آئی پی پی کے ساتھ معاہدوں کی نگرانی کیلئے کمیٹی دوبارہ تشکیل
اسلام آباد: حکومت نے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ ہونے والی مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر جلد از جلد عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی دوبارہ تشکیل دے دی۔
محکمہ توانائی سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر توانائی عمر ایوب کے بجائے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کمیٹی کی سربراہی کریں گے اور شہزاد قاسم کی جگہ تابش گوہر سنبھالیں جبکہ دیگر اراکین میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ نوٹیفکیشن وفاقی کابینہ کے 29 ستمبر کو کیے گئے فیصلے کی بنیاد پر جاری کیا گیا، ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ میں کچھ افراد کو وزیر توانائی کے کمیٹی کی سربراہی کرنے پر تحفظات تھے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیٹی آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے نتائج پر عملدرآمد کے سلسلے میں مزید اقدامات اٹھانے کے لیے تشکیل دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز سے مذاکرات کے لیے نئی کمیٹی تشکیل
نئی کمیٹی کی سربراہی ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر، فیڈرل لینڈ کمیشن کے چیئرمین بابر یعقوب فتح محمد، وزارت توانائی اور خزانہ کے سیکریٹریز کے علاوہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ کے چییف ایگزیکٹو شامل ہیں۔
کمیٹی، 6 ماہ کے عرصے میں مفاہمتی یادداشتوں کو قابل عمل بنانے اور انہیں معاہدوں میں تبدیل کرنے کے لیے درکار تمام اقدامات اٹھانے کی ذمہ دار ہوگی۔
ساتھ ہی کمیٹی ان آئی پی پیز کے لیے تمام متعلقہ وزارتوں، اداروں، اتھارٹیز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے بھی کرے گی جنہوں نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط نہیں کیے۔
کمیٹی کے پاس ان آئی پی پیز کی طرح انہی اصولوں اور خطوط پر انتظامی معاہدے کرنے کا اختیار ہوگا جنہوں نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔
مزید پڑھیں: بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا، وفاقی وزیر
کمیٹی آئی پی پیز کے بقایا واجبات کی سیٹلمنٹ کے لیے میکانزم تشکیل دینے کی بھی ذمہ دار ہوگی اور اگر معاملہ قانونی چارہ جوئی کے تحت ہوتا ہے تو مفاہتمی یادداشت متعلقہ ادارے کو اس کے کمنٹ اور جواب کے لیے بھجوائی جائے گی۔
کمیٹی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے ایم یو اوز کی متعلقہ شرائط پر عمل کرتے ہوئے ٹیرف پر نظر ثانی کے لیے ضروری کارروائی اور ایم یو اوز میں نظر ثانی شدہ ٹیرف کے عزم کے مطابق توانائی خریدنے کے معاہدوں اور ڈیلز میں ترمیم کی نگرانی کرے گی۔
کمیٹی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کسی بھی سرکاری ادارے، محکمے، ایجنسی، ریگولیٹر باڈی، نجی شعبے وغیرہ سے ماہریں یا افسران کو منتخب کرکے شریک کرے گی اور اپنے افعال کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں سے معلومات اور ریکارڈ بھی حاصل کرے گی۔
کمیٹی کو جیسا مناسب لگے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا بھی اختیار حاصل ہے، کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور کابینہ کو اپنی آفیشل سمریز میں آئی پی پیز مذاکراتی کمیٹی اور محکمہ توانائی نے 47 آئی پی پیز کی 28 سالہ مدت پوری ہونے تک 8 کھرب 36 ارب روپے سے لے کر 8 کھرب 66 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد آر ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکار
مذاکراتی کمیٹی نے بتایا تھا کہ حب پاور کمپنی جس کی مدت 7 سال رہ گئی ہے وہ ریٹرنز پر ڈالر اور امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس کو ہٹانے پر رضامند ہوگئی ہے،جس سے اس کا مقررہ او اینڈ ایم (آپریشن اور مینٹیننس) 11 فیصد یعنی 62 ارب روپے تک کم ہوجائے گا۔
تاہم اس بچت کو حقیقت بنانے کے لیے حکومت کو آئی پی پیز کے 4 کھرب روپے کے واجبات یکمشت ادا کرنا ہوں گے۔