عُمان نے 8 سال بعد جنگ زدہ ملک شام میں اپنا سفیر مقرر کردیا
عمان نے 8 سال بعد جنگ زدہ ملک شام میں اپنا سفیر مقرر کردیا جسے دونوں ممالک کے مابین گہرے تعلقات کے تناظر میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے عمان پہلی خلیجی ریاست بن گیا ہے جس نے شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد اپنا سفیر مقرر کیا۔
واضح رہے کہ عمان سمیت دیگر خلیجی ممالک نے احتجاجاً 2012 میں اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا جب شامی حکومت نے ایک سال پرانی بغاوت کو کچلنے کے لیے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔
مزید پڑھیں: شام میں جنگی جرائم: امریکا نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کردی
دیگر عرب ریاستوں نے اپنے سفارت خانوں کو بند کردیا تھا لیکن عمان نے تنازع کے کئی برس بعد تک سفارتکاری کا راستہ کھلا رکھا۔
خیال رہے کہ عمان علاقائی ممالک کے درمیان غیر جانبداری پر مبنی سفارت کاری کے لیے مشہور ہے۔
عمان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق دمشق میں سفیر کے استقبال کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے عمان کی خارجہ پالیسی اور فریقین کے مابین قریبی برادرانہ تعلقات کے لیے تشکر کا اظہار کیا۔
بیان میں عمان کے نئے سفیر ترکی بن محمود البسعدی کے حوالے سے کہا گیا کہ وہ دونوں برادر ممالک کے مابین باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات کے راستوں کو وسعت دینے کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا
خیال رہے کہ شام کو حزب اختلاف کے خلاف فوجی طاقت استعمال کرنے پر 2011 میں 22 رکنی عرب لیگ سے نکال دیا گیا تھا اور عرب ممالک نے دمشق پر پابندی لگا دی تھی۔
چند عرب ممالک جنہوں نے پہلے شام کے صدر بشارالاسد کا بائیکاٹ کیا تھا، اب وہ اس کی حکومت کے ساتھ خاموشی سے رابطے میں ہیں۔
شام کی باغی فورسز، جو اب صرف شمال مغربی علاقے پر کنٹرول رکھتی ہے، کو بنیادی طور پر ترکی کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ خبردار کرچکا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کے خاتمے سے 'خوف و ہراس' کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
شام کے حکام ملک میں پھیلی غربت کا ذمہ دار مغربی ممالک کی پابندیوں کو ٹھہراتے ہیں جس کے باعث کرنسی کی قیمت گر گئی اور شہری کھانے پینے اور دیگر بنیادی اشیا کے حصول کے لیے مشکلات کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘عراق و شام میں امریکی فضائی حملوں سے 1300 شہری ہلاک ہوئے‘
خیال رہے کہ شام میں 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہروں سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے اور بہت سے لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔