جماعت اسلامی کا یکم نومبر سے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
لاہور: جماعت اسلامی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف یکم نومبر سے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے سربراہ نے پارٹی کے مرکزی قیادت کا اجلاس 23 اکتوبر کو طلب کرلیا تاکہ تحریک کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آسمان کو چھوتی مہنگائی، بیروزگاری اور حکمرانوں کی نااہلی کے خلاف تحریک خیبرپختونخوا سے شروع ہوگی۔
منصورہ سے جاری ایک بیان میں انہوں نے حکمرانوں پر ملک کا ہر شعبہ تباہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کے رحم و کرم پر کچھ نہیں چھوڑا جاسکتا۔
مزید پڑھیں: جماعت اسلامی نے کراچی کو حقوق نہ ملنے پر 'قومی تباہی' کا خدشہ ظاہر کردیا
انہوں نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مہم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس موجودہ حکمرانوں کے خلاف احتجاج کرنے کے اخلاقی معیار کی کمی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ لوگ جانتے ہیں پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی ایک ہی سکے کے رخ ہیں اور ’موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں‘۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ 2 برسوں میں حکومت کے ہر قدم کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو اس وقت ایک پیج پر دیکھا جب چیف آف آرمی اسٹاف کی توسیع، چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کی بات آئی۔
انہوں نے حکمرانوں اور اشرافیہ کو مغربی طاقتوں کا ایجنٹس قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف قومی وسائل کو لوٹ رہے ہیں اور اپنے اقتدار کے دوران سیکولر قوتوں کے اشاروں پر نظریاتی شکل خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ لہٰذا وقت آگیا ہے کہ ان حکمران اشرافیہ سے چھٹکارا حاصل کیا جائے، ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کا ساتھ دیں۔
کراچی ریفرنڈم میں 3 دن کی توسیع
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی نے شہر قائد کے حقوق کے لیے شروع کیے گئے ’کراچی ریفرنڈم‘ میں مزید تین دن کی توسیع کردی۔
ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کمیشن کے چیف انور منصور خان سے مشاورت کے بعد ووٹنگ کے عمل میں 3 روز کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔
بہادرآباد میں چار مینار کے قریب پبلک ایڈ کمیٹی کے مرکزی ریفرنڈم کیپ میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے اعلان کیا کہ اب یہ ریفرنڈم 21 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
اس موقع پر انہوں نے بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے اگر چیئرمین پیپلزپارٹی کراچی سے مخلص ہیں تو وہ کیوں ’جابرانہ‘ لوکل باڈل ایکٹ کو ختم کرنے کا اعلان کیوں نہیں کرتے۔
ویڈیو دیکھیں: جماعت اسلامی کا کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے پوچھا کہ کیوں وہ ’مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو 50 فیصد کم گننے کے بلنڈر‘ کو تسلیم نہیں کرتیں۔
ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کراچی سے مخلص ہے تو کیوں وزیراعظم عمران خان سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم نہیں کرتے اور کیوں شہر میں نئی مردم شماری شروع نہیں کرتے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، کراچی کے معاملات پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔