• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm

جدید سفارت کاری میڈیا کے بغیر ممکن نہیں، وزیر خارجہ

شائع October 12, 2020
شاہ محمود قریشی میڈیا سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی میڈیا سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دفترخارجہ میں اسٹریٹجک کمیونیکیشن ڈویژن (ایس سی ڈی) کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں کسی بھی ملک کے تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے دفترخارجہ اقدامات کرتا ہے اور اس کے لیے میڈیا پر انحصار ہوتا ہے اور جدید سفارت کاری میڈیا کے بغیر ممکن نہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا اپنے تعلقات، سرمایہ کاری اور حکمت عملی کے لیے ملک کا تشخص بڑی اہمیت رکھتا ہے اور اس کو اجاگر کرنے کے لیے دفترخارجہ میڈیا پر انحصار کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کے جو بیج آج بوئے جائیں ضروری نہیں ہے اس کا پھل فوری طور پر دستیاب ہو یا حکومت وقت کو ملے بلکہ آنے والی نسل کو مل سکتا ہے کیونکہ اس کے اثرات طویل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مخالف کا پروپیگنڈا ہوتا ہے اور آج کل جعلی خبروں کی بہار ہے اور جعلی خبروں کے حوالے سے پاکستان کے دشمن کا مقابلہ بھی کرنا ہے، جس کے لیے دفترخارجہ کو آپ کی مدد درکار ہے اور رہے گی۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جدید سفارت کاری میڈیا کے ساتھ خوش گوار کے تعلقات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے تقاضوں اور ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے ہم سیکھ رہے ہیں اور بہتری لا رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دفترخارجہ میں اسٹریٹجک کمیونیکیشن ڈویژن (ایس سی ڈی) قائم کیا ہے، جس کا مقصد بیانیے کو ابھارنا، کمیونیکیشن اسٹریٹجک مرتب کرنا اور اس پر عمل بھی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دفترخارجہ نے محسوس کیا کہ اسٹریٹجک کمیونیکیشن ڈویژن ہونا چاہیے تاکہ بیانیے کو عام کرنے کے لیے اور عالمی سطح پر مقابلہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقت تو بعد میں سامنے آتی ہے لیکن ایک تصور قائم ہوجاتا ہے جو غلط یا صحیح ہوسکتا ہے لیکن اس کا مقابلہ کیسے کیا جائے یہ بہت ضروری ہے اور اسی لیے ایس سی ڈی قائم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے بڑی چالاکی اور مکاری سے مقبوضہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دیا حالانکہ یہ متنازع اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے لیکن انہوں نے بیانیہ بنادیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے ساتھ اس بیانیے کو جوڑ دیا جس کے نتیجے میں مظلوم، نہتے کشمیری مر رہے ہیں اور پس رہے ہیں لیکن دہشت گردی کی تہمت ان پر بھی لگ رہی ہے اور ہم پر بھی لگ رہی ہے اور اب اس بیانیے کا مقابلہ کیے بغیر عالمی سطح پر ہماری تصویر ٹھیک نہیں ہوسکتی۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بیانیے کے بہتر بنانے سے پاکستان کو کامیابی ملی اور پاکستان نے دنیا کو بتایا کہ ہم پر دہشت گردی کی تہمت کیوں لگائی جارہی ہے جبکہ ہم خود 70 ہزار جانیں دے بیٹھے ہیں۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور بریفنگز کے ذریعے دنیا کو قائل بھی کیا کہ ہم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں بلکہ اس کو شکست دینے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو بیانیہ بھارت کے ہاتھ میں آیا تھا اس کو دنیا اب آنکھیں بند کرکے تسلیم نہیں کرتی اور سوال اٹھایا جاتا ہے کیونکہ اس کو ناکارہ بنانے کے لیے مقابلے میں بیانیہ سامنے آگیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو مشکلات آئیں اس کا پاکستان بھی شکار رہا اور اب کامیابی بیانیے کی وجہ پاکستان حل کا حصہ نہ کہ مسئلہ ہے اور اس کے لیے میڈیا کا بھی ہاتھ ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دنیا ہم انگلیاں اٹھاتی تھیں لیکن آج کہتے ہیں ہم پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں، عبداللہ عبداللہ آئے اور ان کا لب و لہجہ مختلف تھا، اسی طرح امریکا کا بیانیہ بھی مختلف تھا لیکن آج کم از کم افغانستان کے معاملے پر اس میں فرق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کا دیگر معاملات پر نظر شفقت جاری ہے لیکن افغانستان کی حد تک وہ ہمارے بیانیے اور نقطہ نظر کو تسلیم کرتے ہیں اور دنیا نے تسلیم کیا ہے۔

'دفترخارجہ میں کشمیر سیل بنایا گیا ہے'

وزیرخارجہ نے کہا کہ ان سارے معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے دفترخارجہ کی صلاحیت کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور گر ہمیں اکیسویں صدی کے خارجہ پالیسی اور سفارت کاری کے چیلنجز سے صحیح معنوں میں عہدہ برآ ہونا ہے تو پھر ہمیں اپنے ٹول کٹ کو اپ گریڈ کرنا ہوگا جس کی کم ازکم ابتدا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ہم اپنی خارجہ پالیسی کا کارنر اسٹون کہتے ہیں اور پچھلے کچھ عرصے سے خاص کر 5 اگست 2019 کو کیے گئے بھارت کے اقدامات سے اس کی اہمیت اور اجاگر ہوگئی ہے اور جو مسئلہ دبا ہوا تھا کافی حد تک انٹرنیشنلائز ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دفترخارجہ میں اب مسلسل کام کرنے والا کشمیر سیل مرتب کیا گیا ہے اور اس میں مختلف محکموں کی رائے بھی شامل ہے تاکہ ہم بھارت کے پروپیگنڈے کا جواب دیا جائے۔

دفترخارجہ میں ہونے والے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہونے والے واقعات اچانک سامنے آجاتے ہیں، نیگورنو-کاراباخ میں مختلف حالات بنے جس کی پیش گوئی نہیں کرسکتے تھے لیکن اس سے پاکستان کے شہری متاثر ہوسکتے ہیں اور ہمیں اس کے لیے بروقت کام کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ہم نے ایک حل تلاش کیا اور دفتر خارجہ میں 24 گھنٹے کام کرنے والا کرائسز منیجمنٹ سینٹر قائم کیا جو پہلے نہیں تھا اور جب مسئلہ ہوتا تھا تو ایک سیل بنادیا جاتا تھا لیکن اب مستقل شعبہ ہوگا جہاں اس مقصد کے لیے افسران تعینات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سینٹر ہر وقت تیار رہے گا، اس سے کووڈ-19 کے حوالے سے فائدہ ہوا اور بیرون ملک پھنسے ہوئے ڈھائی لاکھ پاکستانیوں کو واپس لانے میں آسانی ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فارن آفس اکیڈمی کو بہتر کیا گیا اور اس کا نصاب بھی اپڈیٹ کیا گیا تاکہ کل کے سفارت کار کو جن مشکلات کا سامنا ہوگا اس کے لیے تیار کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز ہے جس کو مزید فعال اور موثر بنانے کے لیے کام کررہے ہیں اور ایک برس کے اندر یہ انسٹی ٹیوٹ اپنے طور پر فعال ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ دفترخارجہ میں انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز موجود تھا لیکن نہ ہونے کے برابر تھا تاہم اس کی نوک پلک ٹھیک کر رہے ہیں اور نئے صدر کو منتخب کرنے جارہے ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ایڈوائزری کونسل بھی قائم کی گئی ہے تاکہ تازہ ترین اور جدید رائے مل جائے جو تعلیم، نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور محققین سے حاصل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ کو زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے بات کرنے کے لیے فورم بنایا ہے اور ایپ بنائی گئی جس کے تحت دفترخارجہ کے افسران منسلک ہیں اور وہ وزیرخارجہ کو فوری اپنے خیالات سے آگاہ کرسکتے ہیں، ورچوئل اجلاس میں مزید کام کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024