• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ترکی میں سوشل میڈیا پر حکومتی کنٹرول بڑھانے کے قوانین نافذ

شائع October 1, 2020
نئے قوانین کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
نئے قوانین کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

مشرق وسطیٰ کے اہم ترین ملک ترکی میں سوشل میڈیا سائٹس اور ایپلی کیشن پر حکومتی کنٹرول بڑھانے کے سخت قوانین نافذ کردیے گئے۔

ترک پارلیمنٹ نے رواں برس جولائی میں مذکورہ نئے قوانین منظور کیے تھے، جن کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگیا۔

ترک اخبار ڈیلی صباح نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے پاس کیے گئے قوانین کو ملک میں یکم اکتوبر سے نافذ کردیا گیا۔

نئے قوانین کے نافذ ہونے سے ترکی میں فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ اور واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اسی حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ترک حکومتی جماعت کے تعاون سے منظور کئے گئے نئے سخت سوشل میڈیا قوانین کو ملک میں یکم اکتوبر سے نافذ کردیا گیا۔

نئے قوانین کے مطابق ترکی میں 10 لاکھ صارفین رکھنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، یوٹیوب اور ٹوئٹر کو ترکی میں اپنے دفاتر کھولنے ہوں گے یا پھر انہیں اپنے نمائندوں کی ترکی میں موجودگی کو یقینی بنانا ہوگا۔

نئے قوانین کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز متنازع اور مخصوص مواد ہٹانے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل کریں گے اور انکار کی صورت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ترک حکومت جرمانہ بھی عائد کر سکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ترک پارلیمنٹ سے سوشل میڈیا پر کنٹرول بڑھانے سے متعلق متنازع بل منظور

نئے قوانین کے نفاذ کے بعد تمام سوشل ویب سائٹس اور ایپلی کیشن ترک حکومت کے احکامات ماننے کی پابند ہوں گی اور انکار کرنے والے اداروں کے اشتہارات کو روکے جانے سمیت ان پر پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے۔

سوشل میڈیا سے متعلق مذکورہ قوانین حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ (اے کے) پارٹی اور اس کی قوم پرست حلیف نیشنل موومنٹ پارٹی (ایم ایچ پی) کی جانب سے تجویز کیے گئے تھے اور مذکورہ دونوں جماعتوں نے ہی ان قوانین کو منظور کروانے میں کردار ادا کیا۔

ترکی میں نافذ کیے گئے سخت سوشل میڈیا قوانین پر فیس بک سمیت انسانی حقوق کے اداروں نے مذمت کی ہے اور ایسے اقدامات کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا ہے۔

ترک پارلیمنٹ کی جانب سے مذکورہ قوانین منظور کیے جانے کے بعد ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے کہا تھا کہ نئے قوانین سے حکومت کو سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کا موقع مل جائے گا، وہ اپنی مرضی سے مواد ہٹائے گی اور وہ اپنی من مانی کرکے صارفین کو ہدف بنائے گی۔

خیال رہے کہ ترکی سے قبل یورپ کے متعدد ممالک سمیت امریکا میں بھی سوشل میڈیا کے حوالے سے سخت قوانین نافذ ہیں،وہاں سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے دفاتر کھولنے کے پابند ہیں، جب کہ وہاں کی عدالتیں قوانین کی خلاف ورزی پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جرمانے بھی عائد کرتی ہیں۔

علاوہ ازیں، چین، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حوالے سے قوانین نافذ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024