• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بولی وڈ شخصیات کا انڈسٹری کی ’توہین’ کرنے پر میڈیا ہاؤسز و اینکرز پر مقدمہ

شائع October 13, 2020
فوٹو: این ڈی ٹی وی ؤ—
فوٹو: این ڈی ٹی وی ؤ—

بولی وڈ فلم سازوں نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کی تحقیقات سے متعلق کیس میں ’بولی وڈ شخصیات کے میڈیا ٹرائلز’، ان کے نام لینے اور پورے ’بولی وڈ کو مجرم قرار دینے’ پر دہلی ہائی کورٹ میں 2 بھارتی نجی ٹی وی چینلز کے خلاف مقدمہ کردیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلم انڈسٹری کے بڑے ناموں بشمول عامر خان، شاہ رخ خان، سلمان خان، اکشے کمار، اجے دیوگن، کرن جوہر، ادیتیا چوپڑا اور فرحان اختر نے 2 نجی چینلز کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بولی وڈ انڈسٹری کی 4 ایسوسی ایشنز اور 34 نامور بولی وڈ پروڈیوسرز نے 2 ٹی وی چینلز، ری پبلک ٹی وی اور ٹائمز ناؤ کے خلاف ہدایات دینے کی درخواست کی ہے۔

اس کے ساتھ ہی ان چینلز کے ایگزیکٹو ایڈیٹرز اور دیگر صحافیوں کو بولی وڈ اور انڈسٹری سے وابستہ افراد کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے یا شائع کرنے سے روکنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی ہے۔

ڈی ایس کے لیگل کے توسط سے دائر کردہ درخواست میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ان صحافیوں کے بیانات شائع کرنے سے روکنے کی ہدایت دینے کی استدعا بھی کی گئی جو بالآخر بولی وڈ کی شخصیات کے میڈیا ٹرائلز کا باعث بنی ہے اور بولی وڈ سے وابستہ افراد کی پرائیویسی کے حق میں مداخلت کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس:دھرما پروڈکشنز کے 2 ملازمین سے پوچھ گچھ، کرن جوہر کو طلب کرنے کا امکان

درخواست میں کہا گیا کہ یہ درخواست چینلز کی جانب سے بولی وڈ کے لیے انتہائی توہین آمیز الفاظ اور جملوں کے تناظر میں دائر کی گئی جیسا کہ ’گند‘، ’گندگی’، ’ڈرگیز‘ اور جملے جیسا کہ ’یہ بولی وڈ ہے جہاں گندگی کو صاف کرنے کی ضرورت ہے‘، ’عرب کے تمام پرفیومز میں بولی وڈ کی اس گندگی کی بدبو کو ختم نہیں کرسکتے‘، ’ یہ ملک کی غلیظ ترین انڈسٹری ہے‘ اور ’کوکین اور ایل ایس ڈی نے بولی وڈ کو ڈبودیا’۔

جن پروڈکشن ہاؤسز نے مذکورہ اقدام اٹھایا ان میں دی فلم اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسز گلڈ آف انڈیا (پی جی آئی)، دی سائن اینڈ ٹی وی آرٹسٹس ایسوسی ایشن (سی آئی این ٹی اے اے)، انڈین فلم اینڈ ٹی وی پروڈیوسرز کونسل (آئی آئی ایف ٹی پی سی)، اسکرین رائٹرز ایسوسی ایشن (ایس ڈبلیو اے)، عامر خان پروڈکشنز، ایڈ-لیبز فلمز، اجے دیوگن ایف فلمز اور آندولن فلمز شامل ہیں۔

ان میں انیل کپور فلم اینڈ کمیونیکیشن نیٹ ورک، ارباز خان پروڈکشنز، آشوتوش گواریکر پروڈکشنز، بی ایس کے نیٹ ورک اینڈ انٹرٹینمنٹ، کیپ آف گڈ فلمز، کلین سلیٹ فلمز، دھرما پروڈکشنز، ایمی انٹرٹینمنٹ اینڈ موشن پکچرز، ایکسل انٹرٹینمنٹ، فلم کرافٹ پروڈکشنز، ہوپ پروڈکشن، کبیر خان فلم ، لو فلمز، مکگفن پکچرز ناڈیاڈ والا گرینڈ سن انٹرٹینمنٹ بھی شامل ہیں۔

مقدمہ کرنے والوں میں ون انڈیا اسٹوریز، آر ایس انٹرٹینمنٹ (رمیش سیپی انٹرٹینمنٹ)، راکیش اوم پرکاش مہرا پکچرز، ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ، ریل لائف پروڈکشنز، ریلائنس بگ انٹرٹینمنٹ، روہت شیٹی پکچرز، رائے کپور فلمز، سلمان خان فلمز، سکھیا انٹرٹینمنٹ، سہیل خان پروڈکشنز، ٹائیگر بیبی ڈیجیٹ، ونود چوپڑا فلمز، وشال بھاردواج پکچرز اور یشراج فلمز شامل ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ بولی وڈ ایک الگ اور تسلیم شدہ طبقہ ہے جو ممبئی میں ہندی فلم انڈسٹری پر مشتمل ہے۔

اس میں کہا گیا کہ کئی سالوں سے بولی وڈ عوامی خزانے کے لیے ریونیو کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے، فلموں کی بیرون ملک ریلیز، سیاحت وغیرہ سے حاصل ہونے والی آمدن کے ذریعے بھارت کے لیے اہم زرمبادلہ حاصل کرتا ہے اور یہ روزگار کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے، دیگر مختلف صنعتیں بھی زیادہ تر انحصار کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سشانت سنگھ خودکشی تحقیقات: مہیش بھٹ، کرن جوہر کے منیجر طلب

درخواست میں کہا گہا کہ بولی وڈ منفرد ہے اور کسی بھی دوسری صنعت سے مختلف مقامات پر کھڑا ہے کیونکہ یہ ایک ایسی صنعت ہے جس کا انحصار صرف اور صرف نیک نیتی، ناظرین کی تعریف اور قبولیت پر ہے۔

مؤقف اپنایا گیا کہ مدعا علیہان کی جانب سے چلائی جانے والی مذموم مہم سے بولی وڈ سے وابستہ افراد کا روزگار بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

مزید کہا گیا کہ جو اس عالمی وبا کے علاوہ ہے، جس کے نتیجے میں ریونیو اور کام کے بہت سے مواقع ضائع ہوئے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ بولی وڈ کے اراکین کی پرائیویسی پر حملہ کیا جارہا ہے اور پورے بولی وڈ کو مجرم کے طور پر منشیات میں ڈوبے ہوئے اور بولی وڈ کے حصے کو عوام کی نظر میں مجرمانہ اقدام کا مترادف دکھانے کی کوشش کی گئی ہے جس سے ان کی شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔

8 ستمبر کو اداکار کی سابق گرل فرینڈ ریا چکر بورتی کو رواں برس جون میں خودکشی کرنے والے سشانت سنگھ راجپوت کے لیے منشیات کا بندوبست کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اداکارہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے نارکوٹکس بیورو کے سامنے تفتیش میں اعتراف کیا تھا کہ سشانت سنگھ راجپوت کے لیے منشیات کا بندوبست کرتی تھیں اور یہ کہ اداکار کی رہائش گاہ پر منشیات استعمال کرنے کی پارٹیاں بھی ہوتی تھیں۔

مزید پڑھیں: منشیات کے استعمال سے متعلق تفتیش میں بھارت کی 4 اداکارائیں طلب

ریا چکربورتی کی گرفتاری کے بعد خبریں سامنے آئی تھیں کہ اداکارہ نے نارکوٹکس بیورو کے سامنے کم از کم 28 بولی وڈ شخصیات کے منشیات استعمال کرنے کے حوالے سے بتایا تھا۔

ریا چکربورتی نے جن 28 شخصیات کے حوالے سے نارکوٹکس بیورو کو بتایا تھا ان میں سیف علی خان کی بیٹی سارہ علی خان، اداکارہ راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا کے نام بھی شامل تھے۔

بعدازاں این سی بی نے منشیات سے متعلق کیس میں دپیکا پڈوکون، شردھا کپور، سارہ علی خان اور راکول پریت سنگھ کو طلب کیا تھا اور کرن جوہر کو بھی طلب کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024