• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

کرشنگ میں تاخیر، وزیر اعظم سندھ کی شوگر ملز پر جرمانہ کرنے کے خواہاں

شائع October 2, 2020
گندم اور چینی کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ سندھ بھی اس جرم کا جرمانہ مقرر کرے۔ فائل فوٹو:عمران خان انسٹاگرام
گندم اور چینی کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ سندھ بھی اس جرم کا جرمانہ مقرر کرے۔ فائل فوٹو:عمران خان انسٹاگرام

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سندھ حکومت سے گنے کی کرشنگ میں تاخیر کرنے پر شوگر ملز مالکان پر بھاری جرمانے عائد کرنے پر زور دیا جس سے کسانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ میں گندم اور چینی کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے چینی اور گندم کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی غلطی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔

اجلاس کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب نے حال ہی میں ایک قانون پاس کیا ہے جس کے تحت گنے کی فصل کی کرشنگ میں تاخیر کرنے پر جرمانے میں ایک روز میں 5 لاکھ روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی اسکینڈل: ایف آئی اے کے نوٹسز میں جرم نہیں بتایا گیا، جہانگیر ترین کا جواب

وزیر اعظم نے اس پر کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ حکومتِ سندھ بھی اس جرم کے لیے اسی طرح کا جرمانہ مقرر کرے‘۔

انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ متعلقہ محکموں نے ملک میں حالیہ شوگر اسکینڈل میں ملوث شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو مختلف زاویوں اور پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اسکینڈل کی تحقیقات کا کام سونپ دیا گیا ہے۔

شوگر انکوائری کمیشن کی فرانزک آڈٹ رپورٹ جو 2019 شوگر اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کے دو ماہ بعد 21 مئی کو پبلک کی گئی تھی، جس میں ایف آئی اے نے ہر سال شوگر ملز مالکان کی جانب سے چینی کی پیداوار، فروخت اور برآمد میں 150 ارب روپے سے زیادہ کی دھوکہ دہی کا انکشاف کیا تھا جس میں پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی، پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے بیٹے شامل ہیں۔

قبل ازیں اجلاس میں وزیر اعظم کو مارکیٹ میں گندم کے آٹے کی موجودہ قلت سے آگاہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے نیب کی ٹیم تشکیل

اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے 15 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

صنعت کاروں کی وزیر اعظم سے ملاقات

وزیر اعظم نے فارما، سیمنٹ، ٹیکسٹائل، کیمیکلز، ہوم اپلائنسز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مینوفیکچررز اور مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندگان سے بھی ملاقات کی۔

وزیر برائے صنعت محمد حماد اظہر، مشیران عبدالرزاق داﺅد، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضا باقر و دیگر سینئر افسران بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

وزیر اعظم نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت صنعتی شعبے کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی اور ان کے مسائل حل کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024