• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اپنی کرپشن چھپانے کیلئے ’ڈاکوؤں کا گروہ‘ باہر آگیا ہے، وزیراعظم

شائع October 13, 2020
وزیراعظم نے پی ڈی ایم کو ریلی کی اجازت دی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے پی ڈی ایم کو ریلی کی اجازت دی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں ریلی کی اجازت دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام خود اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ اپوزیشن کتنی ’مضبوط‘ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے متعلقہ اتھارٹیز کو جلسے کی اجازت دینے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں شریک ایک فرد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ’وزیراعظم عمران خان کا ماننا تھا کہ اپوزیشن کو جلسے کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ اس سے (اپوزیشن) خود بے نقاب ہوگی‘۔

تاہم اجلاس نے جلسے کے منتظمین پر زور دیا کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے کیونکہ ملک کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافے کو دیکھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: جنوری سے قبل ہی حکومت ختم ہوجائے گی، مریم نواز کا دعویٰ

ادھر ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ اپوزیشن کو ’ڈاکوؤں کا ایک گروہ‘ قرار دیا، جس نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے حکومت مخالف مہم شروع کردی، مزید یہ کہ عوام اپوزیشن کی ’طاقت کا مظاہرہ‘ خود دیکھیں گے۔

دوسری جانب اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جلسے کی اجازت دینے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت نہیں تھی۔

خیال رہے کہ حکومت مخالف تحریک پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں ہونا تھا لیکن ’سیکیورٹی‘ وجوہات پر اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں مرکزی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ اور 18 اکتوبر کو کراچی میں علیحدہ ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا لیکن یہ اعلان بھی کام نہ آنے پر بالآخر پی ڈی ایم نے 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں ایک بڑا جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت کو اپوزیشن کو ریلی منعقد کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے جبکہ وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کابینہ کے گزشتہ اجلاس کے بعد بتایا تھا کہ حکومت، اپوزیشن کو اس کا پروگرام کرنے کی اجازت دے گی۔

علاوہ ازیں وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ سیاسی طور پر حکومت کو اپنے خلاف اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں لیکن انہوں نے کورونا وائرس کے پھیلنے سے متعلق خطرے کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا گرفتاریوں کے خلاف ہنگامی منصوبہ تیار

ایک ٹی وی شو میں انہوں نے کہا تھا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ کچھ ماہ قبل کم ہونے والے کورونا وائرس کے کیسز دوبارہ بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے اپوزیشن سے درخواست کی تھی کہ وہ بڑے اجتماعات سے گریز کریں اور احتجاج کے دوران سماجی فاصلے اور ماسک پہننے جیسے ایس او پیز پر عمل کرے۔

ادھر اس تمام پیش رفت پر مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان میں پی ڈی ایم کے جلسے کو روکنے کی طاقت نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ عوام ایک کے بعد دوسرے بحران کا سامنا کرتے ہوئے تنگ آگئے ہیں جبکہ ان کے بقول حکومت میں ’لٹیرے‘ موجود ہیں۔

کووڈ-19 اجلاس

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ملک سردیوں میں وبا کی دوسری لہر کا سامنا کرسکتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے مرکز اور صوبوں کو ہدایت کی کہ وہ اس سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کریں۔

کورونا وائرس سے متعلق اجلاس کی صدارت میں انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک سے وائرس کی دوسری لہر کی رپورٹس اس بات کا ثبوت ہے کہ سردیوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے امکانات ہیں۔

اجلاس میں گزشتہ 6 ماہ کا اعداد و شمار کے بارے میں بتایا گیا جس کے مطابق وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے اور اسی لیے اسلام آباد، کراچی اور آزاد کمشیر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔

مزید برآں یہ تجویز بھی دی گئی کہ تمام تعلیمی اداروں اور معاشی سرگرمیوں کے سوا تمامعوامی اجتماعات پر پابندی لگائی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024