یوٹیوبر کی مدد سے اپنے پیاروں سے بچھڑی خاتون کا بھارت میں مقیم خاندان سے رابطہ
1947 میں پاکستان کے قیام کے وقت ہجرت کے دوران ہزاروں لوگوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور کئی لوگ اپنے پیاروں سے بچھڑ گئے جو شاید آج بھی اپنوں سے بچھڑنے کا صدمہ دل سے لگائے ان سے ملاقات کا منتظر ہیں۔
کچھ ایسی ہی کہانی ایک پاکستانی خاتون کی ہے جو قیام پاکستان کے وقت بھارت میں اپنے خاندان سے بچھڑ گئی تھیں اور ان سے رابطے کی کوششوں میں مصروف تھیں کہ ایک دن وہ ان سے رابطہ کرسکیں گی۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں مقیم دافیہ بائی نے ایک پاکستانی یوٹیوبر کی مدد سے بھارت میں موجود اپنے خاندان سے رابطہ کرنے کے لیے ویڈیو شیئر کی تھی۔
گزشتہ برس یوٹیوبر محمد عالمگیر نے اپنے اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں نے اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس نے نصف صدی سے بچھڑی بہنوں کو ملادیا
انہوں نے اپنی ویڈیو میں برصغیر کی تقسیم کے اثرات اور ان خاتون کی زندگی پر اس کے اثرات مرتب ہونے سے متعلق بات کی۔
محمد عالمگیر کی جانب سے خاتون کے نواسے کا نمبر بھی جاری کیا گیا تھا کہ ویڈیو موصول ہونے کی صورت میں ان سے رابطہ کیا جاسکے۔
دافیہ بائی کا خاندان بھارت کی ریاست راجستھان میں واقع بیکانیر شہر کے قریبی گاؤں مورخانہ میں موجود ہے اور بھارت اور پاکستان کے قیام کے وقت وہ اپنے پیاروں سے بچھڑ گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی ساری زندگی روتے ہوئے گزاری ہے، میں نے لوگوں کو پیسے، گھی دینے کی پیشکش کی کہ وہ مجھے میرے خاندان کو ڈھونڈنے میں مدد کردیں۔
معمر خاتون نے سرحد پار مقیم اپنے دادا دادی، بھائی اور بہنوں کے نام بھی بتائے تھے۔
ان کے نواسے نصیر خان نے کہا کہ وہ ہمیں بھارت میں ایک جگہ سے متعلق بتاتی تھیں جہاں بہت سے مور تھے۔
نصیر خان نے خاتون سے متعلق کہا کہ وہ اسی گاؤں میں اپنے چچا کی شادی میں شرکت کا احوال بھی ہمیں بتاتی ہیں۔
تاہم یہ ویڈیو جاری ہونے کے بعد ان کے اہلخانہ کی تلاش کا عمل کافی طویل رہا اور وہ ایک برس بعد ستمبر 2020 میں بھارت میں موجود اپنے خاندان سے رابطے میں کامیاب ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سالوں بعد بچھڑے ہوئے کوریائی خاندانوں کی ملاقات
بعدازاں رواں برس 13 ستمبر کو اسی یوٹیوبر محمد عالمگیر کی جانب سے ایک اور ویڈیو جاری کی گئی تھی۔
ویڈیو میں دافیہ بھائی اپنے بھتیجے سے رابطہ ہونے پر شکر گزار اور بہت خوش تھیں۔
مذکورہ خاتون نے ویڈیو کے ذریعے اپنے بھتیجے سے بات چیت کی تھی اور اس دوران وہ بہت زیادہ جذباتی بھی ہوگئی تھیں۔
یوٹیوب پر جاری کردہ ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ کئی دہائیوں تک اپنوں کی تلاش ان کے لیے بہت اذیت ناک تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے خاندان سے بچھڑنے کا صدمہ ان کے لیے اپنے بچوں کی موت سے زیادہ بڑا تھا۔