• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان سپردخاک

شائع October 11, 2020
نماز جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز
نماز جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے والے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو سپردخاک کردیا گیا۔

مولانا عادل خان کی نماز جنازہ جامعہ فاروقیہ حب ریور روڈ فیز 2 میں ادا کی گئی، جس میں علمائے کرام، سیاسی شخصیات، مدارس کے طلبہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کی نماز جنازہ ان کے بھائی مولانا عبیداللہ خان نے پڑھائی، جس میں سینیٹر عبدالغفور حیدری، معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی، مفتی رفیع عثمانی، مولانا حنیف جالندھری، مولانا راشد سومرو و دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ نماز جنازہ کے شرکا کا مطالبہ تھا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: کراچی: جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل قاتلانہ حملے میں جاں بحق

علاوہ ازیں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مولانا عادل خان کو ان کے والد مولانا سلیم اللہ خان کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔

خیال رہے کہ 10 اکتوبر کو کراچی کے علاقے شاہ فیصل میں نامعلوم مسلح افراد نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عادل خان وفاق المدارس کے سابق سربراہ مولانا سلیم خان مرحوم کے صاحبزادے تھے۔

اس واقعے کی تفصیل سے متعلق حکام نے بتایا تھا کہ جامعہ فاروقیہ کے مہتمم ڈاکٹر عادل خان شاہ فیصل کالونی میں ایک شاپنگ سینٹر پر مٹھائیاں خریدنے کے لیے رکے تو مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

لیاقت نیشنل ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر انجم رضوی نے تصدیق کی تھی کہ حملے کے بعد مولانا ڈاکٹر عادل خان کو لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔

مزید یہ کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا تھا کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کے ڈرائیور مقصود احمد ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے تھے۔

مذکورہ واقعے پر وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیا تھا اور انسپکٹر جنر (آئی جی) پولیس کو قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا۔

وزیراعظم و آرمی چیف کا اظہار مذمت

ادھر وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کے قتل کی مذمت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ، 2محافظ جاں بحق

عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'حکومت جانتی ہے اور میں نے یہ بات متعدد مرتبہ ٹی وی پر کہی ہے پچھلے 3 ماہ سے بھارت کی طرف سے سنی اور شیعہ فساد کے لیے ان کے علما کو قتل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات پیدا ہوسکیں۔

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کراچی میں مذہبی اسکالر مولانا عادل کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان دشمنوں کی طرف سے بدامنی پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

ساتھ ہی آرمی چیف نے مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے سول انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کی ہدایت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024