• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

حاملہ خواتین کا یہ عام مسئلہ ان میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھائے

شائع October 15, 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دوران حمل خواتین میں متلی اور جی متلانے کا سامنا ہوتا ہے جسے طبی زبان میں مارننگ سکنس کہا جاتا ہے، حالانکہ اس کا اثر پورا دن نظر آتا ہے۔

2 فیصد سے بھی کم خواتین کو صرف صبح کے وقت اس کا تجربہ ہوتا ہے، یہ تجربہ عام طور پر حمل کے چوتھے ہفتے سے 16 ویں ہفتے تک ہوتا ہے۔

مگر کئی بار اس کیفیت کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے اور اب ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس سے دوران حمل یا اس کے بعد ڈپریشن جیسی بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

برطانیہ کے امپرئیل کالج لندن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کئی حاملہ خواتین میں مارننگ سکنس کی شدت معمول سے بہت زیادہ ہوتی ہے جس کے نتیجے میں انہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے اور یہ سلسلہ بچے کی پیدائش تک جاری رہتا ہے۔

ایسا ہونے پر خواتین کئی ہفتوں تک بستر تک محدود رہتی ہیں، جسم میں پانی اور جسمانی وزن میں کمی آتی ہے جبکہ بچوں کی نگہداشت کرنے کی قابل بھی نہیں رہتیں۔

طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسی 50 فیصد کے قریب خواتین میں پیدائش سے قبل اور 30 فیصد کو پیدائش کے بعد ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین کا ماننا ہے کہ اس مسئلے کے نفسیاتی اثرات کو طبی ماہرین اور عوام کی جانب سے سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ شدید مارننگ سکنس کا شکار خواتین میں پیدائش سے قبل ڈپریشن کا خطرہ 8 گنا جبکہ زچگی کے بعد 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیق میں شامل کچھ خواتین نے تو خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اعدادوشمار چونکا دینے والے ہیں اور عکاسی کرتے ہیں کہ خواتین کے علاج کو بہتر بنانا چاہیے، جسمانی علامات کے علاج سے ہٹ کر بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، انکی ذہنی صحت کو بہتر کرنے کے لیے تجزیہ کریہ کرنا چاہیے۔

تحقیق میں 214 خواتین کو شامل کیا گیا تھا جو حمل کی پہلی سہ ماہی سے گزر رہی تھیں۔

ان میں سے 50 فیصد مارننگ سکنس کی علامات کے ساتھ ہسپتال میں داخل ہوئی تھیں جبکہ دوسرے گروپ میں اس کی شدت زیادہ نہیں تھی۔

تحقیق میں شامل کسی خاتون کی ذہنی صحت کا علاج گزشتہ سال نہیں ہوا تھا اور حمل کی پہلی سہ ماہی اور بچے کی پیدائش کے 6 ہفتے کے بعد ان کی ذہنی صحت کا تجزیہ کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ شدید مارننگ سکنس کا سامنا کرنے والی 49 فیصد خواتین کو حمل کے دوران ڈپریشن کا سامنا ہوا جبکہ دوسرے گروپ میں یہ شرح 6 فیصد تھی۔

اسی طرح بچے کی پیدائش کے بعد پہلے گروپ کی 29 فیصد خواتین کو ڈپریشن کا سامنا ہا جبکہ دوسرے گروپ میں یہ شرح 6 فیصد تھی۔

اگرچہ اس تحقیق میں مارننگ سکنس کا ماں اور بچے کے تعلق پر کوئی براہ راست تعلق دریافت نہیں ہوا مگر ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں دریاافت کیا گیا تھا کہ ڈپریشن سے اس تعلق پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین کو توقع ہے کہ تحقیق کے نتائج سے خواتین کے اس عام مسئلے کو سمجھنے اور طبی سفارشات میں تبدیلی لانے میں مدد ملے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024