• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

نوازشریف کا اعتراض چند ججوں یا فوجی افسران پر نہیں اداروں پر ہے، اسد عمر

شائع October 18, 2020
اسد عمر نے کراچی میں پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز
اسد عمر نے کراچی میں پریس کانفرنس کی—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کو افراد کے بجائے اداروں پر اعتراض ہے۔

اسد عمر نے کراچی میں بحری امور کے وزیر علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی گوجرانوالہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے میں کی گئی تقریر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘نواز شریف کی تمام سیاست منافقت پر مبنی رہی ہے اور آج بھی منافقت کررہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس تمام تحریک اور بڑی تقریروں کا جمہوریت اور سول بالادستی سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق صرف کرپشن کے پیسے کو بچانا اور سیاسی بھیک کی تحریک ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:پی ڈی ایم کی صورت میں ملک کے خلاف سازش کی جارہی ہے، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ ان کے ‘کئی حواری کہتے ہیں انہوں نے افراد پر تنقید کی ہے، اداروں کے ساتھ کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن میں ثابت کروں گا کہ ان کا مسئلہ کسی فرد سے نہیں ہے بلکہ اداروں کے ساتھ ہے، نواز شریف کی سیاست اداروں سے ٹکراؤ کی سیاست رہی ہے’۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘نواز شریف ہوتے کون ہیں سوال پوچھنے والے؟ آپ وہ ہیں جس کو پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے جھوٹا اور امانت میں خیانت کرنے والا ثابت کرکے وزارت عظمیٰ سے باہر پھینکا تھا اور آپ سزا یافتہ قیدی ہیں جو ملک سے بھاگ کر لندن میں بیٹھے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سوالات ہم کریں گے جس کی فہرست طویل ہے، جب پنجاب میں وزارت لینے کے لیے جنرل جیلانی اور جنرل ضیاالحق کی گود میں بیٹھ کر پنجاب کے وزیراعلیٰ بن رہے تھے تو اس وقت جمہوریت یاد نہیں آرہی تھی’۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘میثاق جمہوریت کے بعد اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے جبکہ اس کے بعد آپ کو سپریم کورٹ کے ذریعے فارغ کردیا گیا’۔

نواز شریف کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ پنجاب میں مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگا رہے جو اسی آرمی چیف کے خلاف تھے جس کو آپ نے لگایا تھا اور پچھلے سال اسی جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اپنے پارٹی کے اراکین سے کہہ کر ووٹ دلوایا’۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا دوسرا پاور شو، مریم نواز کراچی پہنچ گئیں

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ‘اگر جنرل قمر جاوید باجوہ نے اتنے ظلم کیے تھے جس کو آپ لندن میں بیٹھ کر گجرانوالہ کے عوام کے سامنے بیان کررہے تھے تو ووٹ کیوں ڈالا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میاں صاحب دو مہینے پہلے تک آپ کی پارٹی کے لوگ این آراو مانگ رہے تھے، مجھے معلوم ہے کیونکہ میں ان ملاقاتوں میں موجود ہوتا تھا، آپ کے بھائی اور دیگر رہنما وہاں کیوں بیٹھتے تھے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کیا ہمیں فوج سے بات کرنے سے آئین میں کوئی چیز روکتی ہے، آپ کے کارندے آپ اور اپنے لیے این آر او لینے آتے تھے لیکن آپ کی بلیک میلنگ ناکام ہوئی اور ایف اے ٹی ایف کا قانون پاس ہوگیا’۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘آپ نے اسی آرمی چیف کے پاس اپنا ایلچی بھیجا جس نے آپ کے بقول جمہوریت کے ساتھ اتنا بڑا ظلم کیا ہے اور یہ پچھلے چند ہفتوں کی بات ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ کے ایلچی ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ میرے پرانے دوست ہیں تو میں ان کے پاس لڈو کھیلنے گیا تھا اور اس میں اتنا مزا آیا کہ ایک ہفتے بعد پھر ملنے گیا اور پتا چلا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی لڈو پسند ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آپ نے ایلچی، اپنے اور اپنی بیٹی کے لیے سیاسی بھیک مانگنے بھیجا تھا، پارلیمان نے ملک کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ سے بچانا تھا تو آپ نے اس قانون کی مخالفت کی’۔

یہ بھی پڑھیں: جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں، بلاول

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘سپریم کورٹ کو بھی انہوں نے نشانہ بنایا، پاناما کا فیصلہ لکھنے میں سپریم کورٹ کے دو چیف جسٹس جسٹس کھوسہ اور موجودہ چیف جسٹس گلزار احمد شامل ہیں’۔

خیال رہے کہ 16 اکتوبر کو گجرانوالہ میں اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ ہوا تھا جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ مولانا فضل الرحمٰن، بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز سمیت دیگر رہنماوں نے خطاب کیا تھا۔

اپوزیشن رہنماوں نے اپنی تقریروں میں حکومت کو سلیکٹڈ قرار دیتے ہوئے جلد ہی ختم کرنے کے دعوے کیے تھے۔

پی ڈی ایم کا دوسرا جلسہ کراچی میں ہورہا ہے جس میں شرکت کے لیے مریم نواز اور مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر رہنما کراچی پہنچ گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024