• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

مولانا عادل کا قتل: شیخ رشید کو شامل تفتیش کیا جائے، سعید غنی کا مطالبہ

شائع October 12, 2020
پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے اہم شخصیات کو سیکیورٹی فراہم نہیں کر پارہے— فوٹو: ڈان نیوز
پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے اہم شخصیات کو سیکیورٹی فراہم نہیں کر پارہے— فوٹو: ڈان نیوز

صوبائی وزیر تعلیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کراچی کے صدر سعید غنی نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل کے قتل کی تفتیش میں وزیر ریلوے شیخ رشید کو شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ہفتہ کو کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں نامعلوم افراد نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل قاتلانہ حملے میں جاں بحق

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ میری اور ناصر حسین شاہ کی جب مولانا ڈاکٹر عادل خان سے بات ہوئی تھی تو انہوں نے خود ہمیں نہیں کہا تھا کہ انہیں سیکیورٹی درکار ہے لیکن ان کے بیٹے نے یہ ذکر ضرور کیا تھا اور ہم نے ان کو سیکیورٹی کی فراہمی پر کام شروع بھی کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں بھی وہ شریک تھے اور وہاں بھی یہی بات ہوئی کہ انہیں سیکیورٹی نہیں ملی ہے، ہم نے آئی جی سندھ کی موجودگی میں انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ان سمیت دیگر مایہ ناز علمائے کرام کو سیکیورٹی دی جائے گی۔

سعید غنی نے کہا کہ جب مولانا عادل کی شہادت کا واقعہ ہوا تو میں نے چیک کیا کہ ان کو سیکیورٹی ملی یا نہیں، تو پتا چلا کہ ان کے نام پر دو پولیس اہلکار الاٹ ہوئے تھے لیکن وہ دونوں اہلکار شاہ فیصل کالونی میں ان کے مدرسے پر ڈیوٹی کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان سپردخاک

ان کا کہنا تھا کہ تفصیل بتانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ کو یاد ہو گا کہ جب چیف جسٹس ثاقب نثار تھے تو ایک فیصلہ کر کے گئے جس کے ذریعے انہوں نے مصیبت ہمارے گلے میں ڈالی ہوئی ہے کہ آپ خطرے کی جانچ کی کمیٹی (تھریٹ اسسمنٹ کمیٹی) بنائیں اور کسی کو سیکیورٹی کی ضرورت ہے تو پہلے یہ کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ کس کو سیکیورٹی ملنی چاہیے یا نہیں ملنی چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں بنی یہ کمیٹی ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے، حکومت یا وزیر اعلیٰ کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ حکم دے کہ اس فرد کو سیکیورٹی دے دی جائے، ہم مجبور ہیں نہیں دے سکتے جس کے نتیجے میں اس قسم کے واقعات ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس یہ اختیار ہونا چاہیے کہ اگر ہم محسوس کریں کہ سیاسی، مذہبی یا کسی اور شخص کو خطرات لاحق ہیں تو ہم فوری طور پر سیکیورٹی فراہم کریں تاکہ اس طرح کے واقعات سے بچ سکیں۔

سعید غنی نے کہا کہ اگر یہ کمیٹی نہ ہوتی تو ڈاکٹر عادل خان کو ہم ایک گھنٹے میں پولیس فراہم کر سکتے تھے جس کی ان کو ضرورت تھی لیکن اس کمیٹی کی وجہ سے صرف ڈاکٹر محمد عادل نہیں بلکہ کئی ایسے لوگ ہیں جنہیں ہم سمجھتے ہیں کہ فوری طور پر سیکیورٹی دینی چاہیے لیکن ہم نہیں دے پا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام

صوبائی وزیر نے انکشاف کیا کہ ایک اور مایہ ناز مفتی صاحب کو سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے میں، ناصر حسین شاہ اور وزیر اعلیٰ کوششوں میں لگے رہے اور ابھی کچھ دن پہلے ہم دو سپاہی انہیں دینے میں کامیاب رہے ہیں، مسئلہ وہی کمیٹی ہے جس کے کئی اراکین اور ادارے حصہ ہیں، ایک ادارہ کہتا ہے کہ سیکیورٹی ملنی چاہیے، دوسرا کہتا ہے کہ نہیں ملنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسی چکر میں معاملات نکل جاتے ہیں اور ہم ان افراد کو آٹھ، 9 مہینے تک وہ سیکیورٹی نہیں دے پاتے، جس کی ان کو ضرورت ہے، سپریم کورٹ کی نیت ٹھیک ہو گی لیکن بعض اوقات وہ ایسے فیصلے کر دیتا ہے کہ جس سے عملی طور پر حکومتوں کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور اب یہ اتنا بڑا واقعہ ہو گیا جس کا الزام حکومت سندھ پر لگ رہا ہے کہ ہم نے سیکیورٹی نہیں دی۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ میں گواہ ہوں کہ مولانا عادل نے مجھ سے سیکیورٹی مانگی، ناصر حسین شاہ سے مانگی لیکن اگر ہم کہنے کے باوجود شدید خطرات سے دوچار ہدف کو دو چار پولیس کے جوان بھی فراہم نہیں کر سکتے تو کس طرح سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس افسر کے قتل کے الزام میں گرفتار 5 ملزمان بری

انہوں نے کہا کہ ایک اور مسئلہ بھی ہوا ہے کہ شیخ رشید نے ایک پریس کانفرنس کی اور اس میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جو جلسے کر رہی ہے ان جلسوں میں کورونا بھی پھیلے گا اور دہشت گردی بھی ہو سکتی ہے، اس کے کچھ گھنٹوں بعد کراچی شہر میں یہ دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہوا۔

صوبائی وزیر نے مطالبہ کیا کہ مولانا ڈاکٹر عادل کے قتل میں شیخ رشید کو شامل تفتیش کیا جائے اور اس سے پوچھا جائے کہ اس کے پاس وہ کونسے ذرائع ہیں، اس کو کس نے بتایا ہے کہ اپوزیشن کے جلسے میں دہشت گردی ہو سکتی ہے، اگر اس کے علم میں یہ چیزیں ہیں تو اسے بتانا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں اور غیرملکی طاقتیں اگر یہ کرانا چاہتی ہیں اور اگر شیخ رشید کو پتا ہے تو سوال یہ ہے کہ فوری طور پر حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: بھارتی ایجنسی 'را' سے تعلق رکھنے والے 6 دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہیں یہ نہ کہنا پڑے کہ تحریک انصاف دہشت گردوں کا سیاسی ونگ ہے اور ماضی میں بھی یہ اس طرح کی چیزیں کرتے رہے ہیں اور آگے بھی اپنی سیاسی اپوزیشن جماعتوں کو روکنے کے لیے کہیں ان کا عسکریت پسند ونگ استعمال نہ ہو۔

اس موقع پر صوبائی وزیر نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا بھی اعلان کیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024