روپے کی قدر میں اضافے کے باوجود اشیائے خورونوش کی قیمتیں بے قابو
کراچی: یکم جولائی سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 4 روپے کے اضافے کے باوجود یہ صارفین کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوا کیوں کہ اسٹیک ہولڈرز مسلسل اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں اور حکومت قیمتوں کی نگرانی کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گندم اور چینی کی درآمد میں اضافے اور مغربی سرحدوں سے ایران اور افغانستان سے سبزیوں کی آمد کے باجود صارفین کو اب تک آٹے، چینی، پیاز اور ٹماٹر کی قیمت میں رعایت نہیں ملی۔
حکومت نے کہا کہ آئندہ آنے والے ہفتوں میں گندم کے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے لیکن اب تک اشیائے خورونوش کی مہنگائی خطرناک حدوں تک پہنچ چکی ہے اور مارکیٹ پلیئرز کو قیمتیں بڑھانے میں کوئی خوف بھی محسوس نہیں ہورہا۔
یہ بھی پڑھیں:’مالی سال 2020 کے دوران پاکستان میں دنیا کی سب سے بلند افراطِ زر دیکھی گئی‘
روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا مطلب تیار اشیا اور خام مال کی درآمدی لاگت میں کمی ہے لیکن قیمت میں کمی کے باوجود تھوک مارکیٹ اور ریٹیل میں قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے اور ماضی کی طرح مارکیٹ پلیئرز قیمتوں کو کم کرنے میں بہت وقت لے رہے ہیں۔
تقریباً تمام اقسام کی دالوں کی قیمتیں نئی بلندیوں پر پہنچ چکی ہیں اچھے معیار کی دال چنا کی تھوک (ہول سیل) میں قیمت 115 روپے سے 125 روپے فی کلو پہنچنے کے بعد ریٹیل قیمت 180 روپے کلو ہوگئی ہے جبکہ دال ماش کی تھوک میں قیمت 180 روپے سے بڑھ کر 220 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے اور دکاندار صارفین کو 220 سے 240 کے بجائے 260 سے 280 روپے کلو میں فروخت کررہے ہیں۔
اسی طرح دال مونگ کی ہول سیل قیمت 180 روپے کلو سے بڑھ کر 220 ہوگئی جبکہ دکاندار صارفین کو یہ دال 220 سے 230 روپے کے بجائے 260 سے 280 روپے میں فروخت کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزارت خزانہ نے مہنگائی کی شرح 9 فیصد رہنے کا عندیہ دے دیا
اسی طرح دال مسور کی تھوک میں قیمت 125-135 روپے کلو سے بڑھ کر 140-145 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے اور ریٹیلرز اسے 160-180 روپے میں فروخت کررہے ہیں۔
قیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کراچی ہول سیلرز گروسر ایسوسی ایشن کے سربراہ انیس مجید نے کہا کہ بھارت سے خریداری بڑھنے کے بعد گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران دال مونگ اور ماش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، دال مونگ برازیل جبکہ دال ماش تھائی لینڈ اور برما سے درآمد کی جاتی ہے۔
اسی کے علاوہ صارفین کے لیے چینی کی قیمت میں بھی کوئی رعایت نہیں دیکھی گئی اور وہ درآمد ہونے کے باوجود ہول سیل میں 92-93 روپے اور صارفین کو 95-100 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔
دوسری جانب یوکرین سے بڑی مقدار میں گندم آنے کے باوجود آٹے کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئی اور 10 کلو کا تھیلا 700-720 جبکہ 5 کلو کا تھیلا 350-360 روپے میں دستیاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں:2 سال میں سب کچھ ٹھیک نہیں کرسکتے، شبلی فراز نے مہنگائی کی ذمہ داری اپوزیشن پر ڈال دی
تاہم اگر صارف ایک کلو آٹا خریدتا ہے تو دکاندار اسے 75 روپے فی کلو میں فروخت کررہے ہیں۔
دوسری جانب مصالحہ جات بنانے والوں نے بھی صارفین کے لیے مشکلات کھڑی رکھی ہیں دکاندار کہتے ہیں کہ 400 گرام لال مرچ کا پیکٹ 280 روپے کے بجائے 540 کا ہے جبکہ 200 گرام مرچ کی قیمت 140-190 روپے کے بجائے 280-380 روپے ہے۔
اسی طرح افغانستان اور ایران سے بڑی مقدار میں درآمد کے باوجود پیاز کی قیمت 80 روپے جبکہ ٹماٹر کی قیمت 160-200 روپے کلو پر برقرار ہے۔