گوانتانامو بے کے سابق کمانڈر کو 2 سال قید کی سزا
کیوبا کے گوانتامو بے میں امریکی نیوی بیس کے سابق کمانڈر کو شہریوں کی ہلاکتوں کی تفتیش کے دوران جھوٹے بیانات دینے اور انصاف میں رکاوٹ ڈالنے پر 2 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے ڈسٹرکٹ جج ٹموتھی کوریگن نے سابق کیپٹن کو فلوریڈا کی جیل میں 2 سال قید رکھنے کی سزا دی۔
قبل ازیں امریکی نیوی کے 53 سالہ ریٹائرڈ کیپٹن جان نیٹلیٹن کو رواں برس جنوری میں ایک شہری کرسٹوفر ٹور کی ہلاکت سے متعلق کئی جرائم میں سزا سنائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: گوانتاناموبے میں قید سعودی باشندہ اپنے ملک منتقل
رپورٹ کے مطابق امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث افراد کو قید کرنے کے لیے بنائی گئی جیل کے ملازم 42 سالہ کرسٹوفر ٹور 11 فروری 2015 کو مردہ پائے گئے تھے۔
ٹرائل کے دوران پیش کیے گئے شواہد میں کہا گیا تھا کہ جیل ملازم نے اپنی ہلاکت سے قبل امریکی کیپٹن نیٹلیٹن پر ان کی اہلیہ سے تعلقات رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ دونوں کے درمیان 9 جنوری کی رات کو آفیسرز کلب اور بعد میں نیٹلیٹن کے گھر میں جھگڑا ہوا تھا۔
بعد ازاں جیل ملازم اگلے روز لاپتہ ہوگئے تھے اور ان کی لاش گوانتانامو بے کے دریا سے ملی تھی۔
کیپٹن نیٹلیٹن کو کرسٹوفر ٹور کی ہلاکت سے متعلق تفتیش میں غلط بیانی کا مجرم قرار دیا گیا۔
امریکی نیوی کے سابق کیپٹن کو مختلف جرائم میں سزا سنائی گئی جس میں انصاف میں رکاوٹ کھڑی پر دو، حقائق چھپانے پر ایک، جھوٹے ریکارڈ پر ایک اور جھوٹا بیان دینے پر دو جرم ثابت ہونے پر قید سنائی گئی۔
امریکا کے ڈسٹرکٹ جج ٹموتھی کوریگن نے سابق کپٹن نیٹلیٹن کو فلوریڈا کی جیل میں 2 سال قید کی سزا کا حکم سنایا۔
یہ بھی پڑھیں: گوانتانامو جیل سے 4 قیدیوں کی سعودی عرب منتقلی
قائم مقام اٹارنی جنرل برائین ریبٹ کا کہان تھا کہ ‘نیٹلیٹن نے غلط بیانی کی اور کرسٹوفر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے تعین کرنے کے لیے تفتیش میں رکاوٹ بنے تاہم یہ سزا یقینی بنائے گی کہ ان کو بھاری قیمت چکانے پڑے گی’۔
خیال رہے کہ نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد ریپبلکن پارٹی کے رہنما اور سابق امریکی صدر جارج بش نے کیوبا کے جزیرے گوانتانامو بے میں یہ جیل بنوائی تھی۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق گوانتانامو بے میں 2001 کے بعد 40 ممالک کے 750 افراد کو قیدی بنایا گیا تھا۔
ان قیدیوں کو انتہائی خطرناک قرار دے کر کسی بھی قسم کی قانونی مدد کے بغیر گوانتانامو بے میں ہمیشہ کے لیے قید کیا گیا تھا اور یہاں ان کے ساتھ انتہائی انسانیت سوز رویہ اختیار کیا گیا۔
2008 میں ڈیموکریٹک پارٹی کے باراک اوباما امریکا کے صدر بنے تو انہوں نے یہ عقوبت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا، اوباما کا کہنا تھا کہ گوانتانامو بے پر سالانہ 15 کروڑ امریکی ڈالر خرچ ہو رہے ہیں لہٰذا اس کو بند کرکے اس رقم کی بچت کی جاسکتی ہے۔