قطر کو ایف 35 جدید جنگی طیارے فروخت کرنے پر امریکا کی مخالفت کریں گے، اسرائیل
اسرائیل نے امریکا کی جانب ایف 35 جدید جنگی طیارے قطر کو فروخت کرنے کی مخالفت کردی۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر نے خطے میں اسرائیلی فوجی برتری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کی جانب سے قطر کو ایف 35 جنگی طیارے فروخت کرنے کی مخالفت کی جائے گی۔
مزیدپڑھیں: متحدہ عرب امارات کو اسرائیل سے معاہدے کے بعد امریکا سے ایف 35 طیارے ملنے کا امکان
اسرائیلی وزیر انٹیلی جنس ایلی کوہن کی جانب سے ایسے وقت پر بیان سامنے آیا ہے جب قطر نے واشنگٹن کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے تیار کردہ اسٹیلتھ جیٹ خریدنے کے لیے باضابطہ درخواست جمع کرائی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں جدید اسلحہ کی فروخت پر اسرائیل سے ’کوالٹیٹو ملٹری ایج‘ کے تحفظ کے ایک اصول کی بنیاد پر مشاورت کرتا ہے۔
تاہم ماضی میں دیکھا گیا کہ امریکا نے بعض امور پر اسرائیلی اعتراضات کو خاطر میں لاتے ہوئے جدید اسلحہ فروخت کیا۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر نے کہا کہ ’ہاں! ضرور ہم امریکا کی جانب سے قطر کو جدید جنگی طیارے فروخت کرنے کی مخالف کریں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں ہماری سلامتی اور فوجی برتری سب سے اہم چیزیں ہیں کیونکہ ہمارا خطہ ابھی سوئٹزرلینڈ میں تبدیل نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے کی اسرائیل میں انضمام کی فوری منظوری نہیں دیں گے، امریکا
خیال رہے کہ کئی دہائیوں پرانے مفاہمت کے تحت واشنگٹن نے مشرق وسطی کو ہتھیاروں کی فروخت سے انکار کرتا رہا ہے جو اسرائیل کی 'کوالٹیٹو ملٹری ایج' (کیو ایم ای) یا عام لفظوں میں اسرائیل کی فوجی برتری کو توڑ سکتا ہے۔
اس کا اطلاق ایف 35 پر بھی رہا ہے جس کی عرب ریاستوں کو فروخت سے انکار کیا جاتا رہا جبکہ اسرائیل نے اسے خریدا ہوا ہے۔
امریکا نےمتحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ہونے والے حالیہ امن معاہدے کے تحت ایف 35 جنگی طیاروں کی خریداری سے متعلق ابوظہبی کی درخواست پر غور شروع کردیا ہے۔
یہ بات ایک صنعتی ذرائع نے بتائی، جو حکومتی عہدیداران سے ہونے والے مذاکرات میں شریک تھے۔
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقرار کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے تیار کردہ ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے جسے اسرائیل بھی استعمال کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایف 35 طیاروں کی فروخت پر بات چیت اور فراہمی میں سالوں لگ سکتے ہیں، جس سے ایک نئی امریکی صدارتی انتظامیہ کو معاہدے کو روکنے کے لیے کافی وقت مل سکتا ہے۔
پولینڈ جس نے 32، ایف 35 طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے اسے 2024 تک پہلی ترسیل ملے گی جبکہ اس کے علاوہ کسی بھی فروخت کو کانگریس کی منظوری کی بھی ضرورت ہوگی۔
مزیدپڑھیں: اسرائیل سے معاہدہ: یو اے ای کیلئے امریکی ہتھیاروں کی خریداری کی راہ ہموار ہوگی، ماہرین
یہ بھی یاد رہے کہ ایف 35 طیارے کی ممکنہ فروخت کے معاہدے کو اسرائیلی اخبار نے سب سے پہلے رپورٹ کیا تھا۔
اس رپورٹ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کو کسی بھی امریکی اسلحے کی فروخت کے خلاف اپنی مخالفت میں لچک پیدا نہیں کی جو امریکا کی طرف سے ان کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے حصے کے طور پر فوجی استحکام کو کم کرسکتی ہے۔
اس سے قبل ماہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پر آنے سے خلیجی عرب ملک میں امریکی ہتھیاروں کی مزید فروخت کی راہ ہموار ہوگی۔