• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کراچی سرکلر ریلوے 3 مراحل میں بحال کی جائے گی، وفاقی وزیر

شائع October 6, 2020
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے میڈیا سے بات چیت کی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے میڈیا سے بات چیت کی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) پر چلنے والی کوچوں کی بحالی کا معائنہ کرنے کے لیے اسلام آباد کیریج فیکٹری کا دورہ کیا اور کہا کہ اس منصوبے کو 3 مراحل میں بحال کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے نے اعلان کیا کہ وہ وزارت چھوڑنے سے قبل ریلوے ملازمین کو ایک درجے بہتر ترقی دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں پہلے ہی وزارت سنبھالنے کے بعد ریلوے ملازمین کو پروموٹ کرچکا ہوں اور جانے سے پہلے بھی انہیں پروموٹ کروں گا'۔

یہ بھی پڑھیں: خدشہ ہے کہیں محکمہ ریلوے دیوالیہ نہ ہوجائے، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 44 کلومیٹر پر مشتمل کے سی آر ٹریک 30 کلومیٹر لوپ اور 14 کلومیٹر مرکزی لائن پر مشتمل ہے۔

انہوں بتایا کہ کے سی آر ٹریک پر 20 اسٹیشنز ہیں جس میں سے 5 مرکزی لائنز ہیں اور 15 اس سے منسلک لائنوں پر مشتمل ہیں جبکہ پورے ٹریک پر 24 لیول کراسنگ ہیں۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی بحالی کا کام 3 مراحل میں کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے اورنگی اسٹیشن تک، دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سے گیلانی اسٹیشن تک اور آخری مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک ریلوے پٹریوں کو بحال کیا جائے گا۔

اس منصوبے کے پہلے مرحلے پر کام جاری ہے جس میں 15 کروڑ روپے 9 اسٹیشنز، پلیٹ فارمز اور 15 لیول کراسنگ کی بحالی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ رواں برس جولائی کے مہینے میں 5 کروڑ روپے الیکٹرکل سگنلز اور مواصلاتی ذرائع کی بحالی کے لیے جاری کیے گئے۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ اسی منصوبے کے تحت 10 انجنز اور 40 کوچز کو مرمت اور تزئین و آرائش کے لیے کیرج فیکٹری کے حوالے کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے بذاتِ خود بہت بڑی مافیا ہے، شیخ رشید

شیخ رشید نے کہا کہ کے سی آر منصوبے کی بحالی کے کام کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے پر ریلوے میں بہتری آئے گی، جس پر 8 ارب 70 کروڑ روپے لاگت آئے گی، بحالی کے کام کے بعد ٹرینوں کی تعداد 32 سے بڑھ کر 48 ہوجائے گی جبکہ مسافروں کی تعداد 16 ہزار سے بڑھ کر 24 ہزار تک ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سفر کا مجموعی دورانیہ آدھے گھنٹے سے کم ہوکر 19 منٹ تک ہوجائے گا۔

مزید یہ کہ اس منصوبے کو تیسرے مرحلے میں پبلک اور پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت جدید اربن ٹرانزٹ سسٹم میں تبدیل کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے میں 10 مئی سے قبل انقلاب لایا جارہا ہے، شیخ رشید

اپنے دورے کے دوران سیاست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) پر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان اسمبلیاں تحلیل کردیں گے لیکن اپوزیشن اراکین کو کوئی رعایت نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اپنے 5 سال مکمل کرے گی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے عوام کو فوج پر فخر ہے اور وہ اپوزیشن کی حمایت نہیں کرتے۔

شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن اس لیے بگاڑ پیدا کرنا چاہتی ہے کہ آئندہ برس مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی زیادہ نشستیں حاصل کرلے گی۔

انہوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم نے اپنا جلسہ کوئٹہ میں اس لیے ملتوی کیا کیونکہ وہ یہ جان گئے تھے کہ وہ کتنے غیر مقبول ہیں۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا چند دن قبل لاہور میں ہونے والا جلسہ فلاپ شو تھا، اس کی وجہ سے ہمارا مؤقف ثابت ہوگیا کہ مسلم لیگ (ن) غیر مقبول جماعت ہے اور عوام نے ان کی کہانیاں خریدنے سے انکار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ش)، مسلم لیگ (ن) سے راہیں علیحدہ کرلے گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ مسلم لیگ (ش) شہباز شریف سے تعلق رکھتی ہے، لوگ جلد ہی یہ خبر سنیں گے کہ مسلم لیگ (ن) دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔

وزیر ریلوے نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز سے 3 سوالات بھی کیے، انہوں پوچھا کہ سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل میں کون کالا کوٹ پہن کر سابق صدرآصف علی زرداری کے خلاف گیا تھا؟ آیا نواز شریف نے نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ کی جانے والی ’خوفیہ ملاقات‘ کے بارے وزارت خارجہ یا کسی دوسری ادارے کو آگاہ کیا؟ اور کیوں مریم نواز کا ٹوئٹر اکاؤنٹ تقریباً ایک سال تک خاموش رہا کس نے انہیں قومی احتساب بیورو لاہور میں ان کا موبائل واپس کیا؟

انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف ان کی تحریک ناکام ہوگی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 اکتوبر 2020 کو شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024