سندھ کیلئے وفاقی حکومت کی 'بے حسی' پر سخت احتجاج کرتا ہوں، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بارشوں کے بعد کراچی کی صورتحال کو میڈیا میں اچھی طرح نمایاں کیا گیا لیکن دیہی علاقوں کی جانب توجہ نہیں دی گئی، جو بے حسی وفاقی حکومت نے سندھ کے لیے دکھائی اس پر سخت احتجاج کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں بارشوں اور اس کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال بے مثال بارشیں ہوئی، خاص کر 27 اگست کی بارش نے سارے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ دیے تھے جن کے بعد ہم نے 24 سے 48 گھنٹوں میں 95 فیصد شہر صاف کردیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لیے ایک بڑا مسئلہ یہ سامنے آیا ہے کہ کراچی کا سیوریج کا نظام خاصہ پرانا ہے جو کئی جگہ پر بارشوں کی وجہ سے تباہ ہوگیا تھا لیکن ہم نے اسے جلدی مرمت کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی سندھ کی وفاقی حکومت سے پورے سندھ کیلئے مدد کی اپیل
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کی حد تک اس فیز میں ہیں کہ جو انفرا اسٹرکچر متاثر ہوا اس کی مرمت کریں، کچھ سڑکوں پر مرمتی کام کیے ہیں۔
میڈیا سے شکایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کو میڈیا نے اچھے طریقے سے اجاگر کیا لیکن جو برسات دیہی علاقوں میں ہوئی، اس پر میڈیا میں وفاقی حکومت کی روح اتر آئی کہ انہیں کچھ نظر ہی نہیں آیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب وزیراعظم عمران خان نے کراچی کا دورہ کیا تھا تو اس وقت میں نے انہیں دیہی علاقوں بالخصوص میر پورخاص، بدین، سانگھڑ، سجاول کا کچھ حصہ، ٹنڈو محمد خان، دادو کے بارے میں تفصیل سے بتایا تھا جبکہ خط کے ذریعے بھی انہیں مکمل تفصیلات فراہم کی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد میں نے سفیروں کے ساتھ ایک ملاقات کی جس میں انہوں نے اس تمام صورتحال سے لاعلمی کا اظہار کیا جس پر میں نے انہیں ویڈیو کلپس بھی دکھائیں، انہوں نے مجھے کہا کہ ہمیں وفاقی حکومت سے ایک اشارہ چاہیے ہوگا تا کہ ہم اپنی حکومتوں کو متحرک کرسکیں۔
مزید پڑھیں: سندھ میں بارش متاثرین کیلئے 70 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور
وزیراعلیٰ کے مطابق چنانچہ انہوں نے اسی روز وزیراعظم کو ایک اور خط لکھا اور سفیروں کی بابت آگاہ کیا لیکن وہ دن اور آج کا دن اس خط کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا اور آج صبح ہی ان کی ایک سفیر سے ملاقات ہوئی جس میں سفیر نے بتایا کہ ان سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے واضح الفاظ میں کہا کہ جو بے حسی وفاقی حکومت نے سندھ کے لیے دکھائی اس پر سخت احتجاج کرتا ہوں، ایک وزیراعلیٰ ان سے درخواست کررہا ہے کہ آپ بین الاقوامی اداروں، دوست ممالک کو کہیں، جس طرح 2010، 2011 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور صدر آصف علی زرداری سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے آپ بھی کھڑے ہوں لیکن کھڑے ہونا تو دور کی بات کسی کو کہنا بھی گوارا نہیں کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ اپنے وسائل سے جو ممکن ہوا اپنے عوام کی خدمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ پرسوں بھی ایک اجلاس کیا اور آج بھی تفصیلی اجلاس کیا ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ اور انہیں ان کی ضروریات پوری کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
یہ بھی پڑھیں: 'صوبائی حکومت کے منصوبوں میں وفاق ساتھ دے تو کراچی میں انقلاب لاسکتے ہیں'
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ برسات کے باعث جو اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان میں عمر کوٹ، میرپور خاص، سانگھڑ، بدین، شہید بینظیر آباد، دادو، جوہی، سجاول، ٹنڈو محمد خان اور ٹھٹہ کے کچھ حصے شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرپور خاص میں 15 لاکھ 75 ہزار آبادی میں سے 6 لاکھ 14 ہزار آبادی متاثر ہوئی جبکہ ایک لاکھ 3 ہزار افراد دربدر ہوئے، اور 20 ہزار 333 خاندانوں کا اندراج کیا گیا ہے، 2 لاکھ ایکڑ زمین پانی میں ڈوب گئی تھی اور اب 33-34 ہزار ایکڑ پر پانی رہ گیا ہے باقی نکال لیا گیا ہے جبکہ 29 ہزار820 کچے اور پکے گھر متاثر ہوئے، ایک لاکھ 49 ہزار 531 ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی بے حسی ملاحظہ کریں کہ غریب کاشت کار کا نقصان ہوا اس کا تو کوئی احساس نہیں ہے زمیندار کا ہوا اس کا بھی احساس نہیں لیکن کپاس کی فصلوں کو اتنا بڑا نقصان ہوا جس پر آپ کی معیشت اور ٹیکسٹائل سیکٹر کا انحصار ہے اس کا بھی نہیں سوچ رہے، بات تک نہیں کررہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچھ ادارے، متحدہ عرب امارات، چینی حکومت اور فلاحی اداروں نے ان متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کی ہیں جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے 73 ہزار 123 ٹینٹس دیے گئے اور این ڈی ایم اے سے 19 ہزار 770 ٹینٹس ملے۔
'عوام ایس او پیز پر عمل کریں، وبا ختم نہیں ہوئی'
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کے کاروبار بند ہوئے وہ پھر کھل جائیں گے لیکن سب سے بڑا نقصان ان کا ہوا کہ جن کے پیارے اس دنیا سے چلے گئے۔
انہوں نے سب کو بالخصوص والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اسکول کئی ماہ بند رہے جس کی وجہ سے تعلیمی ہرج ہوا لیکن بڑا نقصان یہ ہوگا کہ وبا دوبارہ پھیل جائے گی اس لیے بچوں کو ایس او پیز پر عملدرآمد کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم چیز شہریوں خاص طور پر بچوں کی صحت ہے اور اس چیز کو ہم نہایت باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں، 28 تاریخ سے قبل ایک اور جائزہ لیا جائے گا اور وفاقی حکومت سے بھی بات کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں پر زور دیا کہ ماسکس پہنیں یہ وبا کو روکنے میں خاصہ معاون ثابت ہوا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ وبا ختم ہوگئی لیکن وبا ختم نہیں ہوئی۔