• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مسلم لیگ (ن) کے جلسے کے مقابلے میں پی ٹی آئی کا پاور شو تصادم کا باعث بن سکتا ہے، اسپیشل برانچ

شائع October 13, 2020

لاہور: پنجاب اسپیشل برانچ نے اپوزیشن جماعتوں کے 16 اکتوبر کو ہونے والے عوامی جلسے کے بارے میں اپنی 'خفیہ رپورٹ' میں شہر اور اس سے ملحقہ اضلاع کے مسلم لیگ (ن) کے سرگرم کارکنان کی نشاندہی کی ہے جو بڑے جلسے کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں تحریک انصاف کی مقامی رہنماؤں کی جانب سے حکومت مخالف اقدام کو روکنے کے لیے پاور شو کرنے پر (ممکنہ) تصادم سے خبردار بھی کیا گیا۔

پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) انعام غنی کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں اسپیشل برانچ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جناح اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں شرکا کی گنجائش تقریباً پچاس ہزار کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بغاوت کے مقدمے میں نواز شریف کے سوا مسلم لیگ (ن) کی تمام قیادت ’بے قصور‘ قرار

اس میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) گوجرانوالہ کے صدر سلمان خالد بٹ نے متعلقہ ڈی سی آفس کو درخواست جمع کرائی تھی جس میں جلسے کے انعقاد کی اجازت اور سیکیورٹی کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی۔

رپورٹ جس کی کاپی ڈان کے پاس دستیاب ہے، میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کو جلسے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

خصوصی برانچ نے اطلاع دی کہ 2 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) نے گوجرانوالہ کے سیٹیلائٹ ٹاؤن میں واقع عمران خالد بٹ کی رہائش گاہ پر کیپٹن (ر) صفدر کی زیر صدارت ایک اجلاس کا اہتمام کیا تھا۔

اجلاس میں رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف، خرم دستگیر خان اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔

کیپٹن (ر) صفدر نے جی ٹی روڈ یا کسی اور جگہ پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا اگر انتظامیہ نے جناح اسٹیڈیم میں پاور شو کی اجازت نہیں دی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’اگر اجلاس کو ناکام بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تو کور کمانڈرز کی رہائش گاہوں کے باہر مظاہرے کرنے کا اعلان کیا گیا‘۔

اس اعلان کے پیش نظر سیٹیلائٹ ٹاؤن پولیس اسٹیشن نے 2 اکتوبر کو پی پی سی کے سیکشن 505/1208 / 124 اے کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جلسے کے لیے کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے گوجرانوالہ ڈویژن کے مختلف اضلاع میں اجلاسوں کا اہتمام کرتے ہوئے پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

رپورٹ کے مطابق جناح اسٹیڈیم کے داخلے کے آٹھ دروازے ہیں۔

رپورٹ میں لکھا گیا کہ ’20 ہزار افراد کو اسٹیڈیم کی سیڑھیوں اور 30 ہزار کو میدان میں کھڑا کیا جاسکتا ہے‘، ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ گراؤنڈ میں 5 ہزار سے 6 ہزار کرسیاں لگائی جاسکتی ہیں۔

آس پاس کے گاؤں کے لو جلسے میں شرکت کے لیے ٹریکٹر ٹرالیوں، مزدا ٹرک اور بھاری گاڑیوں کا استعمال کرسکتے ہیں اور ٹریفک جام کا سبب بن سکتے ہیں۔

اسپیشل برانچ نے خبردار کیا کہ ’میدان کے داخلی دروازے کافی وسیع نہیں ہیں، کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں بھگدڑ مچ سکتی ہے جس سے انسانی جانوں کا ضیاع اور انتظامیہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘۔

اس میں بتایا گیا کہ اسٹیڈیم کے آس پاس کئی اونچی عمارتیں ہیں اور چھتوں سے پنڈال دیکھا جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان میں سے چند اسٹیڈیم کے بہت قریب ہیں اور چھتوں سے کچھ بھی اسٹیڈیم کے اندر پھینکا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق میدان کے جنوبی حصے میں ایک خالی مکان موجود ہے جہاں کوئی رہائش پزیر نہیں ہے، گھر کی تلاشی اور اسکریننگ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ اس جلسے کے لیے کسی خاص خطرے سے متعلق الرٹ سامنے نہیں آیا ہے۔

تاہم پی ٹی آئی گوجرانوالہ کے یونس انصاری نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ’متنازع‘ بیانات کے خلاف پنڈی بائی پاس سے چن دا قلعہ تک 16 اکتوبر کو ریلی کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مسلم لیگ (ن) کا جلسہ اور پی ٹی آئی کا جلسہ اسی دن اور اسی شہر میں ہورہا ہے جس سے ان کے کارکنوں میں تصادم ہوسکتا ہے‘۔

ایجنسی نے کہا کہ گوجرانوالہ مسلم لیگ (ن) کا مضبوط گڑھ ہے اور عمران خالد بٹ عرف پومی بٹ (ایم پی اے)، ولید آصف بٹ (پی ٹی آئی گوجرانوالہ ضلع یوتھ ونگ کے صدر)، شعیب بٹ (یوتھ ونگ گوجرانوالہ شہر کے صدر)، دل محمد (نائب صدر یوتھ ونگ گوجرانوالہ) اور معظم رؤف (سینئر نائب صدر یوتھ ونگ گوجرانوالہ) لوگوں کو متحرک کرنے میں 'انتہائی سرگرم' ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’یہ مبینہ طور پر 2014 میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے شرکا پر پتھراؤ کرنے میں ملوث پائے گئے تھے اور وہ شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا سبب بن سکتے ہیں‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024