• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیراعظم، برطانیہ سے نواز شریف کی جلد از جلد وطن واپسی کے خواہاں

شائع September 30, 2020
15 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
15 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو برطانیہ سے وطن واپس لانے کی ذمہ داری متعلقہ حکام کو سونپ دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ اس بات کا فیصلہ کابینہ اجلاس میں کیا گیا جس میں وزیراعظم نے متعلقہ اتھارٹیز کو ہدایات جاری کیں کہ اس معاملے کی بھرپور پیروی کی جائے، ایک روز بعد ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت سے یہ پوچھنے کا امکان ہے کہ نواز شریف کو واپس لانے کے کیا اقدامات کیے گئے۔

کابینہ رکن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے برطانوی حکومت کو مسلم لیگ (ن) کے قائد کی واپسی کی درخواست بھیجی جاچکی ہے لیکن اب وہ ایک نئی درخواست بھیجے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس، 'حکومت ہر سال 10 ارب ڈالر کے قرضے واپس کر رہی ہے'

انہوں نے کہا کہ معمول کی درخواست کے علاوہ ان کی واپسی کے لیے ایک باضابطہ درخواست بھی ارسال کی گئی ہے، حالانکہ ہماری برطانیہ کے ساتھ حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے لیکن مطلوبہ افراد کو کچھ خصوصی انتظامات کے تحت واپس لایا جاسکتا ہے اور ہم نے خود بھی کچھ افراد برطانیہ کے حوالے کیے ہیں۔

یاد رہے کہ 15 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت کی رولنگ کے جواب میں مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا تھا کہ وہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے لیکن پارٹی کے سپریم لیڈر اس وقت ہی واپس آئیں گے جب ان کی صحت اجازت دے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ، نواز شریف کا اشتہار جاری کرنے کا جائزہ لے سکتی ہے کیوں کہ توقع ہے عدالت انہیں واپس لانے کے اقدامات کے بارے میں پوچھے گی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو ملک میں واپس لانے کی کوششیں تیز کردیں، وزیر اطلاعات

خیال رہے کہ گزشتہ برس 8 نومبر کو ایک کرپشن کیس میں سزا یافتہ نواز شریف کو علاج کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی جب کہ ان کی بیٹی کو 'آئندہ احکامات' تک یہیں رہنا پڑا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کئی ماہ تک قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کی طرح کا ریلیف نہ دینے پر ڈٹے رہے اور پھر نواز شریف کو بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی۔

اپوزیشن سے نمٹنے کیلئے کمیٹی تشکیل

وزیراعظم نے اپوزیشن سے نمٹنے کے لیے کچھ کابینہ اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے حکومت کے خلاف احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کو وطن واپس لانا آسان کام نہیں، شیخ رشید

کابینہ نے افغان مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کے دورے کے موقع پر افغانستان کے لیے ویزا پالیسی کی منظوری دے دی۔

اس کے علاوہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کی جانب سے درآمد کی جانے والی گندم ملک میں لانے والوں کی ایک مرتبہ شپمنٹ سے قبل انسپیکشن کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024