لوگوں کو گالیاں دے کر قہقہے لگانے والے طوطے
افریقی گرے پیرٹ یا خاکستری طوطا دنیا کے ذہین ترین پرندوں میں سے ایک ہے جو انسانی زبان کے متعدد الفاظ بہت تیزی سے سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مگر کئی بار یہ طوطے عجیب مشکل کا باعث بھی بن جاتے ہیں جب وہ انسانی بولی تو سیکھ جائیں مگر وہ مہذب کی بجائے گالیاں ہوں۔
ایسا واقعہ برطانیہ کے ایک سفاری پارک لنکن شائر میں پیش آیا جہاں 5 طوطوں کو اکٹھے رکھا گیا تو انہوں نے ایک دوسرے کو گالیاں دینا سیکھایا۔
لنکن شائر کے چیف ایگزیکٹیو اسٹیو نکولس نے میڈیا کو بتایا کہ یہ طوطے اس پارک میں اگست میں آئے تھے اور ایک ہی کمرے میں رہتے تھے۔
اسٹیو نکولس نے بتایا کہ طوطوں کی گالیاں سن کر پارک کا عملہ ہنستا تھا جس سے بھی ان پرندوں کے اندر ان الفاظ کو دہرانے کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
یہاں تک کہ طوطوں نے گالیاں دینے کے بعد قہقہے لگانا سکھ لیا اور اپنی بدزبانی کے بعد وہ ہنسنا شروع کردیتے۔
اس نسل کے طوطوں میں گالیاں سیکھ لینا خلاف معمول نہیں اور ان میں بدزبانی کی حوصلہ افزائی اس وقت ہوتی ہے جب وہ دیکھتے ہیں لوگ ان کی باتوں پر لطف اندوز ہورہے ہیں۔
اسٹیو نکولس نے بتایا کہ مگر جب آپ 4 یا 5 طوطوں کو اکٹھا کردیں جہاں وہ گالیاں دینا اور اس کے بعد قہقہے لگانا سیکھ لیں، تو جب ایک طوطا گالیاں دیتا تو دوسرا ہنستا، پھر تو سب سے بیک وقت گالیاں دیتے اور ہنستے نظر آتے۔
جب پارک کو عوام کے لیے کھولا گیا تو ان پرندوں نے اپنے معمول کو جاری رکھا، جس پر عملہ اور وہاں آنے والے تو ہنستے مگر پارک انتظامیہ نے انہیں دوسری جگہ اس وقت تک رکھنے کا فیصلہ کیا جب تک ان کی زبان بہتر نہیں ہوجاتی۔
اسٹیو نکولس نے بتایا کہ ہم انہیں ایک الگ تھلگ جگہ پر رکھیں گے اورر توقع ہے کہ وہ ارگرد کے دیگر طوطوں کی آوازوں سے سیکھ سکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال تو ہم انہیں الگ الگ جگہوں پر رکھیں گے تاکہ کم از کم اگر وہ گالیاں بھی دیں تو بھی اتنا برا نہ لگے جتنا 3 یا 4 کے بیک وقت گالیاں دینے سے لگتا ہے۔