'چڑیلز' سے متعلق شکایات موصول ہونے کے بعد زی فائیو سے رابطہ کیا، پی ٹی اے
پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کو بھارتی اسٹریمنگ چینل زی فائیو پر اگست میں ریلیز کرنے کے بعد چند روز قبل پاکستانی شائقین کے لیے بند کردیا گیا جس پر شائقین اور شوبز شخصیات برہمی کا اظہار بھی کرچکے ہیں۔
رواں ہفتے ویب سیریز ‘چڑیلز ’ کو انٹرٹینمنٹ پلیٹ فارم زی فائیو سے پاکستانی شائقین کے لیے کسی وضاحت کے بغیر بند کردیا گیا تھا۔
برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز ’ کی رپورٹ کے مطابق ویب سیریز کو پاکستانی شائقین کے لیے بند کرنے سے متعلق رابطہ کرنے پر زی فائیو کی جانب سے کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ انہوں نے اس ویب سیریز سے متعلق شکایات موصول ہونے کے بعد زی فائیو سے رابطہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ویب سیریز 'چڑیلز' کی بندش پر شوبز شخصیات برہم
پی ٹی اے عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم خود سے مواد بلاک نہیں کرسکتے لیکن ہم اس سلسلے میں پلیٹ فارم کو لکھ سکتے تھے جو ہم نے کیا ہے۔
دوسری جانب اداکارہ نمرہ بچہ جنہوں نے چڑیلز میں قاتل کا کردار ادا کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے کاسٹ بہت افسردہ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ پروجیکٹ ہے جس پر ہمیں بہت فخر ہے، جو کہانی ہم نے بتائی ہے اور جس طریقے سے بتائی ہے ہمیں اس پر فخر ہے۔
اداکارہ نمرہ بچہ کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی پاکستانی کہانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ویب سیریز ’چڑیلز‘ بند کیے جانے پر شائقین برہم
پاکستانی فلم ناقد عمیر علوی نے کہا کہ زی فائیو نے ‘چڑیلز‘ کو پاکستانی کی پہلی ویب سیریز کے طور پر منتخب کرکے ’بہت بڑا خطرہ’ مول لیا تھا کیونکہ یہ شو اس مواد سے میلوں دور تھا جس کے ناظرین عادی ہیں۔
2 روز قبل ’چڑیلز‘ کے ہدایت کار عاصم عباسی نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں ان کی ویب سیریز کو بند کردیا گیا۔
انہوں نے ٹوئٹس میں ’چڑیلز‘ کو بند کیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیران کن طور پر جس ویب سیریز کی دنیا بھر میں تعریفیں کی جا رہی ہیں، اسے اپنے ہی ملک میں بند کردیا گیا۔
عاصم عباسی نے ’چڑیلز‘ کو پاکستان میں بند کیے جانے کو نہ صرف فلم سازوں، اداکاروں اور آرٹسٹوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا بلکہ انہوں نے اس عمل کو خواتین، روشن خیال طبقے اور مالی بہتری کے لیے اسٹریمنگ سائٹس جیسے پلیٹ فارمز کا سہارا لینے والے تخلیقی افراد کے لیے بھی نقصان دہ قرار دیا۔
عاصم عباسی نے اپنی ٹوئٹس میں کہا تھا کہ اس ملک کے متعدد فنکار اور اداکار مل کر کچھ نیا تخلیق کررہے ہیں تاہم ان کی محنت پر پانی پھیرا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں آرٹسٹوں کو ان کے کام کی وجہ سے دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں اور انہیں اخلاقیات کا درس دیا جاتا ہے۔
عاصم عباسی نے لکھا تھا کہ ’چڑیلز‘ کی پاکستان میں بندش نہ صرف فنکاروں اور اداکاروں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ خواتین کے لیے بھی دل آزاری کا سبب ہے اور اس عمل سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ یہاں پر زن بیزار افراد کی حکمرانی ہے اور ان کی بات کو اہمیت دی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ ’چڑیلز‘ کو رواں برس 11 اگست کو زی فائیو کے زندگی چینل پر آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔
’چڑیلز‘ کی کہانی شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جانے والی چار خواتین کے گرد گھومتی ہیں جو سیریز میں اپنی جیسی دوسری عورتوں کی زندگی بچانے کے لیے اپنی زندگی خطرے میں ڈالتی دکھائی دیتی ہیں۔
ویب سیریز میں چاروں خواتین کو گھریلو زندگی چھوڑ کر دھوکا کرنے والے شوہروں کو بے نقاب کرتے دکھایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سامنے آتے ہی پاکستانی ’چڑیلز‘ کے چرچے
ویب سیریز میں ثروت گیلانی نے سارہ، یاسر رضوی نے جگنو، نمرا بچہ نے بتول اور مہربانو نے زبیدہ کا کردار ادا کیا ہے اور ویب سیریز میں ان چار مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک گینگ کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
ویب سیریز کا یہ پہلا سیزن تھا، جسے بہت سراہا گیا اور اس کے تخلیق کاروں نے اس کے دیگر سیزن بھی بنانے کا عندیہ دیا تھا۔