ژوب، دیامر میں چلغوزہ پروسیسنگ یونٹ قائم
اسلام آباد: فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) نے چلغوزے کی صفائی، گریڈنگ، روسٹنگ، پیکنگ اور لیبلنگ کے لیے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر اور ژوب میں چلغوزہ پروسیسنگ یونٹ قائم کردیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف اے او نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ اس سے مقامی برادری کو تیار شدہ مصنوعات کو زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کے علاوہ، بھنے ہوئے میوے کی 'شیلف' زندگی میں چھ ماہ تک اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔
اتوار کے روز افتتاح کیے گئے پروسیسنگ یونٹس کو عالمی ماحولیاتی سہولت (جی ای ایف) کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی گئی ہے اور اس پر کام وزارت موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: مُٹھی بھر چلغوزے اور گیس کا بل
یہ منصوبہ حکومت کے دس ارب درخت لگانے کے منصوبے میں 2 کروڑ 30 لاکھ درختوں کا اپنا حصہ بھی ڈالے گا۔
اس موقع پر پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ مینا دولتشاہی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیامر اور شیرانی اضلاع میں پہلی بار مقامی لوگ اپنی کٹائی کو ایک ہی چھت کے نیچے گریڈنگ سے لے کر پیکیجنگ اور لیبلنگ تک مکمل عمل میں لاسکیں گے اور دیگر میوے فروخت کرنے کے مقابلے میں مارکیٹ میں اونچی قیمت حاصل کریں گے۔
قدرتی وسائل کے انتظام سے حاصل ہونے والے زیادہ سے زیادہ فوائد کو یقینی بنانے کے لیے اس طرح کے یونٹس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ان کے معاشی فوائد سے چلغوزا جنگلات کے تحفظ میں کمیونٹیز کی کوششوں اور مصروفیت میں اضافہ ہوگا۔
ایف اے او کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے چلغوزہ پائن جنگلات کی بحالی، تحفظ اور پائیدار انتظام سے عالمی ماحولیاتی فوائد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مقامی اسٹیک ہولڈرز کو بہتر معاش فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: تم ایک چلغوزہ ہو
ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ چلغوزے کے جنگلات کے بہتر اور پائیدار انتظام پر مرکوز ہے جس سے متعدد روزگار پیدا ہوں گے اور چلغوزا کے ویلیو ایڈیشن اور ویلیو چین ڈیولپمنٹ کے ذریعے مقامی معاش کو بہتر بنایا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں مقامی برادری کی جانب سے جنگلات کے تحفظ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ویلیو چین کی ترقی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایف اے او نے کہا کہ مقامی کمیونٹی کو درپیش اہم مسئلہ چلغوزہ پروسیسنگ یونٹ تک رسائی کا فقدان ہے اس لیے منصوبے کے ذریعے ایف اے او پروسیسنگ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحفظ کے نقطہ نظر سے خصوصی آلات اور کمیونٹیز کو دی جانے والی تربیت سے جنگلات کی تخلیق نو میں بہتری آئی ہے۔