وزیر اعظم کی بچوں کی نامکمل نشوونما کا جامع روڈ میپ تیار کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے معاونین خصوصی برائے صحت اور سماجی تحفظ کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبوں سے مشاورت کرتے ہوئے بچوں کی نامکمل نشوونما کے لیے مشترکہ طور پر ایک جامع روڈمیپ تیار کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نیشنل نیوٹریشن کوآرڈینیشن کونسل کے پہلے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ روڈمیپ مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: والدین کا 'معیاری وقت'بچوں کی بہتر تربیت و نشوونما کی ضمانت
اجلاس میں وفاقی وزرا شفقت محمود، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، سید فخر امام، اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاونین خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ملک امین اسلم، ڈاکٹر فیصل مرزا، متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹری اور سینئر افسران نے شرکت کی، صوبائی چیف سیکریٹری صاحبان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں غذائی قلت اور غیر معیاری خوراک کی وجہ سے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما پر پڑنے والے اثرات کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے اسٹنٹنگ کی روک تھام کے حوالے سے حکومتی ترجیحات واضح کی تھیں۔
وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ اسٹنٹنگ نہ صرف بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کو متاثر کرتی ہے بلکہ معاشرے کو ان کی تعمیراتی صلاحیتوں سے استفادے سے بھی محروم کر دیتی ہے، اس مقصد کے لیے انہوں نے کہا تھا کہ اسٹنٹنگ کے مسئلے کو حل کرنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی اور عزم ظاہر کیا تھا کہ فیڈریشن اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
وزیر اعظم کے وژن اور حکومتی ترجیحات کو عملی جامہ پہنانے اور اسٹنٹنگ کی روک تھام کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کی سطح پر کوآرڈینیشن کو بہتر و منظم بنانے اور اس حوالے سے مفصل و جامع پروگرام پر عمل درآمد کے لیے 8 وفاقی وزرا پر مشتمل قومی سطح پر نیشنل نیوٹریشن کوآرڈینیشن کونسل تشکیل دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے احساس نشوونما پروگرام کا اجرا کردیا
معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اجلاس کو اسٹنٹنگ کی وجوہات، اسٹنٹنگ کی وجہ سے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما پر پڑنے والے اثرات، اسٹنٹنگ کا باعث بننے والے مختلف عوامل اور غذائی قلت کے حوالے سے ماضی میں تشکیل دی جانے والی حکمت عملی اور منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے منصوبہ بندی تو کی جاتی رہی تاہم اس پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد نہیں کیا جا سکا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ملک میں تقریباً 40 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں، صوبہ سندھ میں یہ شرح اوسطاً 50 فیصد ہے۔
اجلاس میں گفتگو کی گئی کہ اسٹنٹنگ کے حوالے سے بنیادی کردار ادا کرنے کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے اور اس حوالے سے احساس نشوونما ڈیش پورٹل آج سے ملک بھر میں کام شروع کردے گا جہاں تمام متعلقین کو اسٹنٹنگ کے بارے میں مفصل ڈیٹا میسر آئے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے ویژن کی روشنی میں احساس پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں نو اضلاع میں 36 احساس نشوونما سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی غذائی قلت کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف غذا فراہم کی جاتی ہے بلکہ ماؤں کو مشروط نقد رقم بھی دی جاتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ماڈل پناہ گاہوں کے قیام اور ان میں فراہم کی جانے والی معیاری سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بے سہارا اور کمزور افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔
مزید پڑھیں: بڑھتی عمر کے بچوں میں ذہنی مسائل کے اسباب
وفاقی دارالحکومت میں قائم پانچ پناہ گاہوں کی اپ گریڈیشن اور ملک کے دیگر حصوں میں بہترین سہولتوں سے آراستہ پناہ گاہوں کے مفصل نیٹ ورک کے قیام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ پناہ گاہوں میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے اور پناہ گاہوں میں مقیم مزدوروں، بے سہارا افراد کی عزت نفس کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے اس انداز میں خدمت کو یقینی بنایا جائے کہ جہاں ان کو رہنے اور کھانے پینے کی بہترین سہولیات میسر آئیں۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ معیاری پناہ گاہوں کے قیام اور ان کے نیٹ ورک کو وسعت دینے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے تمام ممکنہ وسائل فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
پناہ گاہوں کے نظام کو مستقل بنیادوں پر استوار کرنے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے بیت المال کے قانون میں ترمیم کرنے کی بھی اصولی منظوری دی ہے۔
معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیرِاعظم کو وفاقی دارالحکومت میں قائم پانچ پناہ گاہوں کی اپ گریڈیشن اور ان میں قیام کرنے والے بے سہارا اور غریب مزدوروں اور دیگر مستحق افراد کو فراہم کی جانے والی بہترین سہولیات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ پناہ گاہوں میں مقیم افراد کا ڈیٹا روزانہ کی بنیاد پر مرتب کیا جاتا ہے تاکہ ان اعداد و شمار کو جہاں سروس کی بہتری کے لیے بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ اس کارِخیر میں حکومتی کوششوں کا ساتھ دینے والے مخیر حضرات و دیگر ڈونرز کے ساتھ بھی اس ڈیٹا کو شئیر کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کی ذہنی صلاحیت و دماغی نشوونما تیز کرنے کے طریقے
ایم ڈی بیت المال عون عباس بپی نے ملک بھر میں پناہ گاہوں کے نیٹ ورک کو وسیع کرنے کے حوالہ سے روڈ میپ وزیرِاعظم کو پیش کیا۔
وزیراعظم عمران خان سے 6 اکتوبر کو ریٹائر ہونے والے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے الوداعی ملاقات کی۔
وزیراعظم نے ایڈمرل ظفر محمود عباسی کی پاکستان بحریہ کے لیے خدمات کو سراہا اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔