• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کسی کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنا وزیر اعظم کا کام نہیں، مراد علی شاہ

شائع October 18, 2020
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کسی کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنا وزیراعظم کا کام نہیں ہوتا اس لیے عمران خان اپنا کام کریں اور عوام پر مہنگائی کا بم گرانا بند کریں۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا سیلفی بنا کر یہ تاثر دے رہے تھے وہ گھبرا نہیں رہے لیکن انہیں اسلام آباد میں سراپا احتجاج لیڈی ہیلتھ ورکرز رات کو کھلے آسمان کے نیچے سونے پر مجبور ہیں لیکن وفاقی وزرا کو کوئی خیال نہیں ہے۔

مزیدپڑھیں: پی ڈی ایم کا دوسرا پاور شو، مریم نواز کی مزار قائد پر حاضری

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز ٹائیگر فورس کے کنونشن سے خطاب کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اب کسی کو بھی پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'اب تک اپوزیشن اس عمران خان کو دیکھ رہی تھی لیکن اب وہ نئے عمران خان کو دیکھیں گے'۔

اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عمران خان کے مذکورہ بیان کے ردعمل میں کہا کہ 'انہوں نے اپنے بیان میں خود کہہ دیا کہ وہ اصلی وزیراعظم نہیں تھے اس لیے دعا کریں کہ اصلی وزیراعظم آجائے تاکہ عوام کی پریشانیاں دور کرسکے'۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم اور دیگر وفاقی وزرا کا مجموعی مزاج ہے کہ وہ اپنے کام پر توجہ دینے کے بجائے دوسرے کے کاموں میں مداخل کرتے ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'پروڈکیشن آرڈر دینا پارلیمنٹ کا کام ہے لیکن وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ پروڈکیشن آرڈر دینے یا نہ دینے کا حق ان کا ہے جبکہ یہ عوام کا حق ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ہے'

ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صحافیوں نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے عوام کا ساتھ دیا اس لیے آج حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کی کوریج دے کر یہ ساتھ نبھائیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ وزیراعظم کا خطاب مکمل نہیں سن سکے لیکن ان کے لب و لہجے سے ظاہر تھا کہ وہ پی ڈی ایم سے خوفزدہ اور پریشان ہیں۔

2007 میں پیش آنے والے سانحہ کارساز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے بھرپور کوشش کی لیکن اس وقت کی نااہل حکومت نے تمام شواہد اسی وقت مٹا دیے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف وارنٹ بدنیتی پر مبنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کے کارکن بڑی تعداد میں جلسے میں شرکت کریں گے اور حکومت سے عوام ناراضی کو پی ڈی ایم صحیح طریقے سے پیش کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بے حس حکومت نے مہنگائی کا طوفان برپا کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'نواز شریف جنرل ضیاالحق کے جوتے پالش کر کے وزیر بنا تھا'

واضح رہے کہ پی ڈی ایم کا گوجرانوالہ کے بعد ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اپنے دوسرے پاور شو کے لیے تیار ہے جبکہ مریم نواز بھی کسی جلسے میں شرکت کے لیے پہلی مرتبہ لاہور سے کراچی پہنچ چکی ہیں۔

اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسے کے لیے کراچی میں مزار قائد سے متصل باغ جناح میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور گوجرانوالہ کے مقابلے میں یہاں جلسے کے لیے انتظامات کرنا کافی آسان دکھائی دے رہا ہے کیونکہ یہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی صوبائی حکومت خود اس اتحاد کا حصہ ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کی میزبانی میں ہونے والا یہ جلسہ 18 اکتوبر 2007 کو پیش آئے سانحہ کارساز کی 13ویں برسی کے موقع پر منعقد کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024