قائد اعظم کے مزار پر ہلڑ بازی کرنے والوں کو برداشت نہیں کروں گا، شبلی فراز
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد چند گھنٹوں بعد ہی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ قائد اعظم کے مزار پر ہلڑ بازی کرنے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کروں گا۔
پشاور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صبح سویرے کراچی سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے پاکستان کے عوام کی توہین کی ہے، اس کی ہم بالکل اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ’جنہوں نے اس ملک کو پیچھے دھکیلا انہیں عوام نے مسترد کردیا ہے تاہم وہ اب بھی ہاتھ پیر مار رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں حکومت کو بلیک میل کیا اور ملک کے مفاد میں ہونے والی قانون سازی کی مخالفت کی اور ایف اے ٹی ایف کے قانون میں نیب قوانین کی صورت میں این آر او مانگا‘۔
مزید پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایت پر نہیں ہوئی، سعید غنی
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن چاہتی تھی کہ کرپشن کی تشریح ان کی منشا کے مطابق ہو، وہ چاہتے تھے کہ کرپشن کی حد کو بڑھا کر ایک ارب روپے کیا جائے اور 5 سال پرانے کیسز کو روک دیا جائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے انہوں نے ترامیم پیش کیں اور انہیں ایف اے ٹی ایف قوانین سے منسلک کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان جس حالت میں ہمیں ملا تھا، ملک ڈیفالٹ ہونے کے دہانے پر تھا، عمران خان اور اس کے ساتھیوں نے اس معیشت کو مستحکم کیا ہے اور آج ڈالر مستحکم ہے، خزانے بھر نے کا آغاز ہوگیا ہے‘۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ’اسحٰق ڈار نے ڈالر کو مصنوعی سطح پر روکنے کے لیے غریب ملک کے 23 ارب ڈالر ضائع کیے، ملک اس لیے نہیں بنتے کہ چند خاندان سمجھیں کہ ان کا پیدائشی حق ہے کہ وہ ملک کو لوٹیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان لوگوں نے چوری بھی کی ہے اور سینہ زوری بھی کر رہے ہیں تاہم انہیں معلوم نہیں کہ ان کا سامنا ایسے لیڈر سے ہے جو دباؤ میں مزید طاقتور ہوتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ انتخابات جعلی تھے تو آپ کا بیٹا کیوں اسمبلی میں بیٹھا ہے، کہتے ہیں انتخابات دوبارہ کرائیں، آپ کو عوام نے مسترد کردیا ہے، ہم اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’اپنے والدین کی چوری بچانے کی مہم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی، عوام فیصلہ کرچکی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن جن کی مہنگی مہنگی جائیدادیں بیرون ملک ہیں انہوں نے ہماری خارجی پالیسی پر سمجھوتہ کیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کیلئے سندھ پولیس پر دباؤ ڈالا گیا، محمد زبیر
انہوں نے کہا کہ ’ملک کی سلامتی کے ضامن اداروں کی قیادت پر حملہ کرنا فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے اور یہ کوششیں عالمی سطح پر بھی چند ممالک کر رہے ہیں‘۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ’اقتدار سے باہر ان لوگوں سے رہا نہیں جارہا، آپ کو چاہیے کہ آپ نے جو قوم کے ساتھ کیا اس پر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں‘۔
مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ وزیر اعظم اور ان کی ٹیم اس پر لگی ہوئی ہے اور 3 سے 4 ہفتوں میں اس کے اثرات نظر آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چوروں کی تنقید نہیں مانیں گے، انہوں نے 40 سال اس ملک کے ساتھ جو کھیل کھیلے اس کی قیمت پوری قوم ادا کر رہی ہے، مہنگائی کے مسئلے کو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے استعمال نہ کریں، ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری قیادت پوری ایمانداری کے ساتھ کوشش کر رہی ہے کہ اس ملک کے اداروں کی تعمیر کرے جنہیں ان لوگوں نے تباہ کیا‘۔
سی پیک کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ کسی ایک پارٹی کا منصوبہ نہیں یہ کسی ایک حکومت کا منصوبہ نہیں، اس کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں، جو اس کی قیادت کر رہا ہے وہ حکومت پاکستان کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوگا۔
مزید پڑھیں: کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے الزام میں کیپٹن (ر) صفدر گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ ’اس منصوبے کو ایک سیاسی منصوبہ بنادیا گیا تھا اور ہمارا نظریہ ہے کہ یہ اس ملک کا منصوبہ ہے اور اس کی امین پاکستان اور چین کی عوام ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں کہتے کہ کون غدار ہے کون نہیں، ہمارے دشمنوں کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان مستحکم نہ ہو، ہمارے دفاع کو متنازع بنادیا جائے گا تو پھر ہم کیا کریں گے، ہمیں اپنے دفاع کو مضبوط کرنا ہے‘۔
نواز شریف کے بیان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’کابینہ کے اجلاس کے بعد ہی اس پر کوئی بات کرسکوں گا، نواز شریف 3 مرتبہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں، ان پر قانون کا احترام کرنا فرض ہے، یہ لوگ بہت کٹھور ہیں اور یہ اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان پر بنے کیسز سیاسی نوعیت کے ہوجائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نواز شریف کو ملک میں واپس بلا کر رہیں گے اور اسے عام جیل میں ڈالیں گے‘۔
آخر میں ٹک ٹاک پر لگی پابندی کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم اور ہماری سوچ ہے کہ پاکستان میں جو بھی چیزیں آئیں وہ ہماری ثقافت کے مخالف نہ ہوں، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ انٹرنیٹ سے عریانی اور فحاشی کو کس طرح سے کنٹرول کریں‘۔