• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑ دیا

شائع October 12, 2020
عاصم سلیم باجوہ معاون خصوصی کے عہدے پر تھے—فائل فوٹو: ٹوئٹر
عاصم سلیم باجوہ معاون خصوصی کے عہدے پر تھے—فائل فوٹو: ٹوئٹر

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا عہدہ چھوڑ دیا جبکہ وزیراعظم نے ان کا استعفیٰ بھی منظور کرلیا۔

اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی تھی کہ مجھے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے اضافی عہدے سے دستبردار ہونے دیں۔

عاصم سلیم باجوہ نے لکھا کہ وزیراعظم نے میری درخواست کو منظور کرلیا۔

خیال رہے کہ عاصم سلیم باجوہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ معاون خصوصی کے اضافی عہدے پر بھی فرائض انجام دے رہے تھے۔

تاہم اگست میں صحافی احمد نورانی کی جانب سے ایک ویب سائٹ پر شائع کی گئی خبر میں الزام لگایا گیا تھا کہ عاصم سلیم باجوہ نے اپنی اہلیہ، بچوں اور بھائیوں کے آف شور کاروبار بنانے میں اپنے دفتر کا استعمال کیا۔

مذکورہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عاصم باجوہ کے چھوٹے بھائیوں نے 2002 میں پہلا پاپا جوہن پیزا ریسٹورنٹ کھولا اور یہ وہی سال تھا جب عاصم باجوہ نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اسٹاف میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر کام شروع کیا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ 53 سالہ ندیم باجوہ جنہوں نے پیزا ریسٹورنٹ فرنچائز کے لیے ڈیلوری ڈرائیور کے طور پر کام کا آغاز کیا تھا، اب ان کے بھائیوں اور عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ اور بیٹے ایک اپنا کاروبار رکھتے ہیں جس کی 4 ممالک میں 99 کمپنیاں ہیں جس میں 3 کروڑ 99 لاکھ ڈالر مالیت کے 133 ریسٹورنٹس کے ساتھ پیزا فرنچائزز بھی شامل ہیں۔

ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان 99 کمپنیوں میں سے 66 مرکزی کمپنیاں ہیں، 33 مرکزی کمپنیوں کی ذیلی کمپنیاں ہیں جبکہ 5 کمپنیاں اب ختم ہوچکی ہیں۔

تاہم ان کے خاندان کے اثاثوں سے متعلق سامنے آنے والے الزامات کے بعد عاصم باجوہ نے ستمبر کے اوائل میں معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ستمبر کے اوائل میں عاصم سلیم باجوہ نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو بھجوا دیا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا اور کہا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے جو ثبوت اور وضاحت پیش کی گئی وہ اس سے مطمئن ہیں۔

ساتھ ہی وزیر اعظم نے انہیں بطور معاون خصوصی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

قبل ازیں عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگائے جانے والے ان الزامات کی تردید کی تھی اور مذکورہ خبر سے متعلق 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی بیان جاری کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'احمد نورانی نے 27 اگست 2020 کو نامعلوم ویب سائٹ پر میرے بارے میں خبر شائع کی، جسے غلط اور جھوٹی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہوں'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'خبر میں الزام لگایا گیا کہ میں نے 22 جون 2020 کو بطور معاوں خصوصی اپنے غلط اثاثے ظاہر کیے اور میں نے اپنی اہلیہ کی بیرون ملک سرمایہ کاری ظاہر نہیں کی، میرے بھائیوں نے امریکا میں کاروبار کیے جن میں ان کی ترقی کا تعلق پاک آرمی میں میری ترقی سے ہے جبکہ میرے بھائیوں اور بچوں کی ملکیت میں موجود مختلف کمپنیاں، کاروبار اور جائیدادیں ظاہر کی گئیں اور ان کی ملکیت اور مالیت سے متعلق بے بنیاد الزامات لگائے گئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 22 جون 2020 کو اہلیہ کے اثاثے اپنے ڈکلیئریشن میں چھپانے کا الزام بنیادی طور پر غلط ہے کیونکہ اس وقت میری اہلیہ بیرون ملک کسی کاروبار میں سرمایہ کار یا شیئرہولڈر نہیں رہی تھیں، میری بیوی نے یکم جون 2020 کو بیرون ملک کی تمام کمپنیوں سے سرمایہ نکال لیا تھا اور امریکا کی سرکاری دستاویز میں اس کا ریکارڈ موجود ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'حقیقت دیکھی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مجھ پر الزامات میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے لگائے گئے'۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024