پاکستان، چین مشن کے تحت سرحدی تنازع پیدا کرنا چاہتے ہیں، بھارت
بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے الزام لگایا کہ پاکستان اور چین ایک مشن کے تحت 'بھارت کے ساتھ' سرحدی تنازعات کو 'پیدا کرنے' پر کام کر رہے ہیں۔
راج ناتھ سنگھ نے مذکورہ بیان مقبوضہ کشمیر، لداخ، اروناچل پردیش، ہماچل پردیش، سکم، اتراکھنڈ اور بھارتی پنجاب سمیت پاکستان اور چین کے ساتھ واقع بھارت کی سرحدوں کے قریبی علاقوں میں تعمیر کیے جانے والے 44 پلوں کے افتتاح کے موقع پر ورچوئل تقریب میں دیا۔
مزیدپڑھیں: نریندر مودی نے چین سے منسلک متنازع سرحد پر راہداری کا افتتاح کردیا
این ڈی ٹی وی کے مطابق پلوں کا مقصد فوجیوں کی نقل و حرکت اور ہتھیاروں کی آمدورفت میں آسانی ہے۔
علاوہ ازیں راج ناتھ سنگھ نے اروناچل پردیش میں 'نیکیپو ٹنل' بھی لانچ کیا۔
بھارتی وزیر دفاع نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ 'آپ ہمارے شمالی اور مشرقی سرحدوں کے ساتھ پیدا ہونے والی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'پہلے پاکستان اور اب چین بھی، گویا کسی مشن کے تحت کوئی سرحدی تنازع پیدا کرنا چاہ رہے ہیں'۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 'ہمارے پاس ان ممالک کے ساتھ 7 ہزار کلو میٹر کی سرحد ہے، جہاں تناؤ برقرار ہے'۔
این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے اصرار کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی 'بصیرت' کی حامل قیادت سرحدوں سے متعلق چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہی ہے اور 'بڑی اور تاریخی تبدیلیاں لائی جاری ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: سرحدی کشیدگی: چین اور بھارت کا ایک دوسرے پر فائرنگ کا الزام
راج ناتھ سنگھ نے تعمیر شدہ پلوں کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'ہماری مسلح افواج کے جوان ان علاقوں میں بڑی تعداد میں تعینات ہیں جہاں ٹرانسپورٹ پورے سال دستیاب نہیں ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ سڑکیں نہ صرف تزویراتی ضروریات کے لیے ہیں بلکہ یہ قوم کی ترقی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مساوی شراکت کی عکاسی کرتی ہیں'۔
خیال رہے کہ حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے چین سے منسلک متنازع سرحد کو ہمالیہ سے ملانے والی سرنگ کا افتتاح کیا تھا جس کے نتیجے میں سرحد تک پہنچنے کے لیے بھارتی فوجیوں کو بہت وقت بچے گا۔
سرنگ بھارت کی شمالی ریاست ہماچل پردیش کو لداخ کے سرحد علاقے سے ملائے گی جہاں بھارتی فوج اور چین کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔
شمالی ریاست میں 40 کروڑ ڈالر سے تعمیر ہونے والی 9 کلومیٹر سرنگ سے ہمالیہ کے پہاڑی علاقے میں جانے والے مسافروں کے لیے مطلوبہ فاصلہ 50 کلومیٹر اور 4 گھنٹے کم ہوجائے گا۔
مزیدپڑھیں: چین اور بھارت کا ایک دوسرے پر پھر سرحدی اشتعال انگیزی کا الزام
چین اور بھارت کے درمیان رواں برس جون میں لداخ کی متنازع سرحد پر جھڑپیں ہوئی تھیں جو بعد ازاں شدت اختیار کرگئیں تھیں جس کے نتیجے میں بھارت کے 20 سے زائد فوجی مارے گئے تھے جبکہ چین نے اپنے نقصان سے آگاہ نہیں کیا تھا۔
خطے کی دونوں جوہری ممالک نے متنازع سرحد پر ہزاروں اضافی فوجی تعینات کیے تھے اور اسلحے بھی پہنچا دیا تھا جبکہ کشیدگی تاحال مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔
بھارت کی جانب سے متنازع علاقے میں سرنگ کی تعمیر کا مقصد چین کے مقابلے میں فوجیوں اور اسلحے کی فوری ترسیل ہے۔
مودی کی حکومت نے گزشتہ 6 برسوں سے کئی سرحدی علاقوں میں تعمیراتی کاموں کی رفتار تیز کردی ہے جس میں سڑکیں، پل اور دیگر کام شامل ہیں۔
بھارت اور چین کے درمیان 3 ہزار 500 کلومیٹر (2 ہزار 175 میل) کی متنازع اور غیرمتعین سرحد کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے اور یہ شمال میں لداخ ریجن سے بھارتی ریاست اروناچل پردیش تک پھیلی ہوئی ہے۔