علی ظفر کی شکایت پر دائر مقدمے میں عفت عمر سمیت 5 ملزمان کی ضمانت کی توثیق
لاہور کی سیشن کورٹ نے گلوکار و اداکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی مذموم مہم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر دائر کیے گئے مقدمے میں اداکارہ عفت عمر سمیت 5 ملزمان کی عبوری درخواست ضمانتوں کی توثیق کردی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے 28 ستمبر کو علی ظفر کے خلاف مذموم مہم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گلوکارہ میشا شفیع اور دیگر 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے سیکشن 20 (1) اور پاکستان پینل کوڈ کے آر/ڈبلیو 109 کے تحت میشا شفیع، اداکارہ و میزبان عفت عمر، لینیٰ غنی، فریحہ ایوب، ماہم جاوید، علی گل، حزیم الزمان خان، حمنہ رضا اور سید فیضان رضا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
مزید پڑھیں: علی ظفر کی شکایت پر دائر مقدمے میں عفت عمر کی عبوری ضمانت منظور
ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمات میں نامزد 5 ملزمان کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے ملزمان میں فریحہ ایوب، سید فیضان رضا، عفت عمر، حزیم الزمان خان اور علی گل شامل ہیں۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ بے قصور ہیں ایف آئی اے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا۔
درخواستوں پر سماعت کے دوران گلوکار علی ظفر کے وکلا نے ضمانتوں کی مخالفت نہیں کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ضمانت حاصل کرنے والے ملزمان کی سزا اور جزا کا فیصلہ ٹرائل میں کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی سیشن کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو جلد چالان جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی شکایت پر میشا شفیع، عفت عمر سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج
بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔
مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر تقریبا گزشتہ 2 سال سے درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔
مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 ہی گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔
اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے۔
میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح کے بعد ہی مذکورہ درخواست پر عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اس عمل میں مزید 3 سے 4 ماہ لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب ستمبر کے آخر میں علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمر سمیت 9 شخصیات کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔
تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔
علاوہ ازیں اپریل 2018 سے لے کر اب تک علی ظفر سے کم از کم 3 خواتین جھوٹے الزامات لگائے جانے پر معافی بھی مانگ چکی ہیں۔
علی ظفر سے معافی مانگنے والی خواتین میں معروف بلاگر و صحافی مہوش اعجاز، بلاگر حمنہ رضا اور صوفی نامی خاتون شامل ہیں۔
تینوں خواتین نے بھی علی ظفر پر میشا شفیع کے بعد اپنی ٹوئٹس میں ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، تاہم تینوں نے بعد میں اعتراف کیا کہ انہوں نے غلط الزامات لگائے اور اداکار سے معافی بھی مانگی۔