خاموش قاتل مرض سے بچانے والی چند آسان عادات
30 سال کی عمر کے بعد چند عام غلطیاں آپ کو جان لیوا امراض قلب کا شکار بناسکتی ہیں مگر طرز زندگی کی سادہ عادات سے درمیانی عمر میں میں ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں۔
یہ بات کچھ عرصے پہلے ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی تھی جو طبی جریدے جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی۔
اس تحقیق میں امریکا کے 30 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کو ایک سروے میں شامل کیا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ ان میں سے 42 فیصد میں 9 سال کے دوران فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کی بیماری تشخیص ہوئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ زندگی کے 7 سادہ اصول میں سے ہر ایک پر عمل کرنے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 6 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے یعنی مجموعی طور پر اس خاموش قاتل مرض کا خطرہ 42 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض کہا جاتا ہے کیونکہ یہ فالج، ہارٹ اٹیک، بینائی سے محرومی اور ہارٹ فیلئر جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بچنا بہت آسان ہے خاص طور پر جوانی یا 30 سال کے بعد چند عام چیزوں کو اپنا کر اس سے بچنا ممکن ہے۔
زندگی کے 7 سادہ اصول
ان اصولوں کو دل کو جانے والی خون کی شریانوں کی صحت کو بنیاد بنا کر امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے مرتب کیا۔
ان میں طرز زندگی کے عناصر اور رویے جیسے :
صحت مند جسمانی وزن
صحت بخش غذا
تمباکو نوشی سے گریز
جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنانا
بلڈ پریشر پر نظر
کولیسٹرول کی مانیٹرنگ
بلڈ شوگر کا چیک اپ معمول بنانا
شامل ہیں اور اس حوالے سے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈونلڈ ایم لوئیڈ جونز کا کہنا تھا کہ ان کے گروپ نے تناؤ اور نیند کو بھی ان اصولوں میں شامل کرنے پر غور کیا تھا۔
انہوں نے کہا 'تناؤ کا مسئلہ ہر جگہ موجود ہوتا ہے، اس بنا ممکن نہیں، جبکہ اس کا پیمانہ کرنا بہت مشکل ہے، ہر فرد میں تناؤ کا تجربہ مختلف ہوتا ہے اورر اس کے متعدد عناصر ہوتے ہیں'۔
یعنی تناؤ دل کی صحت کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو صحت بخش غذا سے دوری اختیار کرلیتے ہیں، جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوجاتے ہیں اور اچھی نیند سے بھی محروم ہوجاتے ہیں، جس سے جسمانی وزن اور بلڈ پریشر دونوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
آسان آغاز کرین
ضروری نہیں کہ ان تمام چیزوں کو بیک وقت اپنائیں بلکہ پہلے اس کو اپنائیں جس کے لیے آپ تیار ہوں اور بتدریج آگے بڑھتے جائیں۔
ڈاکٹر ڈونلڈ ایم لوئیڈ جونز نے کہا کہ اس طریقہ کار کو اپنائیں جو آپ کے لیے زیادہ مددگار ہو۔
ان کے بقول 'یہ اس عمل کا انتہائی ضروری ہے، کچھ لوگ جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے میں زبردست کام کرتے ہیں یا اچھی غذا کو عادت بنالیتے ہیں، جبکہ کچھ کا ردعمل اتنا اچھا نہیں ہوتا'۔
انہوں نے زور دیا کہ بیشتر افراد کی کامیابی کا راز معتدل مقدار میں غذا کا استعمال اور بتدریج جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہیں تو پہلے اس سے ہی آغاز کریں۔
ان کے بقول 'تمباکو نوشی دل اور پھیپھڑوں کو دائمی نقصان پہنچانے والا عنصر ہی نہیں، بلکہ یہ اس عمل کو تیز بھی کرتا ہے، نکوٹین اور دیگر اجزا سے بلڈ پریشر بہت تیزی سے بڑھتا ہے، جس سے دل پر تناؤ بھی بڑھ جاتا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی کو چھوڑنے کے ایک سال کے اندر ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ 50 فیصد تک کم کرلیتے ہیں، جبکہ کچھ سال میں یہ خطرہ ان افراد جتنا کم ہوجاتا ہے جو ہمیشہ اس لت سے دور رہے ہوں۔
ماہرین نے چند غذاؤں کا استعمال بھی عادت بنانے کا مشورہ دیا جو دل کی صحت کے لیے مفید ہیں جن میں سبزیاں، پھل، اجناس، بیج، مچھلی، چربی سے پاک کن، گریاں اور صحت بخش آئل شامل ہیں۔