• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ووٹرز کے درمیان صنفی فرق پہلی بار کم ہوگیا

شائع October 3, 2020

اسلام آباد: حالیہ انتخابی تاریخ میں ووٹرز کے درمیان صنفی فرق پہلی بار کم ہوکر ایک کروڑ 24 لاکھ 10 ہزار رہ گیا ہے اور ملک بھر میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 11 کروڑ 50 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کُل 11 کروڑ 55 لاکھ 70 ہزار ووٹرز میں 6 کروڑ 40 لاکھ 70 ہزار (55 فیصد) مرد اور 5 کروڑ 16 لاکھ 60 ہزار (45 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں۔

ڈان کو رواں سال جولائی میں حاصل ہونے والے ووٹرز کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا تھا کہ ملک میں کُل ووٹرز کی تعداد 11 کروڑ 23 لاکھ 90 ہزار ہے جس میں 6 کروڑ 25 لاکھ 50 ہزار (55.66 فیصد) مرد اور 5 کروڑ 16 لاکھ 60 ہزار (44.34 فیصد) خواتین ووٹرز شامل تھیں جس سے ظاہر ہوا تھا کہ ایک کروڑ 27 لاکھ 20 ہزار ووٹرز کا خلا اب بھی باقی ہے۔

مزید پڑھیں: ووٹرز کے درمیان صنفی فرق ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد تک بڑھ گیا

علاوہ ازیں جولائی سے اب تک ووٹرز کی فہرستوں میں مزید 32 لاکھ 80 ہزار ووٹرز کا اضافہ ہوچکا ہے اور ایک حوصلہ افزا علامت کے طور پر اس وقت مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین ووٹرز کا اندراج ہوا ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 62 لاکھ 30 ہزار ہوگئی ہے جس میں 3 کروڑ 63 لاکھ 70 ہزار (55 فیصد) مرد اور 2کروڑ 98 لاکھ 60 ہزار (45 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں، صوبے سے ووٹر لسٹ میں خواجہ سراؤں کی تعداد ایک ہزار 886 ہے۔

سندھ میں ووٹرز کی کُل تعداد 2 کروڑ 43 لاکھ 50 ہزار ہے جس میں ایک کروڑ 34 لاکھ 40 لاکھ (55 لاکھ) مرد اور ایک کروڑ 9 لاکھ (45 فیصد) خواتین شامل ہیں، صوبے میں خواجہ سرا ووٹرز کی تعداد 431 ہے۔

خیبر پختونخوا میں ووٹرز کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 95 لاکھ 30 ہزار ہے جن میں ایک کروڑ 10 لاکھ 7 ہزار (57 فیصد) مرد اور 84 لاکھ 50 ہزار (43 فیصد) خواتین شامل ہیں، صوبہ میں خواجہ سرا ووٹرز کی تعداد 133 ہے۔

بلوچستان میں کُل ووٹرز کی تعداد 48 لاکھ ہے جن میں 27 لاکھ 50 ہزار (57 فیصد) مرد اور 20 لاکھ 40 ہزار (43 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں، اس کے علاوہ 81 خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں خواتین ووٹرز کا تناسب سب سے زیادہ ہے، وہاں ووٹرز کی مجموعی تعداد 8 لاکھ 25 ہزار ہے جس میں مرد 4 لاکھ 32 ہزار (52 فیصد) جبکہ 3 لاکھ 93 ہزار (48 فیصد) خواتین ووٹرز شامل ہیں، اسلام آباد میں رجسٹرڈ خواجہ سرا ووٹرز 7 ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو گلگت بلتستان میں الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت انتخابات کروانے کی اجازت

دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ پنجاب میں صنف کا فرق دیگر تینوں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت کے مقابلے میں زیادہ ہے تاہم اس صوبے میں یہ فرق 67 لاکھ 30 ہزار سے کم ہوکر 65 لاکھ ہوگیا ہے۔

سندھ میں بھی مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق 25 لاکھ 60 ہزار سے کم ہو کر 25 لاکھ 30 ہزار ہو گیا ہے۔

اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں بھی صنفی فرق 26 لاکھ 80 ہزار سے کم ہوکر 26 لاکھ 10 ہزار ہوگیا، تاہم بلوچستان میں یہ خلا 6 لاکھ 99 ہزار سے بڑھ کر 7 لاکھ 6 ہزار تک پہنچ گیا ہے۔

اسلام آباد میں یہ فرق 41 ہزار 747 سے کم ہو کر 39 ہزار 636 ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق ایک کروڑ 99 لاکھ تھا جو بلدیاتی انتخابات کے آغاز پر ستمبر 2015 میں بڑھ کر ایک کروڑ 16 لاکھ 50 ہزار ہو گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024