• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سابق صدر آصف علی زرداری طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال منتقل

شائع October 11, 2020
انہوں نے بتایا کہ سابق صدر کو کراچی کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے—فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے بتایا کہ سابق صدر کو کراچی کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے—فائل فوٹو: اے پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو طبیعت کی خرابی کے باعث ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پی پی پی کی جانب سے جاری بیان میں آصف علی زرداری کی طبیعت خراب ہونے اور انہیں ہسپتال منتقل کیے جانے کی تصدیق کی گئی۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا میں زیرگردش خبر غلط ہے، ترجمان

پی پی پی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’ڈاکٹر آصف علی رزداری کا میڈیکل چیک اپ اور ضروری طبی ٹیسٹ کررہے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’سابق صدر کو کراچی کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے‘۔

واضح رہے کہ سابق صدرآصف علی زرداری قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر بدعنوانی کے متعدد مقدمات میں نامزد ہیں۔

گزشتہ برس اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں طبی بنیادیوں پر ضمانت پر رہا کیا تھا۔

آصف علی زرداری کی جانب سے دائر درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ان کے وکیل ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا تھا کہ سابق صدر ’متعدد بیماریوں' میں مبتلا ہیں۔

مزیدپڑھیں: آصف علی زرداری طبی معائنے کیلئے ہسپتال منتقل

انہوں نے کہا تھا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور دل میں 3 اسٹنٹ ہیں۔

ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے بتایا تھا کہ آصف علی زرداری کے سینے سے ہولٹر مانیٹر منسلک ہے تاکہ ڈاکٹر ان کے دل کی دھڑکن اور شریانوں میں رکاوٹوں کی مختلف حالتوں کی جانچ پڑتال اور اس کو نوٹ کرسکیں۔

خیال رہےکہ رواں برس مئی میں سوشل میڈیا میں سابق صدر آصف علی زرداری کی صحت سے متعلق چہ مگوئیاں کی جارہی تھیں کہ ان کی صحت تشویش ناک ہے۔

بعدازاں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ترجمان نے سابق صدر کی صحت کے حوالے سے زیرگردش خبریں غلط قرار دیں تھیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچا نے کہا تھا کہ 'سابق صدر آصف علی زرداری کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا کے شوشے غلط ہیں'۔

یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کو جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزمات پر 10 جون 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ابتدائی طور پر ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

بعد ازاں منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار آصف زرداری کا عدالتی ریمانڈ دے دیا گیا تھا اور انہیں جیل منتقل کردیا تھا، جہاں ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) منتقل کردیا گیا تھا۔

آصف زرداری کو کمر درد، کمزوری، بے چینی سمیت صحت کے مختلف مسائل کی بنا پر ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

ڈاکٹروں کی تجویز پر پمز ہسپتال کو سب جیل قرار دے کر سابق صدر کو وہی رکھا گیا تھا۔

پمز کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم خواجہ نے میڈیکل بورڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ’آصف علی زرداری کو چکر آنے، عارضہ قلب اور مثانے کی تکلیف کے باعث کہیں اور منتقل نہیں کیا جانا چاہیے'۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ آصف زرداری کو طبیعت کی خرابی کے باعث عدالت بھی نہیں لے جایا گیا تھا۔

بعد ازاں سابق صدر آصف علی زرداری کو 12 دسمبر 2019 کو پمز ہسپتال سے ضمانت پر رہا کرکے کراچی منتقل کردیا گیا تھا اور انہیں معائنے کے لیے کراچی کے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024