کووڈ-19 قوانین کی خلاف ورزی کی آڑ میں اپوزیشن کے 400 سے زائد کارکن گرفتار
لاہور: کووڈ-19 کے ایس او پیز کی خلاف ورزی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو گوجوانوالہ میں 16 اکتوبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے عوامی جلسے سے قبل پنجاب کے مختلف حصوں میں حزب اختلاف کی جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ (ن) کے 400 سے زیادہ کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا 'اچھا جواز' فراہم کردیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے بدھ کے روز الزام لگایا کہ گوجرانوالہ ریلی کو سبوتاژ کرنے کے لیے پنجاب پولیس نے پی ڈی ایم کے متعدد کارکنوں کو لاہور اور دیگر اضلاع سے تحویل میں لیا۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ
رائے ونڈ میں کنٹینرز رکھنے سے مسلم لیگ (ن) مجبور ہوگئی کہ پی ڈی ایم میں اپنی پارٹی کی قیادت کرنے والی مریم نواز کے جمعے کے روز ایک قافلے کی شکل میں 40 کلو میٹر دور گوجرانوالہ پہنچنے کی حکمت عملی پر وہ پھر غور کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ 'حکومت کے ارادوں کو دیکھتے ہوئے ہم مریم کے جاتی عمرا رائیونڈ رہائش گاہ سے روانگی کے منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں، 2018 کے انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم کی لندن آمد سے قبل گرفتاری سے بچنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے لوہاری گیٹ میں کارکن کی رہائش گاہ پر ایک رات گزاری تھی، مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا خیال ہے کہ اگر بزدار انتظامیہ مریم کو نظربند کرنے کے حربے کے استعمال کی اجازت دیتی ہے تو اسی حکمت عملی پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن جمعہ کو جامعہ اشرفیہ مدرسہ فیروز پور روڈ سے جلسے میں شرکت کے لیے گوجرانوالہ روانہ ہوں گے۔
دریں اثنا گوجرانوالہ کی نوشہرہ ورکان پولیس نے کورونا وائرس کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عوامی اجتماع منعقد کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں مدثر قیوم ناہرا، مظہر قیوم ناہرا، گلزار احمد، طارق چیمہ، ڈاکٹر منیر احمد اور 250 دیگر افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 269 اور 188 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے، مولانا فضل الرحمٰن
منڈی بہاؤالدین میں پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر مشاہد رضا، یوسی کے چیئرمین ذوالقرنین زمان اور 170 افراد کے خلاف کورونا ایس او پیز کو نظرانداز کرتے ہوئے ملاقات کے انعقاد پر کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 اور 269 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
پھالیہ میں بھگت پولیس نے پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر اور سابق رکن صوبائی اسمبلی آصف بشیر بھگت کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور کنونشن میں شرکت کے لیے پارٹی کارکنوں کی آمد سے قبل ہی ان کے دو نوکروں کو گرفتار کرلیا۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پولیس نے نشاط کالونی سے اس کے بلدیاتی نمائندے قاری حنیف کو گرفتار کیا، قاری حنیف اور سلیم رحمت کی رہائش گاہوں پر چھاپوں میں پولیس نے ان کے دو ملازمین کو بھی گرفتار کرلیا، پولیس نے لوہاری گیٹ میں سابق کونسلر ایم طارق کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا، وزیرآباد میں پولیس نے پیپلز پارٹی پنجاب کے نائب صدر اور سابق رکن صوبائی اسمبلی اعجاز احمد سمن کو کورونا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رہائش گاہ پر عوامی اجتماع منعقد کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
گجرات میں پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں حاجی اورنگزیب بٹ اور سابق رکن صوبائی اسمبلی حاجی ناصر محمود کے زیر اہتمام دو مختلف ورکرز کنونشنز کے مقامات پر رکھی کرسیاں گرا دیں، ان کنونشنوں سے پارٹی کے سینئر قائدین اویس لغاری اور عطا اللہ تارڑ کو خطاب کرنا تھا، مسلم لیگ (ن) کے وکلا ونگ کو ایف آئی آر اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف درخواستیں تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسی طرح ضلع سیالکوٹ میں بھی مسلم لیگ (ن) کے درجنوں کارکنوں کو مختلف چھاپوں میں گرفتار کیا گیا جبکہ نسبت روڈ پر واقع مسلم لیگ (ن) ڈسکہ کے دفتر کو سیل کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: 'پی ڈی ایم تحریک سے اب پیچھے ہٹنا کسی کے لیے ممکن نہیں'
مسلم لیگ (ن) کے انفارمیشن سیکریٹری مریم اورنگزیب نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے کی حمایت نہیں کی تھی اور اپنے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر عمران خان کی کرائے کی فوج کی طرح تمام کنٹینر ختم ہو جائیں گے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ عمران خان اور ان کے کرائے کے ترجمان کیا کہتے یا کرتے ہیں، گوجرانوالہ کا جلسہ ایک شاندار کامیابی ہوگی۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ڈی ایم کے حامیوں اور کارکنوں کا ایک سیلاب گوجرانوالہ میں آجائے گا اور جن لوگوں کو ان کے بنیادی آئینی حقوق کے ساتھ ساتھ آٹے، چینی، ادویات اور نوکریوں سے محروم رکھا گیا ہے وہ اپنا رد عمل ظاہر کریں گے اور اس حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آئیں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کووڈ-19 پروٹوکول کی خلاف ورزی کے بہانے پی ڈی ایم کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کررہی ہے، جب لیاقت باغ میں پی ٹی آئی کی خالی کرسیوں کی عوامی میٹنگ منعقد ہوئی، اس وقت یہ پروٹوکول کہاں تھے؟
ادھر، نواز شریف نے لندن سے ایک ٹوئٹ میں مطالبہ کیا کہ پولیس پی ڈی ایم رہنماؤں کی گرفتاری سے باز رہے، انہوں نے کہا کہ پولیس کو مسلم لیگ (ن)/پی ڈی ایم کارکنوں کی گرفتاری، گھروں پر چھاپے یا گوجرانوالہ کے سفر میں رکاوٹ ڈالنے کے عمران نیازی کے غیر قانونی احکامات کی تعمیل نہیں کرنی چاہیے۔
پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس عوامی جلسے سے حکومت کی گھبراہٹ پوری طرح سے بے نقاب ہو گئی ہے، گوجرانوالہ اسٹیڈیم میں ریلی کے انعقاد کی اجازت کے لیے درخواست 3 اکتوبر کو متعلقہ اتھارٹی کو پیش کی گئی تھی لیکن اس پر ابھی تک جواب نہیں مل سکا، پی ڈی ایم اب جی ٹی روڈ پر جلسہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن 'پی ڈی ایم' کے پہلے صدر منتخب
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی منتخب حکومت اپنی عوامی صلاحیتوں کو جانتی ہے، اسی لیے وہ پی ڈی ایم کے جلسے کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایسے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت پی ڈی ایم کے جلسے کو ہراساں اور اسے سبوتاژ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے رہنما شعیب بٹ پر چھاپے کی کوریج کے لیے صحافیوں پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس سے ان کے سامان کو بھی نقصان پہنچا۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم کے جلسے کو جبر کے استعمال سے روکا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔