• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بادشاہ سے ڈی این اے میچ ہونے کے بعد عام خاتون شہزادی بن گئیں

شائع October 2, 2020
ڈیلفین بوئل نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا—فوٹو: ڈی پی اے پکچر الائنس
ڈیلفین بوئل نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا—فوٹو: ڈی پی اے پکچر الائنس

یورپی ملک بیلجیم کی عدالت نے ایک خاتون آرٹسٹ کا ڈی این اے سابق بادشاہ سے میچ ہونے کے بعد انہیں شہزادی کا خطاب دے دیا۔

مذکورہ خاتون کے ڈی این اے رواں برس جنوری میں سابق بادشاہ البرٹ دوئم سے میچ ہوگئے تھے، جس کے بعد انہوں نے خاتون کو اپنی بیٹی تسلیم کیا تھا۔

اس سے قبل وہ کئی سال سے مذکورہ خاتون کو بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے آ رہے تھے۔

بیلجیم کے سابق بادشاہ البرٹ دوئم نے جس 52 سالہ خاتون ڈیلفین بوئل کو اپنی بیٹی تسلیم کیا تھا انہوں نے 2013 کے بعد بادشاہ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

ڈیلفین بوئل نے ابتدائی طور پر 1999 میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ بادشاہ البرٹ دوئم کی ناجائز بیٹی ہیں۔

ڈیلفین بوئل نے اس وقت یہ دعویٰ کیا تھا جب کہ بادشاہ کی اہلیہ شہزادی پاؤلا کی سوانح عمری 1999 میں سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے اپنے شوہر کے معاشقوں کا بھی ذکر کیا تھا۔

بادشاہ البرٹ دوئم ڈیلفین بوئل کو بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے تھے—فوٹو: اے ایف پی
بادشاہ البرٹ دوئم ڈیلفین بوئل کو بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے رہے تھے—فوٹو: اے ایف پی

شہزادی پاؤلا نے کتاب میں بتایا تھا کہ ان کے شوہر کے 1960 سے قبل ایک خوبرو خاتون سے ناجائز جنسی تعلقات تھے جن کے نتیجے میں ایک بچی کی پیدائش بھی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی این اے میچ ہونے کے بعد بادشاہ نے 'ناجائز' بیٹی کو تسلیم کرلیا

اگرچہ شہزادی پاؤلا نے کتاب میں ڈیلفیئن بوئل کا ذکر نہیں کیا تھا تاہم کتاب سامنے آنے کے بعد وہ خود سامنے آئی تھیں اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی والدہ سے ہی بادشاہ کے جنسی تعلقات تھے اور ان تعلقات کی وجہ سے وہ پیدا ہوئی تھیں۔

ڈیلفیئن بوئل کی والدہ نے بعد ازاں ایک صنعت کار سے شادی کرلی تھی اور ان کی پرورش بھی وہیں ہوئی تھیں۔

ڈیلفیئن بوئل نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بطور آرٹسٹ اپنا کیریئر شروع کیا اور ان کا شمار بیلجیم کی معروف ترین آرٹسٹ خواتین میں ہوتا ہے۔

ڈیلفیئن بوئل کے دعوؤں پر اگرچہ ابتدائی ایک دہائی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی، تاہم بادشاہ کے 2013 میں تخت سے الگ ہونے کے بعد انہوں نے ان کے خلاف عدالتی مقدمہ دائر کیا تھا، کیوں کہ تخت سے الگ ہونے کے بعد انہیں کوئی استثنیٰ حاصل نہیں تھا۔

سات سال تک چلنے والی قانونی کارروائی میں رواں برس کے آغاز میں اس وقت اہم پیش رفت ہوئی تھی جب بادشاہ اور ڈیلفیئن بوئل کے ڈی این اے میچ ہوگئے تھے۔

البرٹ دوئم نے 2013 میں تخت چھوڑا تھا جس کے بعد ان کے بیٹے فلپس تخت نشین ہوئے تھے—فوٹو: اسکائے نیوز
البرٹ دوئم نے 2013 میں تخت چھوڑا تھا جس کے بعد ان کے بیٹے فلپس تخت نشین ہوئے تھے—فوٹو: اسکائے نیوز

ڈی این اے میچ ہونے کے بعد بادشاہ نے ڈیلفیئن بوئل کو اپنی جسمانی بیٹی تسلیم کیا تھا اور اب عدالت نے اسی کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے خاتون کو شاہی اعزاز سے نواز دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بیلجیم کی اپیل کورٹ نے 52 سالہ ڈیلفین بوئل کو’ پرنسز آف بیلجیم‘ کے خطاب سے نواز دیا۔

عدالت کی جانب سے شاہی اعزاز سے نوازے جانے کے بعد اب خاتون آرٹسٹ کے دونوں بچوں کو بھی شاہی اعزاز دیا جائے گا۔

ساتھ ہی خاتون کو بادشاہ کے دیگر تین حقیقی بچوں کی طرح کے شاہی اعزازات دیے جائیں گے، تاہم انہیں قانونی طور پر شاہی جائداد سے اضافی دولت نہیں ملے گی۔

اب ڈیلفین بوئل کے بچوں کو بھی شاہی اعزاز ملے گا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
اب ڈیلفین بوئل کے بچوں کو بھی شاہی اعزاز ملے گا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بتایا کہ عدالتی جنگ جیتنے والی ڈیلفین بوئل اگرچہ شہزادی بن گئیں، تاہم انہیں اضافی دولت نہیں ملے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیاکہ سابق بادشاہ اپنی ناجائز بیٹی کو زیادہ سے زیادہ 31 لاکھ ڈالر کی رقم ادا کرنے کے پابند ہوں گے جو کہ انہیں سات سال میں قانونی جنگ لڑنے کے اخراجات کی مد میں فراہم کی جائے گی۔

مذکورہ رقم کے علاوہ خاتون کو کوئی اضافی رقم نہیں ملے گی، تاہم اگر بادشاہ بطور والد انہیں اخلاقی طور پر کچھ دینا چاہیں تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

خاتون نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ عدالتی فیصلہ والد کی محبت کا متبادل نہیں ہے، تاہم فیصلے سے انہیں سکون اور ریلیف ملے گا۔

خیال رہے کہ بیلجیم میں بادشاہ کو علامتی حیثیت حاصل ہے، شاہی خاندان اور بادشاہ کا وہاں کی حکومت اور ریاستی معاملات میں دخل نہیں ہوتا، تاہم حکومت اور ریاست شاہی خاندان کے لیےخصوصی فنڈز رکھتی ہے اور شاہی خاندان کے فیصلوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔

سابق بادشاہ اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے ہمراہ—فوٹو: زمبیو
سابق بادشاہ اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے ہمراہ—فوٹو: زمبیو

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024