کراچی میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے ریسٹورنٹس،شادی ہالز بند کرنے کا فیصلہ
کمشنر کراچی نے شہر میں کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں اضافے کے بعد معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کرنے والے ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
کمشنر کراچی سہیل راجپوت کی زیر صدارت ڈپٹی کمشنرز، ضلعی ہیلتھ افسران اور متعلقہ محکموں کے افسران کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں کمشنر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، ماہ ستمبر میں 4667 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ روز 365 کیسز رپورٹ ہوئے۔
کمشنر کو بتایا گیا کہ ملک میں سب سے زیادہ کیسز 60 فیصد کراچی میں رپورٹ ہوئے۔
سہیل راجپوت نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے ریسٹورنٹس اور شادی ہالز بند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی فوری شروع کی جائے اور خلاف ورزی پر کم از کم 3 روز کے لیے ریسٹورنٹس اور شادی ہالز بند کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ، اسمارٹ لاک ڈاؤن کی تجویز
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو اپنے اپنے ضلع میں تمام ریسٹورنٹس اور شادی ہالز چیک کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارکس میں بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور ماسک کے بغیر کسی کو پارک میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
شرکا نے اسکولوں میں کورونا ٹیسٹنگ میں اضافہ کرنے اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر اسکول بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ صنعتوں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے۔
ڈپٹی کمشنرز محکمہ صنعت کی رپورٹ پر کارروائی کریں گے اور تمام ڈپٹی کمشنر آج رات گئے تک کارروائی کی رپورٹ کمشنر کو پیش کریں گے۔
قبل ازیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جس پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس بات پر زور دیا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن و دیگر اقدامات اہم ہیں۔
این سی او سی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 747 مثبت کیسز میں سے کراچی میں 365 کیس رپورٹ ہوئے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس کے 10 میں سے 9 مریضوں میں بیماری کی علامات نہیں، تحقیق
خیال رہے کہ ملک میں 26 فروری 2020 کو کورونا وائرس کا پہلا کیس بھی کراچی میں رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد یہاں تعلیمی اداروں کی بندش سمیت لاک ڈاؤن کے اقدامات دیکھنے میں آئے تھے۔
یہ لاک ڈاؤن ابتدائی طور پر پورے شہر میں لگایا گیا تھا اور اس کے تحت مارکیٹوں، بازاروں، شاپنگ مالز، جمز، کھیلوں کے مقابلوں سمیت مختلف شعبوں پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی۔
تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ لاک ڈاؤن، اسمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل ہوا تھا اور مخصوص علاقوں میں کیسز کو دیکھتے ہوئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا تھا۔
بعد ازاں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال بہتر ہونے کے بعد لاک ڈاؤن کے تحت عائد پابندیوں کو بڑی حد تک ختم کردیا گیا تھا اور معمولات زندگی بحال ہوگئی تھیں۔
اگرچہ ملک میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کی بات کریں تو 7 ماہ کے عرصے میں اس میں کافی حد تک بہتری آگئی ہے تاہم گزشتہ کچھ روز سے ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر سندھ میں کیسز کی تعداد میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔
سندھ کے کیسز پر ایک نظر ڈالیں تو سب سے زیادہ متاثر صوبہ اس وقت یہی ہے اور یہاں اب تک ایک لاکھ 37 ہزار 106 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 2 ہزار 499 ہے۔