آذربائیجان کو ہتھیاروں کی فروخت پر اسرائیل سفارتی تنقید کی زد میں
آذربائیجان کو اسلحہ فروخت کرنے والے اسرائیل کو قفقاز میں متنازع خطے نیگورنو-کاراباخ میں جاری لڑائی کے دوران مشکلات کا شکار آرمینیا کی جانب سے سفارتی تنقید کا سامنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرمینیا کے اسرائیل کے حریف ایران کے ساتھ طویل تعلقات ہیں جبکہ تل ابیب میں اس نے 17 ستمبر کو صرف سفارت خانہ کھولا تھا لیکن آرمینیا نے آذربائیجان کو اسلحے کی فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے صرف دو ہفتے بعد ہی اپنے سفیر کو واپس بلالیا۔
اسرائیل کے صدر نے اپنے آرمینیائی ہم منصب سے بات کی اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ اسرائیل کے لیے آذربائیجان کو اسلحے کی برآمد روکنا مشکل ہوگا۔
مزید پڑھیں: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شدید لڑائی، ہلاکتیں 240 سے زائد ہوگئیں
آرمینیا اور اسرائیل کے درمیان سفارتی دراڑ اس وقت پڑی جب فلائٹ ٹریسنگ سائٹ پر فلائٹ ریڈار 24 کے دستاویزات کی بنیاد پر میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ آذربائیجان کا کارگو جہاز جنوبی اسرائیل سے روانہ ہوگیا ہے۔
ریڈار 24 کا کہنا تھا کہ متنازع سرحد پر جھڑپوں کے دوران آذربائیجان کی کمپنی کیریئر سلک وے کے جہاز نے اوودا ملٹری بیس کے قریب رامون ایئر پورٹ سے اڑان بھری۔
رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کا اسرائیل سے ہتھیاروں کی خریداری کا ایک طویل سلسلہ ہے اور اسی حوالے سے ایران نے 2012 میں آذربائیجان کے سفیر کو طلب کرکے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی وزارت دفاع نے اسلحے کی فروخت سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کی۔
آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف نے 2016 میں کہا تھا کہ اسرائیل سے دفاعی ساز و سامان کی خریداری کا بجٹ 4.85 ارب ڈالر ہے جو اس وقت 4.4 ارب یورو کے برابر ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا البیٹ سسٹم آذربائیجان کو فروخت کیا گیا ہے جس میں مسلح ڈرون شامل ہیں اور ان ڈرونز کے باعث آرمینیا کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری تنازع میں توازن آگیا ہے کیونکہ آرمینیائی جنگجوؤں کو پہاڑیوں میں برتری حاصل تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آذر بائیجان، آرمینیا کے درمیان متنازع علاقے میں جھڑپیں، 23 افراد ہلاک
آذربائیجان کے صدر کے مشیر حکمت حاجی یوف نے اسرائیلی سرکاری ویب سائٹ کو گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ آذربائیجان اس وقت جاری جھڑپوں میں اسرائیلی ساختہ ڈرونز استعمال کر رہا ہے جس میں نام نہاد خودکش ڈرونز بھی شامل ہیں، جو نیگورونو-کاراباخ میں اپنے ہدف کو تباہ کرسکتے ہیں۔
اسرائیل کے صدر ریوون ریولن نے آرمینیائی ہم منصب آرمین سارکیسیان سے بات کی اور جھڑپوں میں دونوں جانب کے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
اس سے قبل یروشلم میں رواں ہفتے آرمینیائی حلقوں کی جانب سے اولڈ سٹی میں آرمینیا کا پرچم لہرایا گیا تھا۔
اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 5 برسوں کے دوران اسرائیل نے آذربائیجان کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کیا جس کی مالیت 74 کروڑ ڈالر سے زائد بنتی ہے اور اس ضمن میں روس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یروشلم انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجی اینڈ سیکیورٹی کے صدر ایفرین اینبار کا کہنا تھا کہ ‘آذربائیجان ہمارے لیے ایک اہم ملک ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ہمیشہ یہاں تک کہ کشیدگی کے دور میں بھی ایک اچھے سپلائر بننے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ آذربائیجان کے ساتھ جو معاہدے ہوئے ہیں ان پر عمل کریں گے’۔
یہ بھی پڑھیں:آرمینیائی فوج نے دوسرے شہر پر بھی گولہ باری کردی، آذربائیجان
ایفرین اینبار نے کہا کہ ‘وہ جو کچھ کر رہے ہیں اس کی ذمہ داری ہماری نہیں ہے، وہ چھریوں اور پتھروں کے ساتھ لڑ سکتے ہیں، لوگ بہت ساری چیزوں کے ساتھ لڑ سکتے ہیں’۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات 1990 کے اوائل میں سوویت یونین کے ٹوٹ جانے کے بعد قائم ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے اب تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔
آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا۔
بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: نیگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی پر بات کرنے کو تیار ہیں، آرمینیا
متنازع خطے نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 244 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
نیگورنو-کاراباخ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے، آرمینیا نے مقامی جنگجوؤں کی مدد سے آذربائیجان کے علاقے پر خطے سے باہر سے حملہ کرکے قبضہ بھی کرلیا تھا۔