سعودی خواتین نے ایمبولینس سروس کی ذمہ داریاں بھی سنبھال لیں
اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب میں اگرچہ 2 سال قبل ہی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مل گئی تھی تاہم اب وہاں خواتین ایمبولینس سروس جیسے اہم شعبے میں بھی خدمات دینے لگی ہیں۔
خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد ہی سعودی حکومت نے وہاں دیگر شعبوں کی طرح ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کے شعبے یعنی میڈیکل ایمبولینس سروسز میں بھی خواتین کو خدمت کے مواقع فراہم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
اور جون 2018 میں سعودی عرب کے اہم ترین ادارے کنگ فہد میڈیکل سٹی نے خواتین ڈاکٹرز اور طبی عملے پر مشتمل خواتین ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ 2 سال کے دوران سعودی عرب میں ہنگامی طبی امداد کے شعبے میں درجنوں خواتین نے شمولیت اختیار کی ہیں اور اب وہاں ایمبولینس کی ڈرائیونگ سمیت ہنگامی طبی امداد کی دیگر ذمہ داریاں بھی خواتین نے سنبھال لی ہیں۔
ایمبولینس چلانے اور مریضوں کو ابتدائی طبی ہنگامی امداد فراہم کرنے والی سعودی عرب کی چند خواتین میں سارہ العنزی بھی شامل ہیں، جنہوں نے طبی ہنگامی امداد میں اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے۔
سعودی اخبار سعودی گزٹ کے مطابق حکومتی ادارے سینٹر فار گورنمنٹ کمیونی کیشن (سی جی سی) کی جانب سے حال ہی میں سارہ العنزی کی ایک مختصر دستاویزی فلم جاری کی گئی، جس میں انہوں نے طبی ہنگامی امداد کے کام کے دوران پیش آنے والے چیلنجز پر بات کی۔
سی جی سی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کی گئی مختصر ویڈیو میں سارہ العنزی نے بتایا کہ سعودی حکومت نے ان کا بچپن کا خواب پورا کیا ہے، کیوں کہ انہیں بچپن سے ہی طبی ہنگامی امداد کی خدمات دینے کا شوق تھا۔
سارہ العنزی کے مطابق بڑھتی عمر کے دوران جب بھی ان کے محلے یا رشتے داروں میں کوئی شخص زخمی ہوجاتا تھا تو انہیں ابتدائی طبی امداد کے لیے بلایا جاتا تھا اور وہ زخمیوں کی پٹی کرکے بہت خوش ہوتی تھیں۔
سارہ العنزی نے بتایا کہ بچپن میں دوسرے لوگوں کی خدمت کرنے کا ان کا جذبہ اس وقت حقیقت میں تبدیل ہوا جب سعودی حکومت نے انہیں ہنگامی طبی امداد کے شعبے میں خدمات فراہم کرنے کا موقع دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی
انہوں نے ایمبولینس سروس جیسے اہم شعبے میں خواتین کو خدمات فراہم کرنے کے مواقع دینے کا کریڈٹ سعودی بادشاہ اور ولی عہد کو دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہنگامی طبی امداد کے شعبے میں خواتین نے مردوں کی اجارہ داری ختم کردی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو میڈیکل کے دیگر شعبوں یعنی ڈاکٹری اور پیرامیڈیکل اسٹاف میں خدمات دینے کی اجازت پہلے سے ہی تھی، تاہم حالیہ چند سال میں وہاں خواتین میڈیکل اسٹاف میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح اب وہاں خواتین ایمبولینس سروس میں خدمات دینے سمیت مختلف شعبہ جات میں مرد حضرات کے مقابل خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
ایمبولینس سروسز میں خدمات دینے والی زیادہ تر خواتین یونیورسٹیز کی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں جب کہ انہوں نے طبی ہنگامی امداد کی خصوصی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے۔