پی ڈی ایم کی صورت میں ملک کے خلاف سازش کی جارہی ہے، وزیر خارجہ
ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) سے متعلق کہا ہے کہ لوگوں کی رائے میں یہ ایک غیر فطری اور منفی اتحاد ہے کیونکہ اس کا نہ جھنڈا ایک ہے، نہ منشور اور نہ ہی لیڈر ایک ہے۔
ملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی صورت میں ملک کے خلاف سازش کی جارہی ہے لیکن میں اپنے کاروباری حضرات اور تاجروں سے اپیل کروں گا کہ وہ اپنی بقا، خوشحالی اور سلامتی کے لیے اس سازش کا شکار نہ ہوں۔
وزیر شاہ محمود قریشی نے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب بلاول بھٹو تقریر کے لیے کھڑے ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز آپس میں باتوں میں لگے ہوئے تھے جبکہ بہت سے لوگوں نے پنڈال سے جانا بھی شروع کردیا تھا اور مولانا فضل الرحمٰن نے خالی اسٹیڈیم میں مکمل خطاب کیا، جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں مجھے وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا دوسرا پاور شو، مریم نواز کراچی پہنچ گئیں
بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چند روز قبل میں چند وزرا کے ہمراہ ایک مشاورتی اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے لاہور گیا تھا، جس کے بارے میں ایک پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ کچھ وزرا یہ سازش کرنے آئے ہیں کہ جلسے کو ناکام کیسے بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جلسے کو ناکام نہیں کرنا تھا کیونکہ ہمیں ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی اور ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم ان کے جلسے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں بنیں گے اور انہیں فری ہینڈ دیں گے جبکہ آپ نے دیکھا کہ ہم نے ایسا ہی کیا۔
دوران گفتگو شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے، وہ یہ بتائیں کہ کون گرفتار ہوا، جلسے میں سب رہنما موجود تھے، یہ صرف ہمدردیاں حاصل کرنے اور ناکامی کے خوف سے کہا گیا تاکہ اگر جلسے میں کوئی اونچ نیچ ہوجائے تو ہم کہہ سکیں کہ گرفتاریاں ہوئیں تھیں جبکہ حقیقت میں نہ کوئی گرفتاری ہوئی اور نہ ہی کوئی ایسا ارادہ تھا۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سیاسی لوگ ہیں اور سیاسی عمل سے گزرے ہوئے ہیں، کبھی جلسوں کو روکا نہیں جاتا، لوگوں میں اتنا شعور ہے کہ وہ جلسوں میں آتے بھی ہیں، سنتے بھی ہیں اور خود فیصلہ کرتے ہیں، وہ میرے اور آپ کے کہنے پر فیصلہ نہیں کریں گے، انہیں فیصلے کرنے آتے ہیں اور وہ وقت پر کرتے ہیں‘۔
وفاقی وزیر کا پی ڈی ایم کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک 11 رکنی ٹیم کے کھلاڑی نے کہا کہ دسمبر سے پہلے ہم حکومت کو رخصت کردیں گے، یہ کیسے کریں گے اور کیوں کریں گے، دنیا میں کہاں یہ روایت ہے کہ ایک منتخب اور آئینی حکومت کو سڑکوں پر جلسے کرکے رخصت کیا جاسکے، یہ ماضی کی وہ روایات ہیں اور انہی روایات نے پاکستان میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے گزشتہ حکومتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) نے 5 سال پورے کیے ہیں، ان کا دور اب ختم ہوچکا ہے، اگر آپ کے لوگ عدالتی فیصلوں سے متاثر ہوجائیں تو اس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کیا قصور ہے اس پر عمران خان کو ذمہ دار کیسے ٹھہرایا جاسکتا ہے۔
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے حکومت کے خلاف سازش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان کو رخصت کریں گے، آپ جو کھیل کھیلنا چاہتے ہیں اس سے آپ نظام کو رخصت کرسکتے ہیں اور نظام کو رخصت کرنے سے آپ کے ہاتھ کچھ نہیں آنے والا۔
وزیر نے مزید کہا کہ ایک حکومت جو منتخب ہوئی ہے، ایک حکومت جو آئینی ہے، ایک حکومت جسے بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا گیا ہے آپ خوابوں اور خواہشات سے اسے رخصت نہیں کر پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری سازش جو آپ کرنا چاہتے ہیں وہ معیشت کی بحالی میں روڑے اٹکانا ہے، پوری قوم جانتی ہے کہ پہلے تو آپ نے معیشت کس شکل میں ہمارے حوالے کی اور اب اس مشکلات کے باوجود ہمیں کورونا جیسی وبا کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی ماہ سے معیشت اس سے عہدہ برا ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں، بلاول
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اب جب معیشت بحال ہونا شروع ہوئی ہے تو میں اپنے کاروباری حضرات اور تاجروں سے اپیل کروں گا کہ وہ اپنی بقا، خوشحالی اور سلامتی کے لیے اس سازش کا شکار نہیں ہوں گے، وہ باشعور لوگ ہیں وہ کاروباری لوگ ہیں، وہ آپ کی لفاظی میں اس طرح نہیں بہہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو آپ کا خیال ہے اور معیشت کی بحالی کی راہ میں جو سازش کرنا چاہ رہے ہیں وہ انشااللہ پروان نہیں چڑھے گی۔
بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول نے اپنی تقریر میں کشمیر کا ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے آئین کے آرٹیکل 370 کو حذف کردیا، بلاول آپ کو شاید اس کا علم نہیں کہ پاکستان نے 370 کو کوئی اہمیت ہی نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ آج میں اس پریس کانفرنس کے ذریعے بلاول سے کہنا چاہتا ہوں کہ بیٹا! آپ ہندوستان کے بیانیے کے حصے دار نہ بنیں، آپ اپنے بیانات سے کشمیریوں کو اور ان کی جدوجہد کو دکھ نہ پہنچائیں، انہیں مایوس نہ کریں اور میں بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیر کے مسئلے پر پوری قوم ایک ہے اور ایک رہے گی۔