• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

ٹریفک اہلکار قتل کیس: سابق ایم پی اے کی بریت کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

شائع September 26, 2020
اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں کیس کی سماعت ہوگی—فائل فوٹو: بلوچستان ہائیکورٹ ویب سائٹ
اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں کیس کی سماعت ہوگی—فائل فوٹو: بلوچستان ہائیکورٹ ویب سائٹ

کوئٹہ: بلوچستان ہائیکورٹ نے ٹریفک پولیس اہلکار کے قتل کیس میں سابق رکن اسمبلی عبدالمجید اچکزئی کی بریت کے خلاف درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ مذکورہ درخواست پر اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں سماعت کرے گا اور اس سلسلے میں فریقن کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔

کوئٹہ پولیس کی جانب سے دائر اپیل میں اعتراض اٹھایا گیا کہ ماڈل عدالت نے گواہوں کے بیانات کو وہ اہمیت نہیں دی۔

مزید پڑھیں: ٹریفک اہلکار قتل کیس: بلوچستان پولیس کی مجید اچکزئی کی بریت کےخلاف درخواست

خیال رہے کہ 4 ستمبر کو کوئٹہ ماڈل کورٹ کے جج دوست محمد مندوخیل نے قتل کیس میں عدم شواہد کی بنا پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی کو بری کردیا تھا۔

جب یہ فیصلہ سنایا گیا تھا تب عبدالمجید اچکزئی اپنے وکلا کامران مرتضیٰ، خلیل الرحمٰن، نورجان بلیدی اور جعفر اعوان کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ جون 2017 میں کوئٹہ کی جی پی او چوک پر ٹریفک سارجنٹ عطااللہ کوایک تیز رفتار گاڑی نے ٹکر ماردی تھی جس سے وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

واقعے سے متعلق یہ تفصیل سامنے آئی تھی کہ سابق قانون ساز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد واپس آرہے تھے کہ جب گاڑی نے اس ٹریفک پولیس اہلکار کو ٹکر ماردی جو وہاں فرائض کی انجام دہی میں مصروف تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹریفک پولیس اہلکار قتل کیس: عدم ثبوت پر سابق ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی بری

بعد ازاں مذکورہ واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے عبدالمجید اچکزئی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور انہیں 25 جون 2017 کو قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات پر ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر سول لائن پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت میں چالان جمع کروایا تھا لیکن بعد ازاں کیس کو اس وقت ماڈل کورٹ میں منتقل کردیا گیا جب ثبوت نہ ہونے پر دہشت گردی کا الزام واپس لے لیا گیا۔

یہ کیس 3 سال تک ماڈل عدالت میں زیرسماعت رہا۔


یہ خبر 26 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024