• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی: جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل قاتلانہ حملے میں جاں بحق

شائع October 10, 2020 اپ ڈیٹ October 11, 2020
مولانا ڈاکٹر عادل خان — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا ڈاکٹر عادل خان — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں نامعلوم افراد نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عادل خان وفاق المدارس کے سابق سربراہ مولانا سلیم خان مرحوم کے صاحبزادے تھے۔

مزیدپڑھیں: کراچی میں مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ، 2محافظ جاں بحق

حکام کے مطابق جامعہ فاروقیہ کے مہتمم ڈاکٹر عادل خان شاہ فیصل کالونی میں ایک شاپنگ سینٹر پر مٹھائیاں خریدنے کے لیے رکے تو مسلح افراد ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔

لیاقت نیشنل ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر انجم رضوی نے تصدیق کہ حملے کے بعد مولانا ڈاکٹر عادل خان کو لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔

دوسری جانب جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کے ڈرائیور مقصود احمد ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے تھے۔

فائرنگ سے مولانا ڈاکٹر عادل خان کے معاون عمیر بھی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جو دکان سے مٹھائی خریدنے کے لیے گاڑی سے اتر کر گئے تھے۔

خیال رہے کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان نے دینی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور کچھ سال قبل اپنے والد مولانا سلیم اللہ خان کی وفات کے بعد کراچی واپس آنے سے قبل ملائیشیا میں بھی پڑھایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دارالعلوم حقانیہ کیلئے 27 کروڑ 70 لاکھ روپے گرانٹ کی سمری ارسال

مرحوم بھارت میں دارالعلوم دیوبند کے طالب علم بھی رہے تھے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات میں دو ممکنہ وجوہات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں ایک فرقہ وارانہ پہلو موجود ہے جبکہ دوسرا یہ کہ کوئی تیسرا فریق فرقہ وارانہ تنازع پیدا کرنا چاہتا ہے۔

عمر شاہد نے کہا کہ حال ہی میں کچھ واقعات رونما ہوئے تھے جن سے فرقہ واریت کے خدشات پیدا ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عادل خان دیوبند مکتبہ فکر کی ممتاز شخصیت تھے جو مفتی تقی عثمانی کے قریبی ساتھی بھی رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ دارالعلوم کورنگی سے آرہے تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔

وزیر اعلیٰ کا نوٹس

ادھر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر شہر میں امن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے ایس ایس پی کورنگی سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی سے تفصیلات طلب کرلیں۔

عمران اسمٰعیل نے قاتلانہ حملے میں ڈاکٹر عادل خان کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

انہوں نے پولیس کو واقعے میں ملوث مجرمان کی گرفتاری کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔

وزیراعظم کا اظہار مذمت

وزیر اعظم عمران خان نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولاناعادل خان کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'حکومت جانتی ہے اور میں نے یہ بات متعدد مرتبہ ٹی وی پر کہی ہے پچھلے 3 ماہ سے بھارت کی طرف سے سنی اور شیعہ فساد کے لیے ان کے علما کو قتل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات پیدا ہوسکیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024