• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کراچی کے سابق کور کمانڈر گاڑی میں مردہ حالت میں پائے گئے

شائع October 2, 2020
جنرل ریٹائرڈ مظفر عثمانی— فوٹو بشکریہ ڈان
جنرل ریٹائرڈ مظفر عثمانی— فوٹو بشکریہ ڈان

کراچی: آرمی اسٹاف کے سابق نائب چیف اور کراچی کے کور کمانڈر جنرل ریٹائرڈ مظفر عثمانی جمعرات کو علی الصبح ڈیفنس فیز 8 میں دو دریا کے قریب اپنی کار میں مردہ حالت میں پائے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ریٹائرڈ جنرل کی لاش اپنی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر پڑی ہوئی ملی اور گاڑی دو دریا ٹریفک سگنل کے قریب مرکزی سڑک پر کھڑی تھی۔

مزید پڑھیں: 'کسی کو کراچی کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں'

ان کا کہنا تھا کہ جنرل عثمانی کو دل کا ایک مہلک دورہ پڑا ہے۔

کلفٹن کے ایس پی عمران مرزا نے بتایا کہ پولیس نے فیز VIII ٹریفک سگنل کے قریب مین روڈ کے ساتھ کھڑی کار کو دیکھا جس کی ڈرائیونگ سیٹ پر جنرل ریٹائرڈ عثمانی لاش پڑی ہوئی تھی، پولیس والوں نے کھڑکی پر دستک دی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، ہم انہیں کار سے باہر لے گئے اور انہیں مردہ پایا، یہ ہارٹ اٹیک تھا جو مہلک ثابت ہوا، کنبے کو بھی اس کے بارے میں یقین تھا اور وہ مزید کوئی طبی معائنہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔

76 سالہ جنرل عثمانی کو اکتوبر 1999 کی بغاوت میں اپنے کلیدی کردار کے لیے جانا جاتا تھا، وہ کور کمانڈر کراچی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے جب اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، آرمی چیف کو لے جانے والے ہوائی جہاز کو کراچی میں اترنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد بغاوت کا آغاز کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کور کمانڈر حملہ کیس: کالعدم جنداللہ کے 9 مجرمان کی سزائے موت برقرار

جنرل عثمانی نے 1966 میں پاک آرمی میں بطور کمیشنڈ آفیسر شمولیت اختیار کی تھی اور چار دہائیوں پر پھیلے ہوئے کیریئر کے دوران انہوں نے مختلف کمانڈ اور اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے تھے، انہوں نے بہاولپور میں ایک کور کے سائز کی ٹیم تشکیل دینے کا بھی حکم دیا تھا۔

2001 میں جنرل عثمانی کو جنرل مشرف نے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا تھا جس کے بعد وہ 2002 میں پاک فوج سے ریٹائر ہو گئے تھے۔


یہ خبر 2 اکتوبر 2020 بروز جمعہ ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024