپ طاقت کے نشے میں اندھے ہوتے ہیں اور طاقت کا تکبر ہوتا ہے تو دماغ سے نہیں سوچتے ہیں پھر غلط فیصلے کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ایکسپوز کرتے ہیں تو ہمیں تو موقع دیا کہ ہم قوم کے سامنے یہ بات رکھیں کہ جب نواز شریف کہتا ہے کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں، ریاست کے اوپر ریاست، حکومت کے اوپر حکومت تو نواز شریف بالکل سچ کہتا ہے'۔

مریم نواز نے کہا کہ مریم اورنگ زیب نے بتایا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت ہوگئی ہے تو ہم ساتھ لاہور جائیں گے۔

'آئی جی کو سیکٹر کمانڈر کے دفتر لے جایا گیا'

آئی جی سندھ کو 4 گھنٹے یرغمال رکھنے سے متعلق ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ 'ان سے موبائل فون بھی لے لیے گئے اور انہیں سیکٹر کمانڈر کے دفتر لے جایا گیا اور ان سے گرفتاری کے احکامات پر دستخط کرنے کو کہا گیا تو آئی جی نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا لیکن انہوں نے کہا کہ آپ دستخط کریں گرفتاری ہم رینجرز سے کروا دیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب زبردستی دستخط لیے گئے تو انہیں کہا گیا کہ اب گرفتاری بھی پولیس کرے گی لیکن پولیس کے پیچھے یہ سب تھے جن کو لوگوں نے خود دیکھا ہے'۔

اس موقع پر سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اس واقعے پر ہم اپنی بہن مریم نواز کے سامنے معذرت خواہ ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے ملک بھر میں موجود کارکنوں سے بھی معذرت خواہ ہیں اور اس واقعے کی مذمت بھی کرتے ہیں۔

ملک میں ظلم و جبر کی حکومت ہے، مولانا فضل الرحمٰن

مریم نواز سے قبل پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کے رہنما کیپٹن صفدر کو آج علی الصبح ہوٹل سے گرفتار کیا گیا جہاں ان کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'رینجرز نے ان کے کمرے پر دھاوا بولا اور ان کے کمرے کا دروازہ توڑا، کیا ہمارے معاشرے میں کسی خاتون کی یہ حرمت ہے، اس طرح کی حرکت دنیا کے کسی مہذب ملک میں نہیں ہوسکتی، ہم کسی منہ سے کہیں گے کہ ہم ایک مہذب قوم ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: قائد اعظم کے مزار پر ہلڑ بازی کرنے والوں کو برداشت نہیں کروں گا، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح تو مفتوح قوم کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ وہ اس قوم کے احترام کو انسانی حقوق نہیں سمجھتے ہیں اور پھر سندھ کی صوبائی حکومت اپنا مؤقف دے چکی ہے کہ وزیراعلیٰ کو بے خبر رکھا گیا ہے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس نے اپنے گھر میں کوئی بھی اقدام سے انکار کیا تو انہیں اغوا کیا گیا، مقتدر قوتوں کے دفتر میں انہیں یرغمال رکھ کر ان سے زبردستی ایک ایف آئی آر درج کرلی، اب بتائیں ملک میں حکومت کس کی ہے، جبر اور ظلم کی حکومت جو خود کو کسی آئین اور قانون کا پابند نہیں سمجھتی'۔

انہوں نے کہا کہ 'جہاں کوئی قوت اپنے آپ کو کسی قانون اور آئین کو پابند نہیں سمجھتی تو اس کو معاشرے میں نری بدمعاشی کہا جاتا ہے اور آج جو حرکت کی گئی ہے وہ بدمعاشی ہے، سیاست دان قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنے کے نکلے ہیں، پی ڈی ایم وجود میں آچکی ہے، تحریک چل پڑی ہے اور جلسوں میں عوام کی شرکت دیدنی ہے'۔

'آمرانہ ذہنیت حواس باختہ ہوچکی'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس ملک کی آمرانہ ذہنیت جو خود کو کسی قانون اور آئین کا پابند نہیں سمجھتی، اس حد تک حواس باختہ ہوچکی ہے کہ اس سے لگتا ہے کہ اب ان حکمرانوں کے دن گنے جاچکے ہیں، یہ حرکتیں اسی وقت ہوتی ہیں، چیونٹی کے جب مرنے اور ہلاک ہونے کا وقت آتا ہے تو اس کے پر نکل آتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ابھی تو ہم نے دو جلسے کیے ہیں اور ان چیونٹیوں کے پر نکل آئے ہیں تو اندازہ لگائیں کہ اب ان کی زندگی کے کتنے لمحات باقی رہ گئے ہیں'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ایک سازش کے تحت صوبہ سندھ میں یہ حرکت کروائی گئی، کہ یہاں پر حکومت پی پی پی کی ہے اس طرح پی ڈی ایم اور پی پی پی کے درمیان، مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان بداعتمادی پیدا ہوجائے گی لیکن ہمارے طرف سے کسی قسم کی مصلحت کو روا نہیں رکھا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج بلاول بھٹو سے بھی بات ہوئی، آصف علی زرداری اور امداد علی شاہ سے میری بات ہوئی انہوں نے اس پر افسوس اور حتیٰ کہ شرمندگی کا اظہار کیا ہے اور آج پاکستان پی پی پی اور پی ڈی ایم کے مرکزی سینئر نائب صدر راجا پرویز اشرف اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ بھی موجود ہیں اور اس سے جن لوگوں کا خیال تھا کہ اس طرح پی ڈی ایم میں بداعتمادی پیدا کی جائے گی تو اس سازش کو بھی ناکام بنا دیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کہتے ہیں کہ مزار قائد کے اوپر ہلڑ بازی کی ہے، ہم آپ کو دکھا سکتے ہیں کہ جب پی ٹی آئی کے کارکن اسی مزار قائد کے اوپر ہلڑ بازی کرتے نظر آتے ہیں وہاں ان کو ہلڑ بازی نظر نہیں آئی، جب پی ٹی آئی کے لوگوں نے مسجد نبوی میں نواز شریف کے خلاف نعرے لگائے، جہاں اللہ کا حکم ہے کہ رسولﷺ کی آواز پر اپنی آواز اونچی نہیں کرنی ورنہ تمام عمر کے اعمال صالحہ غارت ہوجائیں گے، مسجد حرام میں نعرے لگائے گئے، تمہارے ہاں مسجد حرام، مسجد نبی اور مزار قائد کی حرمت کا خیال نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اپنے گھناؤنے عمل کے لیے جواز پیدا کرنے کی کوشش کی اور پھر قتل کی دھمکی شور و غوغا میں کہاں سنی، جس کی مدعیت میں صفدر کے خلاف پرچہ کیا گیا ہے اس کے بارے میں بھی بتائیں گے'

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم جلسہ: رہنماؤں کے حکومت پر وار،نواز شریف کے فوجی قیادت پر الزامات

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس مسئلے پر صرف مسلم لیگ (ن) نہیں بلکہ پوری پی ڈی ایم مدعی ہے، ہماری بہن، بیٹی مریم نہیں بلکہ ہمارے اوپر اور پوری پی ڈی ایم پر حملہ ہے اور جب مریم یہاں آئی ہیں تو وہ یہاں کی حکومت اور پیپلز پارٹی کی مہمان ہیں اس لیے میزبانوں پر حملہ ہے، یہ ہماری حرمت پر حملہ ہے اور ہم اپنی حرمت کا فیصلہ کس طرح کیا جتا ہے اس کو جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے فوری طور پر کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کیا جائے اور جس نے قانون ہاتھ میں لے کر یہ کام کیا ہے وہ پوری قوم سے معافی بھی مانگے کیونکہ اس نے پورے پاکستان کو عالمی برادری کے سامنے شرمندہ کیا ہے'۔

واقعے کے حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا، پرویز اشرف

اس موقع پر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور حکومت سندھ اس معاملے پر دکھی ہے، اس طرح کی حرکت ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے، کوئی معاشرہ اس طرح کی شرم ناک حرکت کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، مذمت کا لفظ ہمارے دکھ اور غصے کو بیان نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ کو اس سے بے خبر رکھا گیا اور ہماری حکومت کے علم میں یہ بات نہیں تھی لیکن اس سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ان کے پاؤں سے زمین سرک چکی ہے، حکومت وقت میں وہ لوگ ہیں جن کو معاشرتی اقدار کا پتہ نہیں ہے اور یہ اوچھی ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔

راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں، بلاول بھٹو، آصف زرداری کو اس واقعے سے دکھ ہے، مریم نواز ہماری مہمان تھیں، سندھ کی ثقافت ہے اپنے مہمان کی عزت و وقار کے لیے کسی حد تک بھی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے س واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی ہدایت دی ہے اور مکمل تحقیقات کرکے قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں:نواز شریف نے اداروں اور کرداروں کے درمیان لکیر کھینچ دی، مریم نواز

مریم نواز اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے لیے آئی تھی تاہم وہ پریس کانفرنس شروع کیے بغیر واپس چلی گئیں اور پی ڈی ایم کی قیادت کا اجلاس ہوا۔

پی ڈی ایم کا اجلاس اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت ہوا جس میں پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، میاں افتخار حسین، اختر مینگل، پرویز رشید، مریم اورنگ زیب، راشد محمود سومرو، اویس نورانی اور دیگر رہنما شریک تھے۔

رپورٹس کے مطابق اجلاس کے دوران سابق صدر آصف زردار اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور لائحہ عمل سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ’پولیس نے کراچی کے اس ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا جہاں میں ٹھہری ہوئی تھی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو گرفتار کرلیا‘۔

پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سامنے آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایت پر نہیں ہوئی، سعید غنی

کراچی کے ضلع شرقی کے پولیس تھانہ بریگیڈ میں وقاص احمد نامی شخص کی مدعیت میں مزار قائد کے تقدس کی پامالی اور قبر کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔

مذکورہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 نامعلوم افراد کے خلاف قائداعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971 کی دفعات 6، 8 اور 10 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506-بی کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں مدعی نے دعویٰ کیا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر اور ان کے 200 ساتھیوں نے مزار قائد کا تقدس پامال، قبر کی بے حرمتی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما 18 اکتوبر کو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔

باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت سے قبل رہنماؤں اور کارکنان نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی، جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی تو قبر کے اطراف میں نصب لوہے کے جنگلے کے باہر کھڑے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے مریم نواز کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے تھے، جس پر کیپٹن (ر) صفڈر نے بظاہر مزار قائد پر اس طرح کے نعرے لگانے سے روکنے کا اشارہ کر کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگایا جبکہ یہ بھی مزار قائد کے پروٹوکول کے خلاف تھا۔

اس دوران مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خاموش کھڑے رہے لیکن کیپٹن (ر) نے ایک اور نعرہ لگانا شروع کردیا ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ہجوم نے بھی اس پر جذباتی رد عمل دیا۔

یہ صورتحال چند لمحوں تک جاری رہی تھی جس کے بعد مریم نواز اور دیگر افراد احاطے سے نکل گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024