• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، وزیر اعظم

شائع October 10, 2020
وزیر اعظم نے اشیائے خورونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا نوٹس لے لیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم نے اشیائے خورونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا نوٹس لے لیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

اشیائے خورونوش کی بڑھتی قیمتوں کے نتیجے میں ہفتہ وار مہنگائی میں 1.24 فیصد اضافے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ حکومت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کے لیے تمام ریاستی وسائل بروئے کار لائے گی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ یا بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافے سمیت مہنگائی میں اضافے کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: درآمدات کے باوجود ٹماٹر، پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے ہماری حکومت اشیائے خورونوش سستی کرنے کے لیے تمام ریاستی وسائل بروئے کار لائے گی۔

جمعہ کو پاکستان شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب 8 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ہفتہ وار مہنگائی میں 1.24 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ اعداد و شمار ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں کی 51 اہم اشیا کی قیمتیں جاننے کے بعد مرتب کیے گئے ہیں۔

سب سے کم آمدنی یعنی 17 ہزار 732 روپے ماہانہ کمانے والوں کے لیے ان قیمتوں کے اشاریے میں 1.56 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سب سے زیادہ یعنی 44 ہزار 175 روپے سے زائد ماہوار کمانے والوں کے لیے 1.08فیصد اضافہ ہوا۔

ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر کی قیمت میں سب سے زیادہ 16.39 فیصد، پیاز 12.78 فیصد، انڈے 10.78 فیصد، چکن 5.34 فیصد، آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 2.78 فیصد، آلو 2.64 فیصد، دال مونگ 1.21 فیصد اور چینی 1.03 فیصد مہنگی ہوئی۔

پاکستان شماریات بیورو کے مطابق ملک میں ایک سال کے عرصے کے دوران اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس کی وجہ اشیا کی مانگ میں اضافہ نہیں بلکہ سپلائی چین کے نظام میں تعطل اور گیس اور بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی

ستمبر میں گندم کی قیمت میں 5 فیصد اضافہ ہوا تھا اور گزشتہ ماہ کے مقابلے میں آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 3.14 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح تمام دالوں اور سبزیوں کی قیمتیں بھی بڑھی تھیں۔

اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح اب بھی دوہرے ہندسوں میں ہے جہاں شہری علاقوں میں ستمبر کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر اس میں 12.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 3 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح دیہی علاقوں میں قیمتوں میں اضافے کی یہ شرح سالانہ بنیادوں پر 15.8 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 3.8 فیصد بڑھی۔

ادھر وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں وقتی طور پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اہم اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی، درآمد شدہ گندم اور چینی صوبے کنٹرول قیمتوں میں جاری کریں گے، دیگر اشیا کے لیے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

مزید پڑھیں: کھانے کی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے کے باعث مہنگائی میں 1.24 فیصد اضافہ

دوسری جانب وزیر اعظم نے ایم 1 اور ای 2 موٹروے پر واقع ٹک شاپ پر فروخت کی جانے والی اشیا کی مہنگے داموں پر فروخت کا نوٹس لے لیا ہے۔

ہفتہ کو وزیر اعظم ڈیلیوری یونٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سٹیزن پورٹل پر شہریوں کی موٹروے ریسٹ ایریاز میں اشیا کی زائد قیمتوں کے حوالے سے شکایات کا نوٹس لیا ہے۔

وزیراعظم ڈیلیوری یونٹ نے وزارت مواصلات، این ایچ اے اور آئی جی موٹروے کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ موٹروے ریسٹ ایریاز پر قیمتوں کی مانیٹرنگ کے لیے خصوصی ٹیمیں مختص کی جائیں اور ٹیمیں موٹروے ریسٹ ایریاز پر دن اور رات باقاعدگی سے چھاپے ماریں۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ ٹیمیں ضرورت کے مطابق ضلعی انتظامیہ سے کسی بھی وقت مدد لے سکتی ہیں اور موٹروے ریسٹ ایریاز میں زائد قیمتوں کے خلاف فوری اور سخت ایکش لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ 2 سال تک پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان ہے، عالمی بینک

بیان میں کہا گیا کہ موٹروے ریسٹ ایریاز میں مسافروں اور سیاحوں کی آگاہی کے لیے بینرز آویزاں کیے جائیں اور سٹیزن پورٹل پر شکایات کی آگاہی سے متعلق بھی ریسٹ ایریاز میں اقدامات کیے جائیں۔

وزیر اعظم آفس نے متعلقہ حکام کو 21 روز میں ابتدائی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے جس کے بعد اقدامات کی تکمیل سے پہلے اور بعد کی تقابلی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024