سیاہ فام امریکی ریپر، شامی فلم ڈائریکٹر،تائیوان کی صدر 100 بااثر شخصیات میں شامل
امریکی جریدے ’ ٹائمز میگزین‘ نے سال 2020 کی 100 بااثر شخصیات کی فہرست جاری کردی جس میں شام کی سیاہ فام امریکی ریپر میگن تھی، فلم ڈائریکٹر وعد الخطیب، تائیوان کی صدر سائی انگ وین شامل ہیں۔
ٹائمز کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں میگن تھی اور وعد الخطیب کو پایونیئرز جبکہ سائی انگ وین کو لیڈرز میں شامل کیا گیا ہے۔
میگن تھی اسٹالیون کے حوالے سے اکیڈمی ایوارڈ یافتہ تاراجی پی ہینس نے لکھا کہ میگن گزشتہ چند سالوں سے معروف ریڈیو ڈے جی رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: دپیکا پڈوکون 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل
انہوں نے لکھا کہ ان میں کچھ خاص ہے آپ ایک مرتبہ ان کے بارے میں جانیں تو ان کے مداح بن جاتے ہیں۔
تاراجی پی ہینس نے لکھا کہ میگن اپنے والدہ، والد اور دادی کو کھوچکی ہیں لیکن وہ مضبوط ہونے کی ایک مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وائرل ہونے والے گانوں ' ہاٹ گرل سمر'، سیویج' اور 'ویپ' کے علاوہ بھی وہ بہت گہری ہیں، وہ ایک انٹرٹینر ہیں اور میں انہیں جیتتے دیکھنا چاہتی ہوں۔
ٹائمز کی بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل فلم ڈائریکٹر وعد الخطیب سے متعلق ایمی ایوارڈ یافتہ رز احمد نے لکھا کہ تاریخی طور پر جنگ سے متعلق ہماری سمجھ بوجھ سپاہیوں اور جنگی رپورٹرز کے ذریعے ہی ہے جس میں جنگ کے مناظر غالب ہوتے ہیں اور ایک سے دوسرے شخص تک کہانیوں کی صورت میں سنائی جاتی ہے۔
لیکن وعد الخطیب نے شام کے شہر حلب کے مشرقی علاقے کے آخری ہسپتال کی فوٹیج کے ذریعے متعدد ایوارڈ یافتہ فلم 'سما' سے ایک نئی ماں کی آنکھوں سے شام میں جاری جنگ کی کہانی سنائی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کا نام دنیا کی 100 متاثر کن شخصیات میں شامل
رز احمد نے لکھ کہ انہوں نے ایک کہانی بتائی جس کے ہیرو عام لوگ ہیں جو ظلم سے آزاد زندگی گزارنے کے لیے ہر چیز کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، ڈاکٹرز دوسروں کو بچانے کے لیے کام کررہے ہیں، اساتذہ زیر زمین کلاس رومز میں بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں کیونکہ باہر بمباری ہوتی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ سما فلم کی کہانی انتہائی ظلم لیکن ایک ناختم ہونے والی امید کی کہانی ہے۔
رز احمد نے مزید لکھا کہ جب آسکرز کو ایک مرتبہ پھر یکسانیت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اس وقت ایک مسلمان پناہ گزین خاتون وعد الخطیب کو آسکرز کے ریڈ کارپٹ پر بیٹی کے ساتھ دیکھنا ناقابل یقین تھا۔
انہوں نے لکھا کہ وعد الخطیب نے ایک گاؤن پہنا ہوا تھا جس پر عربی زبان میں نظم کڑھی ہوئی تھی کہ ' ہم نے خواب دیکھنے کی ہمت کی اور ہم اپنے وقار پر افسوس نہیں کریں گے'۔
ٹائمز کی 100 بااثر شخصیات کی فہرست میں جگہ بنانے والی سائی انگ وین سے متعلق ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ٹیڈ کروز نے لکھا کہ سائی انگ وین روشی کا واحد چراغ ہیں جو دنیا کو یہ بتارہا ہے کہ تائیوان، چین کی کمیونسٹ پارٹی کو قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے لکھا کہ تائیوان چین سے 100 میل کی دوری پر واقع ہے اور کووڈ-19 کی علامی وبا کے دوران سائی انگ وین کی قیادت میں اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ وائرس پر چین کی سخت پالیسیوں کی تقلید کے بغیر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ٹیڈ کروز نے لکھا کہ جب جب ناقدین نے کہا کہ تائیوان چین کے علاقائی عزم کے خلاف کھڑا ہونے کے لیے کافی چھوٹا اور الگ تھلگ ہے تو سائی انگ وین قد آور ہوئیں اور ان کا حوصلہ بہت بلند تھا۔
امریکی سینیٹر نے لکھا کہ گزشتہ برس تائیوان کے قومی دن پر سائی انگ وین سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا تھا اور میں نے دیکھا کہ وہ کس طرح تائیوان کے لوگوں کے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین دنیا کی سب سے بڑی کمیونسٹ حکومت ہے اور یہ سیلف میڈ خاتون اس کے خلاف مزاحمت کے لیے پرعزم ہیں اور وہ پیچھے نہیں ہٹتیں۔
اس فہرست میں بھارت کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ہونے والے مظاہروں میں شامل ہونے والی 82 سالہ خاتون بلقیس بانو کا نام بھی شامل ہے۔
بلقیس بانو سے متعلق بھارتی صحافی رانا ایوب نے لکھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ کی مبظوری کے بعد انہوں نےدسمبر میں احتجاج میں شرکت کی اور وہ اتنی سردی میں اس مظاہرے شریک ہوتی تھیں۔
انہوں نے لکھا کہ بلقیس بانو نے نئی دہلی کے علاقے شاہین باغ میں ہزاروں خواتین کے ساتھ مظاہرے میں شرکت کی اور اس قوم میں مزاحمت کی مثال بن گئیں جہاں خواتین اور اقلیتوں کی آوازوں کو مودی حکومت کی اکثریتی پالیسیوں سے دبایا جاتا ہے۔
بھارتی صحافی نے لکھا کہ 82 سالہ خاتون صبح 8 بجے سے رات گئے تھے دھرنے کے مقام پر بیٹھی ہوتی تھیں، انہوں نے گرفتار ہونے والے طلبہ اور سماجی کارکنوں کو امید اور ہمت دی۔
مزید پڑھیں: ملالئے یوسفزئی ، 100 بااثر شخصیات میں شامل
انہوں نے لکھا کہ بلقیس بانو نے مجھے کہا کہ میں اس وقت تک یہاں بیٹھوں گی جب تک میری رگوں میں خون دوڑنا رک نہیں جاتا تاکہ اس ملک کے بچے انصاف اور برابری کی فضا میں سانس لے سکیں۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ بلقیس بانو خدمات کے اعتراف کی مستحق ہیں تاکہ دنیا کو ظلم کے خلاف مزاحمت کی طاقت کا علم ہوسکے۔
ٹائمز کی جانب سے جاری کی گئی 100 بااثر شخصیات کی فہرست میں آرٹسٹس میں امریکی گلوکارہ سیلینا گومز، بھارتی اداکار آیوشمان کھرانا بھی شامل ہیں۔
اس فہرست میں امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک کی جانب سے نائب صدر کے لیے نامزد کردہ افریقی نژاد امریکی سینیٹر کمالا ہیرس بھی بااثر لیڈرز میں شامل ہیں۔
ان کے علاوہ لیڈرز میں چین کے صدر شی جن پنگ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جرمن چانسلر انجیلا میرکل، برازیل کے صدر جائر بولسونارو، امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی شامل ہیں۔
ساتھ ہی امریکا کے انسٹی ٹیوٹ برائے الرجی اور متعدی امراض کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فاکی بھی بااثر لیڈرز میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں، فہرست میں شامل ٹائیٹزن میں گوگل کے سی ای او سندر پیچائی شامل ہیں۔