پی آئی اے کے 54 ملازمین مختلف الزامات پر برطرف
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے مبینہ طور پر جعلی اسناد جمع کروانے، رشوت لینے، اسمگلنگ، منشیات اور سرکاری ریکارڈ کی چوری میں ملوث پائے جانے پر 54 ملازمین کو برطرف کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملازمین کے خلاف یہ کارروائی پوچھ گچھ کے بعد کی گئی اور کمیٹی کی رپورٹس میں انہیں الزامات کے مطابق قصوروار پایا گیا تھا۔
تاہم 13 دیگر ملازمین کو ان کی لگن اور عزم پر تعریفی خطوط سے نوازا گیا جبکہ 7 افراد کو ڈیوٹی آف کال کے علاوہ کام کرنے پر نقد انعامات دیے گئے۔
مزید پڑھیں: 50 پائلٹس، 5 عہدیداروں کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا آغاز
پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ادارے میں احتساب کا عمل جاری ہے، 54 ملازمین کو انکوائریز اور کمیٹیوں کی تحقیقات میں مختلف الزامات ثابت ہونے پر ملازمت سے برخاست کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 54 ملازمین میں سے 7 کو دستاویزات میں ردو بدل کرنے پر، 8 کو طویل عرصے سے بغیر اجازت چھٹیاں کرنے، دو کو صارفین یا ٹھیکیداروں سے رشوت لینے، 4 کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات میں ملوث ہونے پر اور ایک کو شراب اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں برطرف کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دو ملازمین کو سرکاری ریکارڈ کی چوری اور ریکارڈ ضائع کرنے کے الزام میں برطرف کیا گیا، ایک ملازم کو اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے ہٹایا گیا اور ایک کو احکامات کی عمل درآمد نہ کرنے اور قانونی احکامات ماننے سے انکار کے الزام میں نوکری سے برخاست کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پائلٹس کو جاری کردہ تمام لائسنس درست ہیں، سی اے اے
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ 5 ملازمین کو غیر اعلانیہ اور غیر مہذبانہ سلوک پر انکریمنٹ روکنے کی سزا دی گئی، 9 کو تنخواہ کم کر دی گئی اور مزید ایک ملازم کو ڈیوٹی کے دوران سونے کے الزام پر نوٹس دیا گیا۔
اس حوالے سے پی آئی اے کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ نظم و ضبط کسی بھی ادارے کا سب سے اہم پہلو ہوتا ہے کیونکہ یہ ملازمین کو ادارے کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کے لیے پابند کرتا ہے۔