• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

‘سشانت سنگھ کو قتل کرنے کے شواہد نہیں ملے’

شائع September 29, 2020 اپ ڈیٹ September 30, 2020
سشانت سنگھ نے محض ایک درجن فلموں میں ہی کام کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
سشانت سنگھ نے محض ایک درجن فلموں میں ہی کام کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کی تفتیش کرنے والے بھارت کے مرکزی ادارے سینٹرل فرانزک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایسے شواہد نہیں ملے، جن سے یہ بات ثابت کی جا سکے کہ اداکار کو قتل کیا گیا۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کی تفتیشی ٹیم سے سینٹرل فرانزک لیبارٹری کے سائنسدان امیتوش کمار نے دعویٰ کیا کہ ان کی جانب سے کی گئی اب تک کی تحقیق میں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے، جنہیں دیکھ کر کہا جا سکے کہ سشانت سنگھ کو قتل کیا گیا۔

فرانزک سائنسدان کے مطابق ان کی ٹیم کو ایسے بھی کوئی شواہد نہیں ملے، جن سے یہ عندیہ ملتا ہو کہ سشانت سنگھ راجپوت کو کسی دوسرے شخص نے پھانسی دی یا اس کا گلا دبایا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ سشانت سنگھ راجپوت کے گلے پر انگریزی حرف وی کی طرز کا نشان تھا جو کہ پھندے لگانے کی نشانی ہے، تاہم اداکار کے گلے پر مذکورہ نشان کے شواہد سے ایسا نہیں لگتا کہ انہیں کسی اور نے پھانسی پر لٹکایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا کا ایک مخصوص گروہ معاملے کو قتل قرار دینے کی کوشش میں ہے، کیوں کہ پہلے سشانت سنگھ کی خودکشی کا کیس کسی اور صورت میں تھا اور اب وہ کسی دوسری سمت جا چکا ہے۔

فرانزک سائنسدان کا کہنا تھا کہ ان کی اب تک کی تفتیش میں انہیں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے عدالت میں ثابت کیا جا سکے کہ سشانت سنگھ راجپوت کو قتل کیا گیا۔

جس فرانزک نے سشانت سنگھ کے قتل کے امکانات کو مسترد کیا، وہ سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی ٹیم میں بھی شامل ہے اور وہ متعدد بار سشانت سنگھ کے گھر کا دورہ بھی کر چکے ہیں اور کیس سے جڑے افراد اور شواہد کا تجزیہ بھی کر چکے ہیں۔

فرانزک سائنسدان کی جانب سے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ بھارت کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (اے آئی آئی ایم ایس) نے سشانت سنگھ کی پوسٹ مارٹم پر اپنی تجزیاتی رپورٹ جاری کی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق اے آئی آئی ایم ایس کی جانب سے جاری کی گئی تجزیاتی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ اس کے بات واضح شواہد نہیں ملے کہ سشانت سنگھ راجپوت کو زہر دے کر پھندے پر لٹکایا گیا۔

اے آئی آئی ایم ایس نے سی بی آئی کی درخواست پر سشانت سنگھ کی بائیوپسی اور پوسٹ مارٹم سمیت فرانزک رپورٹس کا دوبارہ تجزیہ کرکے وہیں سے نتائج اخذ کیے۔

اگرچہ اے آئی آئی ایم ایس کے ماہرین بھی اس بات پر متفق ہیں کہ سشانت سنگھ کو قتل نہیں کیا گیا، تاہم پھر بھی مذکورہ ادارے کے ماہرین نے دوبارہ رپورٹس کا تجزیہ کرکے نتائج کو دیکھنے کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ سشانت سنگھ راجپوت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی واضح کیا گیا کہ تھا کہ اداکار کو قتل کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

سشانت سنگھ راجپوت نے 14 جون کو بظاہر ڈپریشن کے باعث خودکشی کرلی تھی اور ابتدائی تین دن میں ہی ان کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی تھی، جس میں ان کے قتل کے خدشات کو مسترد کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کی تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ بظاہر اداکار نے پھندا لگا کر خودکشی کی اور ان کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی جب کہ ان کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ملے۔

اگرچہ زیادہ تر ماہرین اور سیکیورٹی عہدیدار اس بات پر متفق ہیں کہ سشانت سنگھ نے بظاہر خودکشی کی، تاہم اداکار کے مداح اور ان کے قریبی رشتہ و اہل خانہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں پریشان کرکے خودکشی پر مجبور کیا گیا۔

سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی میں کب، کیا ہوا، مکمل تفصیلات جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔

سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر - کب، کیا ہوا؟

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024