نواز شریف چند پیسوں کیلئے غیر ملکی آلہ کار بن کر کام کرتے ہیں، شہباز گل
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی رابطے شہباز گل کا کہنا ہے کہ نواز شریف چند پیسوں کے لیے غیر ملکی آلہ کار بن کر کام کرتے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ میں نواز شریف کی تقریر نشر کرنے کے خلاف تھا، مجھے خدشہ تھا کہ وہ جو بات کریں گے اس سے پاکستان کو مستقبل میں نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو شک نہیں کہ بھارت، فوج پر حملہ کرکے ففتھ جنریشن وار کے ذریعے پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے اور حال ہی میں بھارت کے اسٹریٹجک ڈیفنس کے ماہر نے کہا تھا کہ پاکستان کی فوج کے خلاف بغاوت کرادو تو پاکستان ٹوٹ جائے گا۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان کو توڑے بغیر چین نہیں آرہا، ڈھاکا میں نریندر مودی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ 1971 میں بھارت نے کیسے پاکستان کو توڑا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی واپسی کیلئے قانونی حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت
سابق وزیراعظم سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مفرور نواز شریف کے ماضی کو دیکھیں تو ان کے بھائی نے حلف نامہ دیا تھا کہ 4 ہفتوں میں ان کا علاج ہوجائے گا۔
شہباز گل کے مطابق آج نواز شریف کی جماعت سازشی جماعت بن گئی ہے جس میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو چھوٹے موٹے چور ہیں تاہم وہ پاکستان مخالف اور اپنی فوج کے خلاف بیانیے میں نہیں پڑنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ نواز شریف کو ہمیشہ فوج سے مسئلہ کیوں رہتا ہے، یہ پورا کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے بیوروکریسی، نیب اور عدلیہ میں اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی ہے تاہم ایک ادارہ ہے جو ان سے پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ کاروبار کرنے پر سوال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'نواز شریف پاکستان دشمن نہیں تاہم وہ ایک مکار کاروباری شخص ہیں جو چند پیسوں کے لیے ان کی زمین میں چلے جاتے ہیں اور پھر ان کا پرزہ بن کر کام کرتے ہیں'۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جب فوج ان سے سوال کرتی ہے تو یہ جواب دینے کے بجائے یہ دیکھتے ہیں کہ بیرونی آقا انہیں کیسے بچاسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بیرونی اسٹیبلشمنٹ میں چند نعرے بڑے مشہور ہیں جن میں آزادی اظہار رائے بھی شامل ہے، آپ نجم سیٹھی جیسے صحافی کو اٹھا کر انہیں مارے پیٹیں مگر جب اپوزیشن میں آئیں تو آزادی اظہار رائے کی بات کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سجن جندال ایک کاروباری شخص ہیں جو بغیر ویزے کے پاکستان آئے اور وزیر اعظم نواز شریف سے مری میں جاکر ملے، میں پاکستانی کاروباری برادری سے سوال کرتا ہوں کہ آپ میں سے کبھی کوئی بغیر ویزے کے بھارتی وزیر اعظم سے جاکر ملا ہے‘۔
دوران پریس کانفرنس انہوں نے بھارتی کاروباری شخص کی نواز شریف کے ساتھ ملاقات کی تصویر دکھائی اور کہا کہ یہ وہی نواز شریف ہیں جنہوں نے حریت کانفرنس کے رہنماوں سے ملاقات سے انکار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو فوج نے پال کر سیاست دان بنایا، وزیراعظم
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’نواز شریف نے جس سے ملاقات کی وہ بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام کرتا ہے‘۔
شہباز گل نے سچن جندال کے ٹوئٹ کا حوالہ دیا اور بتایا کہ اس نے کہا تھا کہ ’جب پاکستان اور بھارت کے سیاسی لوگ اکٹھے ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو پاکستانی فوج حملے کروا دیتی ہے تاکہ ایسا نہ ہوسکے، یہی بیان نواز شریف بھی بار بار دیتے رہتے ہیں‘۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے جو تقریر کی یہ وہی باتیں تھیں جو بھارت کے نیوز ڈائریکٹر نیوز کاسٹرز کہتے تھے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم سلیم باجوہ نواز شریف کو اس لیے برے لگتے ہیں کیونکہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے وقت اس کوشش میں تھے کہ حکمراں جماعت میں سے کوئی آکر بول دے کہ ہم نے بھارتی جاسوس پکڑ لیا ہے اور یہ سامنے آنے کو تیار نہیں تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس طرح کی ملک دشمنی پر آپ کو جواب دینا ہوگا، نیپال کے ایک ہوٹل میں نریندر مودی سے چھپ کر ملاقات کے حوالے سے بھی آپ کو جواب دینا ہوگا‘۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ’تسنیم اسلم دفتر خارجہ میں ترجمان رہی ہیں، انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی غداری بیان کی تھی اور کہا تھا کہ نواز شریف نے ہمیں بھارت کے خلاف بیان دینے سے منع کیا تھا، ہم جھوٹ بولتے ہیں تو یہ بیوروکریٹ کیوں آپ کے کرتوت سامنے لاتے ہیں‘۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’جعلی مادر ملت مریم صفدر نے ہی مسلمانوں کا جینا حرام کرنے والے نریندر مودی سے تحفے لیے‘، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کے خاندان کو صرف پیسوں سے مطلب ہے آپ کو شرم بھی نہیں آتی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کو بتانا ہوگا کہ جب نریندر مودی پاکستان آیا تھا تو آپ نے دفاعی اداروں کے کسی افسر کو اس سے ملاقات تک کی رسائی کیوں نہیں دی، مودی سے ملاقات کے وقت آپ دفاعی اداروں کو نظر انداز کیسے کرسکتے ہیں‘۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ ’گاؤں کے لوگوں کا رواج ہے کہ گھر کی شادی میں گھر کا سربراہ کسی سب سے بڑے یا اپنے برابر کے عزت دار چودھری کی ہی پگڑی پہنتا ہے، نواز شریف نے نواسی کی شادی میں نریندر مودی کی بھیجی ہوئی پگڑی پہن کر بھارت کو کیا پیغام دیا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی اگر جائیدادیں نکل آئی ہیں تو وہ اب ہمارے دفاعی اداروں پر اپنا گند مت پھینکیں۔
مزید پڑھیں: خاموش نہیں رہوں گا، کوئی چپ بھی نہ کرائے، نواز شریف
انہوں نے کہا کہ ’فوج ہمارے امن کی ضمانت ہے، ہم سے بھی کوئی کوتاہیاں ہوئی ہوں گی، اگر ہماری حکومت کہیں ناکام ہے تو وہ ہماری ہے اور اگر کوئی کامیابی ہے تو وہ بھی ہماری ہے فوج ہمیں کہیں کام کرنے سے نہیں روک سکتی، ہم اپنی غلطیوں کو فوج پر نہیں ڈال سکتے‘۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف ہمیشہ سے جھوٹ بولتے ہیں، آپ نے کہا کہ میں جدہ گیا اور کوئی معاہدہ نہیں کیا، بعد میں وہ معاہدہ بھی سامنے آگیا، آپ نے کہا کہ 5 سال کا کیا ہے، بعد میں وہ 10 سال کا نکلا، آپ صرف لوگوں کی پشت پر چھرا گھونپتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’2008 میں نواز شریف نے آکر جھوٹ بولا تھا تو مجھے بھی لگا تھا کہ یہ سچ کہہ رہے ہیں، تاہم نواز شریف جب پھنستے ہیں اپنے اداروں پر حملہ کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آج نواز شریف جنرل جہانگیر کرامت کے ساتھ ایٹمی دھماکے کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ان کا سارا چٹھا کھول دیا تھا اور دھماکوں کے چند مہینوں بعد ہی انہوں نے جنرل جہانگیر کرامت سے استعفیٰ لے لیا تھا‘۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف قوم کو بتائیں کہ سعودی عرب میں جو اسرائیل کے ساتھ کاروباری معاہدہ کیا تھا اور اس پر وہاں ان پر کیا کیس بنا تھا‘۔
انہوں نے بغیر کوئی حوالہ دیے کہا کہ ’پیسہ آپ کو دینا ہے، آپ الطاف حسین بنیں یا بننے کی کوششیں کریں، گزشتہ منگل کو آپ نے جس سفارتخانے میں جاکر جس سے ملاقات کی اور کتنے بجے کی، ہمیں سب معلوم ہے ہم نے راز بتادیے تو مسئلہ بن جانا ہے‘۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ’میں عمران خان کے نمائندے کو طور پر نواز شریف کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں، اگر آپ کو عمران خان سے مسئلہ ہے تو ہم سے مقابلہ کریں، فوج پر انگلی نہ اٹھائیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کو اللہ نے سچ بولنے کی توفیق نہیں دی، وہ جب بولیں گے جھوٹ بولیں گے‘۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز گل نے دعویٰ کیا کہ ’مجھے مسلم لیگ (ن) کے 8 لوگوں نے فون کرکے کہا ہے کہ ہم مسلم لیگ (ن) کو چھوڑ نہیں سکتے مگر جو باتیں نواز شریف نے کی ہیں ہمیں سمجھ نہیں آرہا ہم اپنے حلقوں میں کیسے جائیں‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کا حق ہے کہ جلسے جلوس کرے مگر ہماری عدالتوں کو سوچنا چاہیے کہ کیا مفرور اور ضمانتوں پر لوگوں کو بولنے کا موقع دیا جانا چاہیے‘۔